ایک اور پیش گوئی 

ایک سیا سی گرو نے کہا ہے کہ آنیوالے 120 دن پا کستان کی تاریخ میں اہم ہیں۔جب سیاسی گرو کی تازہ پیشگوئی پرنٹ اورالیکٹرا نک میڈیا میں آئی سب نے سر جوڑ لیے اور چہ میگوئیوں کا آغا ز کیا کسی نے کہا نیا چیر مین نیب آنیوالا ہو گا، کسی نے بے پر کی اڑا ئی کسی بڑے کی قر با نی دی جائیگی‘بعض دوستوں نے رائے دی بلدیا تی انتخابات ملکی سیا ست کے مستقبل کا رُخ متعین کرینگے کسی بزر جمہر نے دور کی کوڑی لاتے ہوئے کہا پا کستان واپس امریکہ کے کیمپ میں جائے گا بعض دوستوں نے رائے دی پاکستان دو قریبی مما لک چین اور روس کے ساتھ مل کر نیا بلاک بنا ئے گا غرض جتنے منہ اتنی باتیں لیکن گُرونے جو کچھ کہا وہ پتھر کی لکیر ہے سنہرے حروف میں لکھنے کے قابل ہے اگلے 120دنوں میں اور کچھ ہو یا نہ ہو 2021کا آخری سورج غروب ہو کر 2022کا نیا سورج طلوع ہو گا۔ 2022کے دوسرے مہینے پاکستان میں بہار کا موسم اپنے عروج پر ہو گا مگر یہ تو ہر سال ہو تا ہے اس میں پیش گوئی کا کوئی کمال نہیں 120دنوں کی کوئی اہمیت نہیں پھر مسئلہ کیا ہے؟ پر انے زمانے کی کہا نی ہے لو گ پیدل سفر کر تے تھے مسجدوں میں رات گزارتے تھے ایک شخص اپنے بوڑھے باپ کیساتھ سفر کر رہا تھا رات گزارنے کے لئے مسجد میں گیا مسجد میں اور بھی مسافر سوئے ہوئے تھے نئے مسا فر کا باپ بہت کھانستا تھا وہ کھا نستا تو مسجد کے ایک کو نے سے آواز آتی کھانسو مت، آئندہ کھانسنے کی آواز آئی تو مسجد سے با ہر نکال کر دروازہ بند کر وں گا یہ پیش گوئی تھی یا دھمکی تھی بوڑھا شخص ڈر گیا مگر کھا نسی قابو نہیں ہو رہی تھی اُس نے بیٹے سے کہا دیکھو آواز دینے والا کون ہے اس کو بتاؤ میرا باپ بیمار ہے‘بیٹے نے کہا غم مت کر و سونے والے سوئیں گے‘ کھا نسنے والے کھا نسیں گے ایسی باتوں کی پروا مت کرو یہ صرف باتیں ہیں اگر ہم نے موجودہ دور میں ایسی باتوں پر تو جہ دی اور ان باتوں کو سنجیدہ لیا تو ہماری نیندیں بر باد ہو جائیگی محفوظ راستہ یہ ہے کہ کسی بھی گرو کی کسی پیش گوئی کو سنجیدہ نہ لیا جا ئے  چند سال پہلے پیشگوئی آئی تھی کہ قر با نی سے پہلے قر با نی ہو گی قر با نی آئی مگر جس قربا نی کی پیش گوئی کی جا رہی تھی وہ کسی نے نہیں دیکھی ایک سال فروری کے مہینے میں پیشگو ئی کی گئی کہ مارچ سے پہلے ڈبل مارچ ہو گا مگر ڈبل مارچ نہیں ہوا‘ 120دنوں کے اہم ہونے کی پیشگو ئی کا ایک فائدہ ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اس پیشگو ئی کے منظر عام پر آنے کے بعد لو گ مہنگا ئی کو بھول کر 120دنوں کی بتی کے پیچھے لگ چکے ہیں گیس اور بجلی کی گرانی، ڈالر کی اونچی اڑان اور تیل کی آسمان سے باتیں کرنے والی قیمتوں سے لوگوں کی تو جہ ہٹ چکی ہے اب ہم آنے والے 120دنوں کے شوق میں محو ہو چکے ہیں خدا کرے 120دن خیر سے گذر یں۔