نادرا: انقلابی قدم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اٹھارہ سال یا اِس سے زیادہ عمر کے پاکستانیوں کو کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (CNIC) کے اجرأ کا سلسلہ سال 2001ء میں شروع ہوا اور اب تک 96 فیصد سے زائد پاکستانی سب سے اہم شناختی دستاویز حاصل کر چکے ہیں جبکہ الیکٹرانک طریقے سے ہر پاکستانی کے کوائف بھی محفوظ کئے جا رہے ہیں تاہم اِن کوائف سے مختلف مقاصد کے تحت استفادہ کرنے کی رفتار سست ہے اور ’کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈوں‘ کی موجودگی میں ماضی کے روایتی ’شناختی دستاویزات‘ بھی جوں کی توں زیراِستعمال ہیں۔ مثال کے طور پر ’کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ‘ حاصل کرنے کیلئے پہلی ضرورت ’پیدائش کی سند (برتھ سرٹیفیکیٹ)‘ ہوتا ہے جس کے بعد کسی خاندان کے تمام افراد کے کوائف پر مشتمل ’فارم ب‘ بنایا جاتا ہے اور یہ دونوں شناختی دستاویزات حاصل کرنے کیلئے متعلقہ یونین کونسل سے تصدیق ضروری ہوتی ہے‘ جس کے بعد قومی شناختی کارڈ ملنے کے مراحل آتے ہیں لیکن کمپیوٹرائزڈ برتھ سرٹیفیکیٹ‘ فارم ب اور قومی شناختی کارڈ جیسی 3 دستاویزات حاصل کرنے کے باوجود ’ڈومیسائل‘ کو برقرار رکھا گیا ہے۔ اِسی طرح ہر پاکستانی کے کوائف کمپیوٹرائزڈ ہونے کے باوجود صحت و تعلیم اور انتخابات کے مراحل میں اِن سے مدد نہیں لی جاتی جبکہ الیکٹرانک کوائف کو استعمال کرنے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔سال دوہزاراٹھارہ کے عام انتخابات سے قبل تحریک انصاف کا وعدہ ’اِی گورننس‘ متعارف کرانے کا تھا‘ جسے پورا کرتے ہوئے رواں ہفتے ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے اور ٹیکنالوجی میں جدت کو مدنظر رکھتے ہوئے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے نہایت ہی اہم اور تخلیقی ’ایپلی کیشن‘ متعارف کرائی ہے جس کی مدد سے ہر اندرون و بیرون ملک پاکستانی اپنے کوائف کی بائیو میٹرک تصدیق کر سکے گا اور تاہم اِس کیلئے اُس کے پاس سمارٹ فون یا انٹرنیٹ سے جڑے کسی دوسرے وسیلے کا ہونا ضروری ہے یقینا مذکورہ ایپ (app) کو متعارف کرانے کے بعد پاکستان ڈیجیٹل شناخت کی طرز زندگی کی طرف تیزی سے بڑھا ہے اور یہ گیم چینجر ثابت ہوگا کیونکہ اِس کے ذریعے شہریوں‘ شناخت فراہم کرنے والوں‘ سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان مختلف اقسام کی لین دین نہ صرف آسان ہوگی بلکہ اِس میں دھوکہ دہی کا امکان بھی ختم ہو جائے گا۔ قومی شناختی کارڈ کے درخواست گزاروں کو پاک آئی ڈی پورٹل کے استعمال کی سہولت فراہم کرنے کیلئے نادرا کی پاک آئی ڈی موبائل ایپلی کیشن کا اجرأ کیا ہے جس سے متعلق ایک ٹوئیٹر پیغام میں فیصلہ سازوں کا کہنا ہے کہ ”نادرا کی جانب سے جاری کی گئی پاک آئی ڈی موبائل ایپ عوام بالخصوص بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولت و آسانی فراہم کرنے کیلئے انقلابی قدم ہے۔“ شناختی کارڈ کے درخواست گزار اب id.nadra.gov.pk کے ذریعے فنگر پرنٹس (بائیومیٹرک نشانات کی فراہمی)‘ اپنی تصاویر اور دیگر متعلقہ دستاویزات جمع کروا سکیں گے۔ اِس سے قبل یہ مراحل مکمل کرنے کے لئے ’نادرا‘ دفتر جانا پڑتا تھا جہاں انتظارگاہیں ہر وقت بھری ہوئی ملتی تھیں۔ مذکورہ موبائل ایپ کے ذریعے بائیو میٹرک کی تصدیق اور سمارٹ فونز کا کیمرا استعمال کرتے ہوئے دستاویزات کو ڈیجیٹل طور پر سکین کیا جا سکتا ہے۔ نادرا کی جانب سے یہ نئی سہولت متعارف کروانے سے قبل اِسے وزیراعظم عمران خان کے نوٹس میں لایا گیا جنہوں نے موبائل ایپ کے تخلیقی خیال کو سراہا اور کہا کہ یہ ان کے ڈیجیٹل پاکستان کے ویژن کے نفاذ کی تعبیر ہے۔تکنیکی طور پر پاکستان آئی ڈی مینجمنٹ انڈسٹری میں موبائل ایپ کے اجرا کے بعد رہبر بن گیا ہے جس کے ذریعے بائیومیٹرکس فنگر پرنٹس‘ چہرے کی شناخت اور شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات بنوانے والے شہریوں کیلئے درکار دستاویزات الیکٹرانک طریقے سے فراہم کی جاسکتی ہیں۔ موبائل فون پر ڈیجیٹل ایپ کا استعمال کرتے ہوئے تارکین وطن سمیت تمام شہری ڈیجیٹلی فنگرپرنٹس‘ تصاویر اور دستاویزات جمع کرا سکیں گے۔ یہ قدم نادرا میں دستاویزات کی شناخت کے عمل کیلئے خصوصی آلات یا فزیکل پیپر کے استعمال کے روایتی طریقے کو ختم کرنے مدد فراہم کرے گا اور اِس جدت سے قومی شناختی کارڈ کے نظام میں انقلاب پیدا کرکے شہریوں کو سہولیات فراہم ملے گی یقینا اس طرح کے ڈیجیٹل فوائد سے مالیاتی شمولیت‘ کاروبار میں آسانی اور ریموٹ شناخت کی فراہمی کے ذریعے ای گورننس اقدامات میں مثبت نتائج سامنے آئیں گے اور اِسی کے ذریعے کاروبار کیلئے نئے دروازے بھی کھلیں گے‘ یعنی اب موبائل ایپس تک رسائی بنا پاس ورڈ ممکن ہو گی۔یہ ایپ ’پاک آئیڈنٹیٹی‘ گوگل پلے اسٹور (اینڈروئیڈ) اور ایپل اسٹور (آئی او ایس) سے مفت حاصل (ڈاؤن لوڈ) کی جاسکتی ہے اور صارفین کو چاہئے کہ وہ ٹیکنالوجی پر زیادہ سے زیادہ انحصار کی اِس کوشش کا حصہ بنیں جس کا مقصد آسانیاں پیدا کرنا ہے۔