حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان خلیج روزبروز بڑھتی جا تی ہے تعلقات میں تعطل روبروز بڑھتا جا تا ہے یہاں تک نو بت آگئی ہے کہ دنوں بند گلی میں داخل ہو چکے ہیں اس گلی میں نہ پیچھے مڑ نے کی گنجا ئش ہے نہ آگے جا نے کا راستہ ہے۔حالانکہ سیاست تو نام ہے مفاہمت اور مصلحت کا۔ تاہم آج کل یہ دونوں عناصر مفقود ہیں اور سیاسی اختلافات، ذاتی اختلافات کی شکل اختیار کرگئے ہیں۔گزشتہ دنوں جب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلا س سے صدر مملکت کے خطاب کی گھڑی آگئی یہ چو تھے پارلیمانی سال کے آغاز پر ہو نیوالا آئینی خطاب تھا اس کو دستور یا Ritualکی حیثیت حا صل ہے صدر مملکت خطاب کیلئے روسٹرم پر آئے تو حزب اختلا ف نے شور شرابہ کر کے آسمان سر پر اٹھا لیا ہے یہ سنجیدہ مو ضوع ہے حالات حا ضرہ کی ایک تصویر ہے قومی زند گی کا ایک عکس ہے ہماری جمہوریت کا آئینہ ہے۔ آج کل ایک اورگرما گرم مو ضوع الیکٹر انک ووٹنگ مشین ہے‘ حزب اختلاف نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو دھا ندلی کا معمہ بنا دیا ہے حالانکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین دھا ندلی کی نشا نی نہیں بلکہ یہ دھاندلی کے خاتمے کا ایک ذریعہ ہے جس سے استفادہ کرنا وقت کی ضرورت ہے تاہم ضروری ہے کہ یہ کام اتفاق رائے سے ہو‘ اگر اتفاق رائے سے نہیں ہوتا تو پھر ووٹنگ مشین کے استعمال کے بعد بھی الزامات لگنے ہیں تو اس کا فائدہ ہی کیا ہوا۔ حکومت نے اسمبلی میں پیش کر نے کیلئے جو بل تیار کیا ہے اس بل میں انتخا بی اصلا حات کا پورا پیکیج ہے چو نکہ اسمبلی میں حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں اس لئے اس بل کو مشتہر نہیں کرتی اچا نک پا س کر نا چا ہتی ہے حکومت کو شک ہے کہ حزب اختلاف نے اگر بل کو پڑھ لیا تو پا س کرنے نہیں دیگی حزب اختلا ف کو شک ہے کہ حکومت الیکٹرا نک ووٹنگ مشین کے ذریعے ووٹ چوری کرنا چا ہتی ہے گو یا ”دنوں طرف آگ ہے برا بر لگی ہوئی“ دونوں ایک دوسرے پر اعتما د نہیں کر تے جس طرح دو دشمن ملکوں کو مذاکرات کی میز پر لا نے کیلئے اعتما د کی فضا پیدا کرنا ضروری ہوتا ہے اعتما د سازی کو CBM کہا جا تا ہے اسی طرح ملک کے اندر دو متحا رب دھڑوں کو ایک دوسرے کے قریب لا نے کیلئے اعتماد سازی ہو نی چاہئے۔ اعتما د بحا ل ہو گا تو بات آگے بڑھے گی ہونا یہ چا ہئے تھا کہ حکومت اور حزب اختلا ف مل کر عبوری حکومت کی ضرورت کو ختم کر کے بر سر اقتدار جما عت کو انتخا بات کر انے کی ذمہ داری دے دیتے ساری دنیا میں ایسا ہی ہو رہا ہے۔ کتنی خوش آئند بات ہو تی اگر مو جودہ حزب اختلا ف الیکٹر انک ووٹنگ مشین کا خیر مقدم کر تی پوری دنیا میں یہ مشین استعمال ہور ہی ہے پڑوسی ملک میں بھی اس کو کا میا بی سے استعمال کیا جا رہا ہے ہم مشین سے کیوں خوف زدہ ہیں؟ یہ احساس کمتری کی علا مت ہے ہم نے یہ کیسے فرض کر لیا کہ حکومت مشین کے ذریعے ہمیں ہرا نا چاہتی ہے ہم نے کیسے فرض کر لیا کہ سمندر پار پا کستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کی صورت میں ہم شکست کھا ئینگے حکومت اور حزب اختلا ف کے درمیان حا ئل اس خلیج اور تعطل کو دور نہ کیا گیا تو جمہوریت پر سے عوام کا اعتما د اُٹھ جا ئے گا اعتماد سازی کیلئے کوششوں کی ضرورت ہے۔ کچھ ایسی خبریں بھی آرہی ہیں کہ کوششوں کاآغاز ہوگیاہے کیا ہی اچھا ہو کہ یہ کوششیں کامیابی سے ہمکنار ہوں۔ حزب اختلا ف کے کیمپ میں مو لا نا فضل الرحمن، میاں شہباز شریف اور آصف زرداری ایسے قائدین ہیں جو تعطل کو دور کر کے اعتما د کی فضاء بحال کر سکتے ہیں سیا ست میں دو جمع دو کا جواب ہمیشہ چار نہیں آتا تین کو بھی درست مانا جا تا ہے پانچ کو بھی درست ما نا جا تا ہے یہی جمہوریت کو بچا نے کا فارمو لا ہے۔