جھوٹے پروپیگنڈا سے ہوشیار

پاکستان کے خلاف بھارتی حکومت کی سرپرستی میں گمراہ کن پروپیگنڈا جاری ہے۔ اس کے پیش نظر ہم سب کو سوشل میڈیا کی پوسٹوں کو ماننے اور شیئر کرنے میں زیادہ تامل اور احتیاط سے کام لینا اور چوکس رہنا پڑے گا۔سوشل میڈیا پر جعلی اور جھوٹی خبریں جس تواتر اور تعداد میں سامنے آرہی ہیں اس کی وجہ سے عام لوگ تو چھوڑیں اچھے خاصے تعلیم یافتہ افراد کیلئے بھی اصل اور جعلی خبر میں فرق کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ اکثر لوگ پروپیگنڈے کے سیلاب میں بہہ جاتے، غلط نتائج اخذ کرلیتے، نقصان دہ فیصلے کر لیتے اور ان کی بنیاد پر قوم و ملک کا انجانے یا جانتے بوجھتے نقصان کرلیتے ہیں۔یومِ دفاع کی تقریب سے خطاب میں پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی جعلی خبروں اور غلط معلومات کو ملکی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیا ہے۔۔ واضح رہے حالیہ دنوں میں امریکی سی آئی اے، ترکی اور قطر کے انٹلیجنس سربراہان بھی کابل گئے تھے۔ مگر پاکستانی حکام کے دورہ کابل پر بھارتی میڈیا نے بے بنیاد پروپیگنڈے کا طوفان اٹھایا۔ یہاں تک کہ ملا بردار اور ساتھیوں کے اختلافات کی لغو خبریں لگائیں۔ملا عبد العنی برادر کے زخمی ہونے کی خبر بھی جھوٹی نکلی کہ اگلے روز انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی امدادی ادارے کے مقامی نمائندے سے ملاقات کی اور پھر افغان طالبان نے اپنی عبوری حکومت میں انہیں نائب وزیراعظم مقرر کردیا۔ادھر پنج شیر میں جب طالبان کے مقابلے میں بھارت کی منظور نظر قومی مزاحمتی محاذ کی شکست واضح نظر آنے لگی تو بھارتی رپبلک ٹی وی، زی ہندوستان، ٹائمز نا، ٹی وی نائن اور سوشل میڈیا پر یہ رپورٹیں شائع ہونے لگیں کہ پاکستانی طیارے، ڈرونز اور فوجی طالبان کی مدد کررہے ہیں۔ ایک بھارتی چینل نے ویلز پر محو پرواز ایف سولہ کا کلپ چلایا جسے دیگر بھارتی خبر رساں اداروں نے بھی نشر کیا اور اسے پنجشیر میں پاکستانی حملے کا مکمل ثبوت کہا۔ اس بے بنیاد الزام کی پاکستان اور طالبان نے بھی اور عالمی میڈیا پر نظر رکھنے والے اداروں نے بھی تردید کی۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پاکستان کی افغانستان میں مداخلت سے متعلق پروپیگنڈا گزشتہ 20سال سے چل رہا ہے، اور پنج شیر فضائی آپریشن سے متعلق بھی بھارتی پروپیگنڈاجھوٹ پر مبنی ہے۔ اور سرکردہ رہنما انس حقانی نے عالمی ذرائع ابلاغ خصوصا بھارتی میڈیا پر زوردیا کہ وہ افغانستان میں طالبان کے بارے میں منفی خبریں دینے سے گریز کریں۔جھوٹی خبروں اور جعلی سوشل میڈیا اکانٹس پر حقائق کی جانچ کرنے والے عالمی اداروں، مثلا برطانوی ڈیفنس نیوز جرنل اور بوم نامی ویب سائیٹ نے، ان جعلی خبروں اور جھوٹے پروپیگنڈے کی قلعی کھول دی حتی کہ بھارتی اخبار دی پرنٹ نے بھی کہا کہ دی ہستی نامی بھارتی ٹی وی چینل نے پنجشیر میں آرما 3 ویڈیو گیم کے مناظر اور کسی اور جگہ موجود امریکی جیٹ طیارے کی تصویر استعمال کر کے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔بھارتی میڈیا میں انڈیا ٹوڈے اور آج تک وغیرہ نے تو یہ دعوی بھی کیا کہ پنجشیری جنگجوؤں نے ایک پاکستانی فوجی طیارہ مار گرایا ہے۔ بعد میں پتا چلا یہ تصویر 2018 میں ایریزونا میں گرے امریکی طیارے کی ہے۔ اس کے بعد یہ خبر ویب سائٹس سے ہٹالی گئی۔پچھلے سال بھی بھارت کے زی نیوز،انڈیا ٹو ڈے اور کئی دیگر اداروں کے ٹویٹر اکانٹس پر کراچی میں خانہ جنگی کی شرلیاں چھوڑی گئی تھیں۔2020 میں یورپی یونین میں جعلی خبروں پر کام کرنے والے تحقیقی ادارے "ای یو ڈس انفو لیب" کی انڈین کرونیکلز نامی رپورٹ میں بھی انکشاف کیا گیا تھا کہ گزشتہ پندرہ برسوں سے 750سے زائد ویب سائٹس کو دنیا کے 119ممالک میں پاکستان کیخلاف پروپیگنڈے کیلئے استعمال کیا گیا جو بظاہر ساری بھارت سے چلائی جارہی تھیں، یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر اثر انداز ہونے کیلئے بنائی گئی ہیں، ان کے پیچھے ایک بڑا بھارتی نیٹ ورک سری واستوا گروپ ہے اور ان ویب سائٹس کا براہ راست تعلق بھارت کی سرکاری ایجنسی اے این آئی سے پایا گیا۔ رپورٹ میں انڈین کرونیکلز کے چلانے میں را کے کردار پر مزید تحقیق و تفتیش کی ضرورت پر بھی بات کی گئی۔ بی بی سی نے اس پر اے این آئی اور بھارتی حکومت کو سوالات بھیجے لیکن دونوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ان پروپیگنڈا ویب سائٹس میں پاکس فوج اور سی پیک کے خلاف اور پاکستان کو فیٹف کی بلیک لسٹ میں ڈلوانے اور عسکریت پسندوں کے حق میں جھوٹا پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔ بھارت یہ سارا پروپیگنڈا کررہا ہے تاکہ دنیا پاکستان میں دہشت گردی کیلئے بھارت کو قصوروار قرار دینے کے بجائے پاکستان سے ہی سوالات کرتی رہے۔ اس کے علاوہ چونکہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں ہے تو اسے امید ہے کہ اس پروپیگنڈے سے وہ اسے بلیک لسٹ میں ڈال سکے گا۔ مگر یہ بودا اور جھوٹا پروپیگنڈا کرکے وہ صرف اپنی جگ ہنسائی کا سبب ہی بن رہا ہے۔بھارت افغانستان میں جس ہزیمت اور صدمے سے دوچار ہوا، جس کا ذمہ دار وہ پاکستان کو سمجھتا ہے، اس کے پیش نظر وہ پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرے گا مگر ہمیں اس پروپیگنڈا جنگ میں آنکھیں کھلی رکھنی ہیں۔