ہر مسئلہ اپنے ساتھ حل بھی لاتا ہے اور مہنگائی بھی اپنے ساتھ ہزار حل لائی ہے مگر کوئی سوچے تو سہی۔مہنگائی کو دیکھتے ہوئے کیا ہی بہتر ہو کہ روزانہ کی جو کمائی ہے وہ سنبھال کر رکھیں۔اگرچہ ایک دن کی آمدن کیوں نہ ہوسال بھر پڑی رہے۔ الٹا نہ ہی کھائیں تو یہ کمائی ساری عمر کیلئے بہت ہے۔یہ حل کس قدر قابلِ عمل اور آسان ہے۔ پھر آپ کی آمدن میں بہت اضافہ ہو جائے گا۔۔پھر مہنگائی اتنی آسانی سے کنٹرول ہوکہ یقین نہ آئے۔جیسا پہلے کہا کہ مسئلے ہوتے ہیں ان کا حل بھی ہوتا ہے۔یہ الگ بات ذہن میں آئے نہ آئے۔مہنگائی کا دھواں اوپر ہی اوپر جا رہا ہے۔جلنے کی بُوہے اور دماغ کو جھنجھلا رہی ہے۔ بہت لوگ سر مارتے رہے۔جو گرانی اب کے ہے پہلے نہ تھی۔ جو سرگرانی موجودہ ہے پیچھے نہ تھی۔میٹنگ پہ میٹنگ ہو تی ہے۔مگر اس بیماری کی روک تھام نہیں ہو رہی۔ مہنگائی کی وباء کورونا اور ڈینگی کو بھی پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ اگر آپ کھانا تناول فرماتے ہیں تو کم کھائیں۔اس طرح مہنگائی کا تدارک کرنا آسان ہوگا۔ کیونکہ جب خرچہ کنٹرول ہو جائے تو مہنگا ئی کہا ں ہوگی۔ گھر میں اگر مریض ہو اس کی دوائیاں لانا ہو ں تو پہلے کوشش کریں کہ نہ خریدیں۔اگر مول لینا ضروری ہو توکچھ دوا لیں اور باقی چھوڑ دیں۔ بچہ اگر دودھ مانگ رہا ہو تو اس کو چائے وغیرہ پر ٹرخا دیں اور دودھ نہ خریدیں۔ کوئی پریشان حال ہو پڑوسی دوست یار واقف کار ہو تو اس کو پریشانی میں مبتلا رہنے دیں۔ روٹیاں اگر دس آتی ہیں تو پانچ کر دیں۔ جو ایک وقت میں جو دو روٹیاں کھاتا ہے وہ ایک پر گذارا کرے۔ سو اس طرح خرچہ کم ہوگا اور وہ گھرکا سربراہ دوسروں کے ساتھ مل کرمہنگائی کا رونا نہیں روئے گا۔ گھر میں مزے سے بیٹھا رہے گا اور دوسروں کے ساتھ مل کر جلوس نہیں نکالے گا احتجاج نہیں کرے گا۔ویسے بھی سردیاں دو قدم پر ہیں۔ مگر سوئی گیس غائب ہے۔پھر سنا ہے کہ گیس اور بھی مہنگی ہو رہی ہے۔ سو اس صورتِ حال سے اچھا ہے کہ اگر گیس ہو توچولھا جلے۔مگرسوئی گیس ہو تو پھر بھی ٹھنڈے پانی سے نہائیں اور کوشش کریں پانی گرم نہ کریں خواہ پتیلے میں گرم کیا جائے یا گیزر میں۔ گیس سے جنریٹر نہ چلائیں بس ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں۔آپ اس تگ و دو میں ہوں کہ نہانے کو آ پ کا جسم ٹھنڈے پانی کا عادی ہو جائے۔یوں خرچہ بچ جائے گا۔ پھر گیس ہیٹر تو جلے گا نہیں کیونکہ گرمیوں میں جب گیس نہیں تو سخت سردیوں میں کیوں ہو‘تین کمروں میں پنکھے چل رہے ہیں تو بچوں کو وہاں سے اپنے کمرے میں بلوا لیں اور ایک پنکھے تلے بیٹھ جائیں۔بلکہ پنکھا بند ہی کیوں نہ کردیں۔ کیونکہ ان دونوں تو گرمی کی وہ کاٹ نہیں جو پچھلے دنوں تھی۔ پھر آگے تو سردی کے مہینے آ رہے ہیں۔ سرما دو ہاتھ پر ہے۔اگر گیس ہیٹر کی ضرورت ہو تو اپنے ہاتھ کی ہتھیلیاں ایک دوسرے سے رگڑیں گرم ہو جائیں گی۔مگر ہیٹر جلانے سے گریز کریں۔مہنگائی آپ سے آپ کنٹرول میں آجائے گی۔بلکہ ماچس کی ضرورت بھی نہیں چمقاق کے پتھر کہیں سے اٹھا لائیں اور آپس میں زور سے رگڑیں۔اس کوچولھا جلانے والا لائیٹر سمجھ لیں اور اس چنگاری سے آگ لگا دیں اور جدید دور میں قدیم زمانے کے مزے لوٹیں۔