طالبان کے ترجمان و افغانستان کے عبوری نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے عالمی برادری کے سامنے افغانستان کی حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان پوری دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔
پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کو انٹرویو دیتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ 'اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں کئی ممالک نے امریکا اور عالمی برادری کے سامنے ہمارے حق میں آواز اٹھائی ہے، 6 روز قبل چین اور روس نے بھی ہماری حکومت کے حق میں بات کی جبکہ قطر، ازبکستان اور بعض دیگر ممالک نے بھی مثبت مؤقف اپنایا'۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے اس کا مؤقف بھی قابل تحسین ہے، پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں بالخصوص افغانستان کے حوالے سے مؤقف قابل تحسین ہے، انہوں نے عالمی برادری سے افغانستان کے ساتھ اچھے روابط قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس پر ہم ان کے مشکور ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ 'افغانستان پوری دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، ہمارے ہمسایہ ممالک سے تعلقات بھی انتہائی اہم ہیں، افغانستان کو تجارت اور اقتصادی امور سمیت تمام شعبوں میں ہمسایہ ممالک کی ضرورت ہے، ہمیں توقع ہے کہ ہمسایہ ممالک عالمی سطح پر افغانستان سے متعلق اپنا مثبت کردار جاری رکھیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ پنج شیر میں لڑائی ختم ہو چکی ہے، بیشتر مقامی عمائدین، علمائے کرام اور مجاہدین ہمارے ساتھ ہیں، ہم کسی کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے، اگر کوئی گروہ لڑائی کی خواہش رکھتا ہے یا وہ حملے کی کوشش کرتا ہے تو سخت جواب دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں امن ہو تو افغان ایک دوسرے سے محبت کرنے والے لوگ ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ افغان قوم ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے کام کرے۔
طالبان ترجمان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اب تعمیری کام ہوں، سڑکیں اور پُل بنیں اور لوگوں کے لیے گھر بنائیں، ملکی ادارے فعال ہو چکے ہیں، کوشش ہے کہ مالیاتی نظام میں شفافیت لائیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے بعد ہماری ترجیح ہے کہ تجارت فروغ پائے، ازبکستان سے بلخ تک ٹرین کی پٹڑی بچھائی جاچکی ہے، افغانستان کو پشاور اور پاکستان کے دیگر علاقوں کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبہ بھی اہم ہے لیکن اس میں تھوڑی تحقیق کی ضرورت ہے، چاہتے ہیں کہ اس منصوبے میں شامل ہوں جبکہ پورے ایشیا کو ملانے کے لیے ایک شاہراہ کی تعمیر خوش آئند ہے۔
پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہم پوری دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، پاکستان ہمارا پڑوسی ملک ہے اور افغانوں کا دوسرا گھر ہے، لاکھوں افغان مہاجرین اب بھی پاکستان میں رہائش پذیر ہیں، پاکستان کے ساتھ ہماری کئی چیزیں مشترکہ ہیں، ہماری زبان، مذہب مشترک ہیں اور رسم و رواج ایک جیسے ہیں، ہماری سرحد مشترک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ قریبی اور اچھے تعلقات کی خواہش رکھتے ہیں جبکہ دورہ پاکستان کی دعوت ملی تو ہماری قیادت اس حوالے سے غور کرے گی۔
افغانستان کے نائب وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کا امن و امان ہمارے لیے بھی اہم ہے، پاکستان اور افغان عوام کے درمیان روابط دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں، ہم پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمسایہ ممالک کے پرچم اور حریت کا احترام کرتے ہیں، توقع ہے کہ وہ بھی ہمارے پرچم اور خود مختاری کا احترام کریں گے، انفرادی طور پر کوئی شخص غلطی کر سکتا ہے اس سے تعلقات خراب نہیں ہونے چاہیئں، اگر کسی سے انفرادی غلطی ہو یا کوئی پروپیگنڈے کا شکار ہو کر غلطی کر بیٹھے تو وہ ملک کی نمائندگی نہیں کر رہا ہوتا۔
طالبان ترجمان نے کہا کہ طورخم میں پاکستانی پرچم کی بےحرمتی کا واقعہ افسوسناک تھا، ہمیں واقعے پر دکھ ہوا، گستاخانہ اقدام میں تین چار لوگ ملوث تھے جو گرفتار ہو چکے ہیں، جو بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی کوشش کرے گا کارروائی ہو گی، حکومت پاکستان اور عوام اس انفرادی واقعے پر افغان حکومت کو مورد الزام نہیں ٹھہرائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، روس، چین، ازبکستان، اقوام متحدہ اور دیگر ممالک کے نمائندے بھی افغانستان کے دورے کر چکے ہیں، چاہتے ہیں کہ افغان حکومت کے نمائندے بھی مختلف ملکوں کا دورہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیری ہمارے مسلمان بھائی ہیں، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم بند کرائے جبکہ کشمیر، میانمار اور فلسطینی بھائیوں کی سیاسی و سفارتی حمایت کریں گے۔