اسلام آباد: ایف بی آرنے واضح کیا ہے کہ ایف بی آر کے سسٹم سے منسلک بڑے ریٹیلرز سے خریداری پر مجموعی رقم پر ایک فیصد کی بجائے فی رسید ایک روپیہ سروس چارجز سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت عائد کیے گیے ہیں۔
اعلامیے میں ایف بی آر نے سوشل میڈیا پر چلنے والی غلط خبروں کی تردید کی ہے جن سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ سروس چارجز ایک روپیہ فی انوائس نہیں لیا جائے گا بلکہ رسیدی رقم کے ایک فیصد کے حساب سے وصول کیا جائے گا جو کہ سراسر غلط ہے۔
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے گمراہ کن معلومات ان عناصر کی طرف سے پھیلائی جار ہی ہیں جو پوائنٹ آف سیل (پی اوایس) انٹیگریشن کے خلاف ہیں اور جنرل پبلک سے سیلز ٹیکس تو وصو ل کر لیتے ہیں لیکن حکومتی خزانے میں ٹیکس جمع نہیں کراتے۔
ایف بی آر ملک بھر میں بڑے ریٹیلرز کو سسٹم کے ساتھ منسلک کرنے کے اقدام کو جاری رکھنے میں پر عزم ہے۔
اعلامیے کے مطابق ایک روپیہ سروس چارج فی رسید سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 76 کے تحت وصول کیا جائے گا انوائس پر چا ہے جتنی بھی کل رقم درج ہوسروس چارجز ایک روپیہ ہی وصول کیا جائے گا۔
سروس چارج کے تحت اکھٹی ہونے والی رقم بڑے ریٹیلرز کو ایف بی آر سے منسلک کرنے، میڈیا کیمپین چلانے اور کسٹمرز کے لیے متعارف کردہ پرائز سکیم پر خرچ ہو گی جو کہ اس سکیم میں شامل ہونے کے لیے بڑے ریٹیلرز کی طرف سے جاری کی گئی اصل رسید کی تصدیق کریں گے۔