ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ

کرکٹ میں مختصر اوورز کے عالمی مقابلوں (ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ) کیلئے پاکستان (ٹیم گرین) کے پندرہ رکنی دستے (ٹیم) کا اعلان کر دیا گیا ہے تاہم اِس خبر کے ساتھ ہیڈ کوچ مصباح الحق اور باؤلنگ کوچ وقار یونس کے مستعفی ہونے جیسے واقعات نے ملے جلے تاثر کو جنم دیا ہے جس کا تعلق کرکٹ کے انتظامی معاملات میں حد سے زیادہ سیاسی مداخلت سے ہے اور اِسی کے سبب ’ٹیم گرین‘کی مجموعی کارکردگی متاثر ہوتی ہے‘ جس کا مطلب عالمی مقابلوں میں شکست ہے۔ ٹی ٹوئنٹی سکواڈ مجموعی طور پر متوازن نظر آتا ہے۔ کپتان بابر اعظم کے ساتھ اس میں شاداب خان (نائب کپتان)‘ اعظم خان‘ آصف علی‘ حارث رؤف‘ حسن علی‘ خوشدل شاہ‘ شاہین شاہ آفریدی‘ صہیب مقصود‘ عماد وسیم‘ حسنین‘ حفیظ‘ رضوان‘ نواز اور وسیم جونیئر شامل ہیں۔ اِن کھلاڑیوں میں چند ایک کا انتخاب پورے عمل کو مشکوک بنا رہا ہے مثلاً آصف علی بنا کسی کارکردگی کے اور ان کا ’بیک اپ‘ بھی خوشدل شاہ کا انتخاب ایسا لگتا ہے کہ جیسے پاکستان کو ایسے کھلاڑی کی کمی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران بُری طرح محسوس ہوگی‘ جو مقابلے کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ مذکورہ دونوں کھلاڑیوں (آصف اور خوشدل) کی کارکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ اپریل میں انہیں قومی ٹیم سے ’خراب‘ کارکردگی کی وجہ سے نکالا گیا تھا لیکن اب نجانے کس کارکردگی کی بنیاد پر اِنہیں ٹیم میں واپس لایا گیا ہے! اگر کسی کو اِن کے انتخاب پر یقین نہیں آرہا تو کارکردگی کے کوائف حاضر ہیں جن میں آصف علی اب تک ستائیس انٹرنیشنل اننگز میں صرف 344رنز بنا پائے ہیں‘ وہ بھی محض سولہ کی اوسط اور ایک سو تیئس کے سٹرائیک ریٹ سے۔ ان کی حالیہ کارکردگی تو بہت ہی مایوس کن ہے۔ آخری تیرہ اننگز میں سے نو میں وہ دہرے ہندسے میں بھی نہیں پہنچ پائے جبکہ خوشدل بھی اپنی گزشتہ نو انٹرنیشنل اننگز میں صرف ایک سو تیس رنز ہی رکھتے ہیں اور اِس میں اُن کی بہترین اننگ کا سکور چھتیس رنز ہے۔ ٹی ٹوئنٹی ایک تیز رفتار کھیل ہے جس میں مستقل کارکردگی نہ دکھانے والوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہوتی اور یہی وجہ ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کا سب سے دیرینہ مسئلہ لوئر آرڈر کا ہے‘ ٹی ٹوئنٹی کے ’ٹاپ آرڈر‘ میں دیکھیں تو سب سے بڑا خلا شرجیل خان کی صورت میں نظر آ رہا ہے کہ جنہیں نہ صرف آئندہ دونوں سیریز بلکہ ورلڈ کپ سے بھی باہر کردیا گیا ہے۔ فخر زمان بھی پندرہ رکنی سکواڈ کا حصہ نہیں ہیں بلکہ ان کا نام ریزرو کھلاڑیوں میں ہے یعنی اوپننگ کے شعبے میں پاکستان کو طوفانی جوڑا نہیں ملے گا۔ قومی ٹیم کے بیٹنگ آرڈر میں کپتان بابر اعظم‘ تجربہ کار حفیظ‘ رضوان اور صہیب مقصود شامل ہیں۔ ان میں سے کوئی دو بھی کسی میچ میں ناکام ہوئے تو سمجھیں پاکستان کی شکست یقینی ہوگی اور اِن چار کھلاڑیوں کے ناکام ہونے کی صورت باقی ماندہ ٹیم ریت کا ڈھیر ثابت ہوگی۔