اب کے بار تو گیارہ سو میں سے گیارہ سو پچاس نمبر لے کرپاس ہونے والے ایک نہیں بہت سے مل جائیں گے۔ہمارے خاندانی ذرائع بتلاتے ہیں کہ جب ماضی میں ہمارے والد نے میٹرک کا امتحان پاس کیا تھا تو ان کوخاندان بھر کے لوگ صرف دیکھنے آئے تھے۔حیرانی یہ تھی کہ اتنا کم عمر بچہ اور امتحان پاس کیااور وہ بھی میٹرک کاامتحان۔اتنی ہائی تعلیم کاتصور تو اس زمانے میں تھا ہی نہیں۔خیر بعد میں انھوں نے زیادہ تعلیم پائی اور افسر بنے۔پھر ہمارا زمانہ آیا تو ہم ان کے نقش قدم پر تو نہ چل سکے۔مشکل سے اور جیسے تیسے میٹرک پاس کرہی لیا۔پھر کمال یہ ہے کہ ہم میٹرک میں الجبرا میں فیل ہوکربھی کامیاب قرار دیئے گئے۔ہاں یہ نہ پوچھیں کہ ہم نے جو نمبرحاصل کئے وہ کتنے تھے۔ہمیں یاد ہیں مگر ہم کچھ ناگزیر وجوہات کی بنا پر بتلانے سے قاصر ہیں۔مگر اس سے آپ کو بخوبی اندازہ ہوگا کہ ابھی ایک دو نمبر اضافی لے کر ہم سیکنڈ ڈویژن کی حدود میں داخل ہو گئے تھے۔وہ زمانہ بھی پاس ہونے کا دورتھا۔ بہت ہوا کسی نے پوچھ لیا تو اس کو بتلانے میں کیا حرج تھا کہ سیکنڈ ڈویژن میں پاس ہوئے ہیں۔اس کا مطلب بھی اس دور کے بعض لوگ یہ سمجھتے تھے کہ پورے صوبے میں سیکنڈ آیا ہے۔ اچھی خاصی شاباشی ملتی تھی۔وہ جومیٹرک میں ہمارے اتنے کم نمبرتھے۔ مگر خیر ہمارا کام چل گیا تھا۔ پھر وہ زمانہ بھی تو کام چلانے کا تھا۔ہم تین چار سو نمبرلے کرپاس ہوئے تو گویا قابلیت او ربہادری کاداستانیں رقم کر دی تھیں۔ اس پر کمال یہ کہ ہمیں گورنمنٹ کالج میں داخلہ بھی آسانی سے مل گیاتھا۔داخلوں کے سلسلے میں کوئی مقابلے کی فضا بھی نہ تھی۔ جس کالج سے پڑھاکمال پر ایک کمال اور کہ وہاں استاد بھی مقررہو گئے۔مگر اب ان دنوں سٹوڈنٹس امتحان میں جتنے لے کرکامیاب ہوئے ہیں۔یہ دیکھ کر ”اک ٹیس جگر میں اٹھتی اک درد سا دل میں ہوتا ہے۔ہم راتوں کو اٹھ کر روتے ہیں جب سارا عالم سوتا ہے“۔افسوس اس پر ہے کہ ہم نے مفت میں اچھے نمبرکیوں نہ لئے۔اب جی للچا تا ہے کہ ہم میٹرک کے رزلٹ کیلئے کیوں نہ ری چیکنگ کی درخواست دے دیں۔ تاکہ ہم بھی اس بہتی گنگامیں ہاتھ دھولیں۔ہمارے ایک عزیزنے جو ہماری طرح میٹرک سے پہلے پڑھائی میں کمزور ہیں مجھ سے کہا کہ میں انجینئرنگ میں داخلہ لینا چاہتاہوں۔ہم بہت حیران ہوئے۔ دل میں کہا تم اچھے نمبر تو لینا دور کی بات پہلے پاس تو ہو جاؤ۔مگر مزید حیرانی کے سمندرمیں ڈبکیاں کھانے والی بات تھی کہ وہ اچھے تو کیا بہت زیادہ اچھے نمبر لے کرپاس ہوا ہے۔وہ میری طرح پڑھائی میں کمزور تھا۔ مگر کیسے اتنے اچھے نمبر لئے۔ اس پر تو ہماری عقل ہی فیل ہو جاتی ہے۔حالانکہ ہماری تومیٹرک میں نظر بھی کمزور نہ تھی۔اب تو اس شہزادے کی نظر بھی کمزورہے۔آپ خود سوچیں اس نے آئن سٹائن سے دو ہی نمبرکم لئے ہیں۔ مگر بعض ایسے بھی ہیں جو آئن سٹائن سے زیادہ نمبر لے گئے ہیں۔اگر اس حالت میں کہ آن لائن کلاسیں ہوئی ہوں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آن لائن کاتجربہ اس مرتبہ بہت کامیاب رہا۔بہر حال نمبر نمبر ہوتے ہیں اصلی ہوں یا نقلی ہوں۔نقلی سے مراد نقل سے ہوں یا کسی اور وجہ سے ہوں۔مجھے تو فیض احمد فیض یاد آگئے جنھوں نے سو بٹا سو نمبر حاصل کئے تھے۔ مگر جب نمبر دینے والوں سے پوچھا گیا کہ آپ نے فل بٹا فل نمبرکیوں دیئے۔اس پر انھوں نے افسوس کا اظہار کیا۔انھوں نے کہا کاش کل نمبر اس سے زیادہ ہوتے تو ہم فیض کو اس سے زیادہ نمبردیتے۔