وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے سرکاری سطح پر بھنگ کی کاشت کے منصوبے کا باضابطہ افتتاح کردیا۔
ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی اور وزارت سائنس کا ذیلی ادارہ پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) مشترکہ طور پر اس آزمائشی پراجیکٹ پر کام کریں گے جس کے تحت 3 سال میں 5 ایکٹر پر بھنگ کاشت کی جائے گی۔ اس سلسلے میں موٹر وے کے قریب ابتدائی طور پر کلیام کے علاقے میں 1 ایکڑ پر بھنگ کی کاشت شروع کردی گئی ہے۔
راولپنڈی میں افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ ہم بھنگ کی مصنوعات کی برآمد بھی شروع کریں گے جس سے کثیر زر مبادلہ حاصل ہوگا، بھنگ کے پودے سے کشید کردہ 1 لٹر سی بی ڈی تیل کی قیمت 10 ہزار ڈالر ہے۔ یہ تیل ادویات میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ ایک ایکڑ سے 10 لیٹر کی پیداوار ہوتی ہے۔ ہم بہت فخر کے ساتھ منفی پہلو رکھنے والی اس فصل کا مثبت استعمال کریں گے۔ اربوں ڈالر کی یہ مارکیٹ ہے اور پاکستان نے جلد از جلد اس دوڑ میں شامل ہونا ہے، کیونکہ ہماری آب و ہوا اس کے لیے سازگار ہے، اس کا ایک بیج بھی 12 ڈالر کا ہوتا ہے تو ہم بیجوں کی بھی پیداوار شروع کریں گے۔
وزیر سائنس نے بتایا کہ جب کابینہ نے اس منصوبے کی منظوری دی تو ہم نے اظہار دلچسپی کے نوٹس جاری کردیے جس میں کافی دلچسپی بھی لی گئی لیکن قومی بھنگ پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے گراؤنڈ پر کچھ بھی نہیں تھا اس لیے ہمیں شرمندگی ہوئی، آئندہ 6 ماہ میں قومی ہیمپ پالیسی بنائیں گے، انسداد منشیات فورس ( اے این ایف) بھی اس منصوبے میں ہمارے ساتھ شامل ہے، ہمارا کام سرمایہ کار کو سہولت فراہم کرنا ہے نہ کہ اس کے رستے میں رکاوٹیں ڈالنا۔
شبلی فراز نے مزید کہا کہ وزارت تجارت، اینٹی نارکوٹکس اور وزارت خوراک کے ساتھ مل کر پالیسی بنائیں گے جس سے اس صنعت کو مکمل سہولت فراہم کریں گے، جس میں سرمایہ کاروں کو ون ونڈو سہولت دیں گے۔ تاکہ اس منصوبے کو کامیاب بنائیں ، اس کے کاغذ بنانے اور گاڑیوں سمیت مختلف صنعتی اور طبی استعمال ہیں، خطہ پوٹھوہار میں ہمارا 100 ایکٹر پر بھنگ کی کاشت کا منصوبہ ہے جو صنعتی مقاصد کے لیے ہوگا۔