اسلام آباد: ماہِ رواں کے اختتام پر افراطِ زر کی شرح 9فیصد سے زائد رہنے کی توقع ہے جبکہ جاری کھاتے کا خسارہ بھی نصف ارب ڈالر سے بلند رہنے کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے ماہ اگست کیلیے جاری کردہ اقتصادی جائزہ رپورٹ کے مطابق زری پھیلاؤ اور کئی اہم اجناس کی عالمی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اگست میں افراطِ زر کی شرح ممکنہ طور پر 9فیصد سے زائد رہے گی۔
جائزہ رپورٹ میں درآمدات کا حجم 5.5 ارب ڈالر رہنے کی پش گوئی بھی کی گئی ہے جس کی وجہ سے جاری کھاتے کا خسارہ بھی زائد رہنے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ جولائی میں افراطِ زر کی شرح 8.4 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر اشفاق حسن خان کہتے ہیں کہ پاکستان جیسے ملک کے لیے افراطِ زر کی شرح کا 7 فیصد تک ہونا ہی قابل قبول ہوسکتا ہے۔
وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال میں زر کی رسد میں 34کھرب کا اضافہ دیکھا گیا جو مالی سال 2019-20ء سے 16.2 فیصد زیادہ ہے۔
وزارت خزانہ نے توقع ظاہر کی ہے کہ اشیاء اور خدمات کا تجارتی خسارہ اگست میں 3 ارب ڈالر پر برقرار رہے گا۔ رپورٹ کے مطابق اشیاء و خدمات کی درآمدات رواں ماہ کے اختتام پر 6 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہیں گی۔