پاکستان طالبان حکومت تسلیم نہ کرے،امریکہ

 واشنگٹن:امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی برادری کے مطالبات مانے جانے تک طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرے، وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کا جائزہ لیا جائے۔

 پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف مختلف مواقعوں پرامریکا سے تعاون کیا، اقوام متحدہ حکام سے افغان عوام کی مددسے متعلق بات چیت ہورہی ہے۔

 افغانستان سے انخلامیں توسیع سے مزیدجانی نقصان کاخدشہ تھا۔

 امریکی کانگریس کے سامنے پا لیسی بیان دیتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے مستقبل پر پاکستان سے تعلقات کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔

 پاکستان کوافغانستان سے متعلق کیا کردار ادا کرنا ہوگا اس معاملے کوبھی دیکھ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان طالبان پرعالمی تقاضے پورے کرنے کیلیے دباؤ بڑھائے۔ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف مختلف مواقعوں پرامریکا سے تعاون کیا ہے۔ امریکا آنے والے ہفتوں میں پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کا جائزہ لے گا۔

بلنکن کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے مفادات کا ٹکراو بھی رہا ہے۔ پاکستان کا افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے کردار رہا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ نے الزام لگایا کہ پاکستان طالبان کی سرپرستی بھی کرتا رہا اورہمارا اتحاد ہ بھی رہا ہے۔

 اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کا جائزہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اپنے مفادات ہیں بعض اوقات پاکستان اور امریکا کے مفادات کا ٹکراو بھی ہوتا ہے۔ 

پاکستان نے ہمارے ساتھ تعاون بھی کیا اور ہمارے مفادات کے خلاف بھی رہا۔ آنے والے دنوں میں یہ دیکھا جائے گا کہ امریکا افغانستان کے مستقبل میں پاکستان کا کیا کردار دیکھنا چاہتا ہے۔
امریکا کے وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے بتایا کہ افغانستان میں سفارتی مشن شروع کردیا گیا ہے۔ افغانستان میں کسی بھی خطریپرنظررکھیں گے۔کسی بھی خطرے کی صورت میں فوری ردعمل دیں گے۔افغان شہریوں کی مدد کرتے رہیں گے۔

 اقوام متحدہ حکام سے افغان عوام کی مددسے متعلق بات چیت ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے انخلامیں توسیع سے مزیدجانی نقصان کاخدشہ تھا۔

 وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی برادری کے مطالبات تسلیم کئے جانے تک طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرے۔ 

ہمیں افغانستان سے انخلا کے لیے ایک ڈیڈ لائن وراثت میں ملی تھی لیکن اس کے لیے کوئی منصوبہ نہیں ملا تھا، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فروری 2020 میں طالبان کے ساتھ معاہدے اور امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد نائن الیون کے بعد سے طالبان مضبوط ترین فوجی پوزیشن میں تھے جب کہ ہمارے پاس 2001 کے بعد زمین پر سب سے کم تعداد میں فوجی موجود تھے، صدارت کا عہدہ سنبھالتے ہی صدر بائیڈن کو فوری طور پر اس بات کا انتخاب کرنا پڑا کہ وہ افغانستان میں جنگ کا خاتمہ کریں یا اسے مزید بڑھاوا دیں۔

 امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ طالبان افغانستان سے جانے کے خواہشمندوں کے محفوظ انخلا، خواتین، بچیوں اور اقلیتوں کے حقوق کا احترام کریں، پاکستان کو ان مقاصد کے حصول کے لیے عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اس وقت تک افغانستان میں طالبان کی حکومت کو قانونی طور پر تسلیم نہ کرے جب تک وہ عالمی برادری کے مطالبات کو نہ مان لیں۔#/s#