پاکستان کا او آئی سی سے کشمیر حل کیلئے فعال کردار ادا کرنے کا مطالبہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر کے دیرپا حل کےلیے او آئی سی سے موثر اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھارتی انسانیت سوز مظالم کو دنیا بھر میں بے نقاب کرنے کے لیے فعال کردار ادا کرے۔

وزیر خارجہ نے نیویارک میں او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں کشمیر کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 5 اگست2019 سے80 لاکھ کشمیری بدترین محاصرے، بلاجواز گرفتاریوں اور غیر معمولی قدغنوں کا سامنا کرتے آ رہے ہیں، ہندوتوا اور آر ایس ایس کی سوچ کی حامل بی جے پی سرکار کشمیریوں کی خصوصی حیثیت کو مٹانے کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے درپے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی بربریت کی تازہ مثال بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی میت کے ساتھ روا رکھا جانے والا بدترین سلوک ہے، عالمی برادری کی توجہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کروانے کے لیے حکومت پاکستان نے ٹھوس شواہد پر مبنی ڈوزیئر کا اجرا کیا ہے۔131 صفحات پر مشتمل ڈوزیئر میں قابض بھارتی افواج کے سینئر افسران کی جانب سے تین ہزار 432 جنگی جرائم کے حوالے دیے گئے ہیں۔

انھوں نے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ ڈوزیئر کو تنظیم کے تمام اراکین میں تقسیم کریں اور اسے بڑے پیمانے پر پھیلائیں۔

شاہ محمود قریشی نے باور کرایا کہ پاکستان ہندوستان کے ساتھ کشمیر تنازع کے حل کے لیے مذاکرات پر تیار ہے لیکن اس کے لیے ہندوستان کو ماحول ساز گار بنانا ہو گا اور پانچ اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات واپس لینے ہوں گے۔
علاوہ ازیں جنرل اسمبلی کے اعلی سطح کے اجلاس سے خطاب میں شاہ محمود نے کہا کہ اسلامو فوبیا سمیت نسل پرستی کی تمام عصری اقسام کے عروج اور پھیلاؤ کیخلاف عالمی اتحاد بنایا جائے۔