امریکہ کا القاعدہ کی جانب سے ایک اور حملے کے خدشے کا اظہار

امریکی انٹیلی جنس  نے القاعدہ کی جانب سے  امریکا پر جلد ایک اور حملے کے خدشے کا اظہار کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق، انٹیلی جنس اینڈ نیشنل سیکیورٹی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے امریکی ڈائریکٹر ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی اسکاٹ بیریئر نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ القاعدہ جلد امریکا پر ایک حملہ کرے گی۔

 ارویل ہینس کا کہنا تھا کہ  افغانستان پر طالبان کےقبضےکےبعد القاعدہ کاخطرہ بڑھ گیا،انہوں نے کہا کہ القاعدہ افغانستان میں اپنا اثر ایک بار پھر بحال کر سکتی ہے اور 1 سے 2 برس میں امریکا کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل اسکاٹ بیریئر نے تشویش کا اظہار کیا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کو مانیٹر کرنے کی امریکی فوجی اور انٹیلی جنس صلاحیت کم ہو گئی ہے۔ تاہم ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی افغانستان میں دوبارہ رسائی کے لیے راستے تلاش کر رہی ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل اسکاٹ بیریئر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈی آئی اے کاؤنٹر ٹیرر ازم سینٹر کے ذریعے دہشت گردی کے خطرات پر توجہ مرکوز ہے۔

دوسری جانب ڈپٹی ڈائریکٹر سی آئی اےڈیوڈ کوہن نے بھی  دہشت گردی کےخطرات بڑھنےکااشارہ کردیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان میں القاعدہ کی ممکنہ نقل و حرکت کے کچھ اشارے ملنا شروع ہو گئے ہیں، یہ ابتدائی ایام ہیں، ہم اس پر قریب سے نظر رکھیں گے۔

سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیویڈ کوہن نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ اسی ٹائم فریم میں داعش خراساں بھی دہشت گرد حملے کر سکتی ہے۔

دوسری جانب اقوامِ متحدہ نے تخمینہ پیش کیا ہے کہ افغانستان میں اگلے برس غربت کی شرح 97 فیصد ہو جائے گی۔