بڑے آفسروں کے مشاہدات بہت دلچسپ ہوتے ہیں ان میں سماجی زندگی کے چھوٹے چھوٹے لطیفے بھی ہوتے ہیں قومی زندگی کے بڑے بڑے راز بھی ہوتے ہیں انتظامی اُمور کے تجربات بھی ہوتے ہیں بین الاقوامی تعلقات کے پوشیدہ گوشے بھی آتے ہیں پاکستان میں قدرت اللہ شہاب کی اردو سوانح عمری”شہاب نامہ“ اس حوالے سے مشہور ہے روئیداد خان کی انگریزی کتاب”پاکستان اے ڈریم گان ساور“ بھی مقبول کتابوں میں شمار ہوتی ہے مگر ان دونوں کتابوں میں پاکستانی سماج کے دومشہور کردار عبدالستارایدھی اور عمران خان نظر نہیں آتے۔بیسویں صدی کی آخری دہائی اور اکیسویں صدی کی ابتدائی دہائیوں کے واقعات نہیں ملتے اگرآپ کو لیڈی ڈیانا کے دورہ پاکستان سے دلچسپی ہے اگر آپ ارباب غلام رحیم اور میاں شہباز شریف کا موازنہ کرنا چاہتے ہیں تو آپ کوخیبر پختونخوا کے دبنگ آفیسر شکیل درانی کی انگریزی کتاب ”فرنٹیر سٹیشنز“ کھولنی پڑے گی کتاب کھولنے کے بعد آپ بھی کہیں گے ایسی چنگاری بھی یا رب اپنی خاکستر میں تھی۔آپ یہ جان کر حیراں ہونگے گلگت سے سیسنا جہاز کی پرواز کے 20منٹ بعد بادل آگئے۔جہاز ہچکولے کھانے لگا پائلٹ نے ہنگامی حالت کا اعلان کیا۔جہاز کے تین مسافروں نے کہاچلو لنچ باکس کھولتے ہیں مرنے سے پہلے آخری لنچ کرتے ہیں۔تینوں مسافر لنچ میں مصروف تھے کہ بادل ہٹ گئے ہوا رُک گئی جہاز خطرے سے باہر نکل آیا پرواز ہموار ہوگئی پائلٹ نے خدا کا شکر ادا کیا کہ”جان بچ گئی میرے مولا نے خیر کی“ورنہ لنچ کے متوالوں کو لیکر کس کھائی میں گرجاتا۔ایک اور واقعے کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ 981کی رات ایک پہاڑی مقام پر2بجے ڈپٹی کمشنر کو صدر مملکت کافون آتا ہے مگر بات ہونے سے پہلے لائن کٹ جاتی ہے ڈپٹی کمشنر سوچتا ہے دشمن نے حملہ کیاہوگا اللہ خیر کرے اگلے لمحے لائن لگ جاتی ہے بات شروع کرکے صدر مملکت کہتا ہے میرا مہمان آرہاہے اس کی خوب مہمان نوازی کرو اگلے روز ائرپورٹ پر صدر کا پوماہیلی کاپٹر اُترتا ہے تو ہیلی کاپٹر سے امریکی اخبار نویس گلے میں کیمرہ لٹکائے باہر آجاتا ہے۔جب اس کی رپورٹ چھپتی ہے تو اس میں جنرل ضیاء الحق سے زیادہ ڈپٹی کمشنر کا ذکر ہوتا ہے‘ آپ یہ جان کر حیران ہونگے کہ 1973 میں ذولفقار علی بھٹو اور بیگم نصرت بھٹو ایبٹ آباد کے گورنمنٹ ہاؤس میں ٹھہرے تو وی وی آئی پی لاونج کی اندورنی چھت پر دو پرندوں نے گھونسلے بنائے ہوئے تھے۔ ایسے دلچسپ واقعات کے ساتھ ملک میں قدرتی وسائل کے استعمال،جنگلات اور جنگلی حیات کی حفاظت،نظم ونسق کی بہتری کیلئے جامع اور قابل عمل تجاویز آپ کوملیں گی۔شکیل درانی کے مشاہدات کو شہاب نامہ کا انگریزی ایڈیشن کہا جائے تو بے جا نہیں ہوگا۔