ممبئی: مودی حکومت کسانوں سے اظہار یک جہتی کے لئے آنے والے کانگریس رہنماؤں کو گرفتار کرنے لگی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کانگریس کی جنرل سیکریٹری پریانکا گاندھی کی گرفتاری ونظر بندی کے بعد چندی گڑھ پولیس نے ایک اور کانگریس رہنما اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو دیگر کانگریس ممبران سمیت حراست میں لے لیا ہے۔
بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع لکھیم پور کھیری میں کسانوں کے احتجاج کے دوران حکمران جماعت بھارتیہ جنتہ پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے جونیئر وزیر داخلہ اجے مشرا کے قافلے کی گاڑی مظاہرین پر چڑھ دوڑی تھی جس سے چار کسان ہلاک ہوگئے تھے۔
مذکورہ واقعے کے خلاف کانگریس کے رہنما اور بھارتی پنجاب کی ریاستی اسمبلی کے رکن نوجوت سنگھ سدھو دیگر ارکان اسمبلی کے ہمراہ چندی گڑھ میں گورنر ہاؤس کے باہر بی جے پی حکومت کے خلاف اور کسانوں کی حمایت میں احتجاج کے لیے پہنچے گئے وہاں دھرنا دے دیا۔
اس موقع پر نوجوت سدھو کے ساتھ موجود مظاہرین اور دیگر ارکان اسمبلی نے مودی سرکار اور یوپی حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور جونیئر وزیر داخلہ اجے مشرا کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، احتجاج کے دوران پولیس کی بھاری نفری پہنچی اور سدھو سمیت کانگریس کے دیگر ارکان اسمبلی اور سیاسی کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
پولیس وین میں بیٹھنے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوجوت سدھو کا کہنا تھا کہ کیا کسانوں کو قتل کرنے والوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرنا جرم ہے؟ یہ میرا بنیادی حق ہے کہ میں کسانوں کے لیے آواز بلند کروں۔
اس سے قبل اترپردیش کے ضلع لکھیم پور کھیری میں ہوئے تشدد کے بعد کانگریس کی جنرل سیکریٹری پریانکا گاندھی رات گئے لکھنو پہنچیں جہاں سے وہ لکھیم پور کھیری کے لیے روانہ ہوئیں لیکن سیتا پور کے ہر گاؤں میں پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا تھا۔
دوسری جانب بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) نے فوری طور پر پنچایت بلائی اور فیصلہ کیا کہ احتجاج کا دائرہ کار ملک بھر کے تمام اضلاع میں پھیلا جائے۔
خیال رہے کہ بھارت کے مختلف حصوں میں کسان حکومت کی زرعی پالیسی کے خلاف کئی ماہ سے سراپا احتجاج ہیں۔