وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا سے متعلق نئے قواعد متعارف کروائے ہیں جن کا اطلاق 13 اکتوبر 2021ء سے کر دیا گیا ہے اور اگرچہ اِن میں سے بیشتر کا تعلق سوشل میڈیا خدمات فراہم کرنے والے اداروں کے انتظامی امور سے ہے لیکن قواعد میں سوشل میڈیا کی نگرانی اور اِس نگرانی میں مدد کرنے کا طریقہ بھی وضع کیا گیا ہے۔ مذکورہ قواعد ”ریموول اینڈ بلاکنگ آف اَن لأ فل آن لائن کنٹینٹ رولز 2021ء“ کے تحت 5 بنیادی امور کو ”حساس موضوعات“ قرار دیا گیا ہے جن سے متعلق آئندہ سوشل میڈیا پر تشہیر ہونے والی تفصیلات اور کوائف (contents) کی سختی سے جانچ پڑتال ہوگی اور اُنہیں فوری طور پر ہٹایا جائے گا۔ 1: ایسا مواد جو اِسلام یا اِسلامی تعلیمات کے خلاف ہو۔ 2: ایسا مواد جو پاکستان اور پاکستان کی سلامتی کے خلاف ہو۔ 3: ایسا مواد جو امن و امان کی صورتحال میں بگاڑ کا باعث بنے اور اِس کا ماخذ غلط یا دروغ گوئی پر مبنی معلومات ہوں۔ 4: ایسا مواد جو غیراخلاقی ہو اور 5: ایسا مواد جو پاکستان کے دفاع اور ساکھ کو متاثر کرنے کا باعث بنے۔ اِن سبھی امور سے متعلق اگر کسی شخص (صارف) یا حکومت کو شکایت ہوئی تو حسب قواعد کاروائی کیلئے ’پاکستان ٹیلی کیمونیکشن اتھارٹی (PTA)‘ کے ذریعے کاروائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ قواعد میں یہ بھی تحریر ہے کہ غیرمہذب‘ غیراخلاقی اور غیراسلامی مواد کی نشاندہی کرنے والے صارف کی شناخت کو بھی صیغہئ راز میں رکھا جائے گا۔دنیا بھر میں سوشل میڈیا وسائل مادرپدر آزاد نہیں جیسا پاکستان میں دکھائی دیتا ہے اور اِس سے متعلق قواعد سازی کی ضرورت عرصے سے محسوس ہو رہی تھی۔ سوشل کے ذریعے جہاں بہت سے اچھے کام ہوئے ہیں اور عوام کو اپنی بات متعلقہ حکام اور حکمرانوں تک پہنچانے کا موقع ملا ہے وہیں اس کی وجہ سے بہت سے مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر ایک عرصے سے ضرورت محسوس کی جارہی تھی کہ حکومت سوشل میڈیا سے متعلق کوئی واضح پالیسی مرتب کرے تاکہ سوشل میڈیا کے بڑھتے پھیلتے منفی اثرات پر قابو پایا جاسکے اور اس کی وجہ سے معاشرے کو مختلف حوالوں سے جو نقصانات پہنچ رہے ہیں ان کا بھی ازالہ ممکن ہوسکے۔ وفاقی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی وٹیلی کمیونی کیشن نے ترمیم شدہ سوشل میڈیا رولز2021ء کا گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے‘ جس کے بعد یہ اُمید پیدا ہوئی ہے کہ اب منہ زور گھوڑوں کی طرح بھاگنے والے سوشل میڈیا کے ادارے کو بھی کچھ لگام ڈالی جا سکے گی۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق کا کہنا ہے کہ ریاست پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے بنیادی حقوق اور ان کی جان و مال کا تحفظ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد پاکستانی عوام کو ایک صاف ستھرا اور صحت مند میڈیم فراہم کرنا ہے جو نفرت انگیزی‘ شر پسندی اور فسادات پھیلانے والے عناصر سے پاک ہو۔ اہم بات یہ کہ جو پاکستانی صارفین سوشل میڈیا کے ذریعے جائز پیسہ کماتے ہیں یا جو صارفین مثبت سوچ‘ تعمیری پوسٹ شیئر کرتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی اور تحفظ کے ساتھ ان کیلئے ماحول کو سازگار بنانا ہے۔ اس کیلئے متعلقہ سوشل میڈیا اداروں کے دفاتر کا پاکستان میں قیام ایک اہم قدم ہوگا۔ نوٹیفکیشن کی اشاعت کے بعد پانچ لاکھ سے زائد صارفین والی سوشل میڈیا کمپنیاں اور پلیٹ فارمز پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) میں رجسٹریشن کے پابند ہوں گے۔ سوشل میڈیا پرصارفین کیلئے اظہار رائے کی مکمل آزادی آئین کے آرٹیکل اُنیس میں دیئے گئے حقوق کے مطابق ہوگی۔ حکومت کا یہ اقدام بہت اچھا ہے لیکن اگر کسی بھی حکومت کی طرف سے اسے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا یا مخصوص عناصر کو اس کے نفاذ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تو معاملات بگاڑ کا شکار ہو جائیں گے لہٰذا یہ ضروری ہے کہ غیرجانبداری سے کام لیتے ہوئے ان قواعد و ضوابط کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے تاکہ ملک میں سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی منفی باتوں پر قابو پایا جاسکے۔ دنیا بھر میں سوش میڈیا کو کنٹرول میں رکھنے اور اس کے منفی اثرات سے بچنے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا سے خاطر خواہ فائدہ اٹھانے کے لئے قواعد و ضوابط مرتب کئے گئے ہیں اور یہ ہر ملک کا حق ہے کہ وہ اپنے مخصوص حالات کی مناسبت سے سوشل میڈیا کے لئے قوانین بنائے اور جدید دور کے اس منفرد ذریعے سے فائدہ اٹھائے۔