اقوام متحدہ کے سالانہ جنرل اسمبلی اجلاس کی خاص اہمیت ہے‘ جس دوران رکن ممالک کی کوشش رہتی ہے کہ وہ درپیش ایسے مسائل کو اجاگر کریں جو ان کے لئے اہم ہیں اور عالمی سطح پر اِن مسائل کے بارے میں بات چیت یا غور و غوض ہونا چاہئے۔ حالیہ اجلاس کے موقع پر بھی حسب سابق بین الاقوامی تنازعات پر بھی جنرل اسمبلی کے رکن ممالک کی جانب سے کھل کر بات ہوئی اور حریف ممالک ایک دوسرے کے خلاف ہر طرح کے ثبوت اور شواہد وغیرہ بین الاقوامی برادری کے سامنے رکھتے رہے تاکہ وہ اپنا مؤقف پیش کرنے کے اِس عالمی موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپنی بات دنیا کے سامنے رکھ سکیں۔ پاکستان ہر سال جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر سب سے اہم اور سنجیدہ مسئلے پر بات کرتا ہے تاکہ بین الاقوامی برادری اور عالمی اداروں کی توجہ اس جانب مبذول ہو۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ محض زمین کے ایک ٹکڑے پر قبضے کی بات نہیں بلکہ یہ اس سے آگے بڑھ کر لاکھوں لوگوں کی آزادی اور انسانی حقوق کا مسئلہ ہے جسے پاکستان سات دہائیوں سے زائد عرصے سے دنیا کے سامنے پیش کرتا آرہا ہے۔ رواں برس بھی اقوام متحد ہ کے 76ویں جنرل اسمبلی کے موقع پر پاکستان نے کشمیر مسئلے پر عالمی برادری کے سامنے اپنا دیرینہ مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا۔ اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان اور ان کی ٹیم کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ وزیراعظم کی تقریر کے ذریعے پیش کئے گئے موقف کو مزید مستحکم کرنے کے لئے وزیر خا رجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی اور انہیں کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے
دستاویزات کا مجموعہ (ڈوزیئر) پیش کیا۔ ملاقات میں وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت سے متعلق بھی آگاہ کیا۔ اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس سے جب بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی خطاب کر رہے تھے تو عین اُس وقت اقوام متحدہ کے صدر دفتر کے باہر سینکڑوں کی تعداد میں بھارتی اقلیتوں کی ترجمانی کرنے والے مظاہرین جمع تھے جنہوں نے مودی کے دورہ کے دوران کئی مقامات بشمول نیویارک شہر میں مظاہرے کئے۔ اِن احتجاجی مظاہروں میں مسلمان‘ سکھ‘ عیسائی اور دلت (نچلی ذات کی ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے) شریک ہوئے۔ مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی ان احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی۔ امریکہ کی اہم شاہراہوں پر ”ڈیجیٹل بل بورڈز“ کے ذریعہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی عکاسی پیش کی گئی اور امریکہ میں رہنے والی کشمیری کمیونٹی نے
مختلف طریقوں سے مودی اور بھارت کے خلاف بھرپور مہم چلائی‘ جسے مغربی ذرائع ابلاغ نے بھی پیش کیا ہے اور اِن میں سکھ خالصتان تحریک کے صدر امرجیت سنگھ پیش پیش تھے جن کے انٹرویوز سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے نشر ہوئے۔ امرجیت نے کہا کہ نریندر مودی موجودہ زمانے کا ہٹلر ہے‘ جن نے ظلم و ستم اور بربریت کی انتہا کر رکھی ہے۔ بھارت وزیراعظم کی جنرل اسمبلی اجلاس میں تقریر کا جواب دیتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کی سفارت کار صائمہ سلیم نے ٹھوس دلائل دیئے اور کہا کہ بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں استصواب رائے کا حق دینا چاہئے۔ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک متنازعہ مسئلہ ہے اور یہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جس پر قبضے کے دوران جاری مظالم کا سلسلہ ختم ہونا چاہئے کیونکہ یہ انسانیت کی تذلیل ہے۔بھارت عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے۔