خیبرپختونخوا میں سیاسی ہلچل 

گزشتہ جمعرات کو جمعیت علماء اسلام(ف)کے زیر اہتمام پشاور رنگ روڈ پر مفتی محمود کانفرنس کاانعقاد کیا گیا جس سے مولانا فضل الرحمٰن سمیت پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی،قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب خان شیر پاؤ،مولانا عبد الغفور حیدری،مولانا عطاء الرحمٰن،مولانا عطاء الحق درویش،سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی اور جمعیت(ف) کے مرکزی اور صوبائی راہنماؤں نے خطاب کیا۔ جمعیت (ف)کے سربراہ مولانا فضل ا لرحمٰن جو پی ڈی ایم کا بوجھ کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہیں نے مفتی محمود کانفرنس کے ذریعے پشاور میں اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ ایک ایسے وقت میں کیا  جب پٹرول اور اشیاء ضروریہ کی نرخوں میں ہونے والے حالیہ ہوش ربا اضافے کے باعث عوامی ردعمل کا فائدہ ویسے تواپوزیشن کی ہر جماعت اٹھانے کے موڈ میں ہے لیکن جمعیت (ف) پہل کر کے ان سب پر سبقت لیجانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ دوسری طرف مہنگائی کی شدید ترین لہرنے پہلی دفعہ غریب طبقے کے ساتھ ساتھ متوسط طبقے کو بھی اپنی لپیٹ میں لیاہواہے۔اشیاء خورد ونوش،پیٹرول،ادویات اور دیگر ضروریات زندگی کی قیمتوں میں ہونے والے بے تحاشہ اضافے نے پورے معاشرے کو ہلا کر کے رکھ دیا ہے۔رہی سہی کسر بجلی اور گیس کی ناقابل برداشت لوڈ شیڈنگ اور ان کی قیمتوں میں آئے روز ہونے والے اضافے سے پوری ہو رہی ہے۔صوبے بالخصوص پشاور میں کورونا کی شرح میں قدرے کمی کے بعد ڈینگی کے بڑھتے ہوئے واقعات نے بھی عام لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن بنا دیا ہے۔ایسے حالات میں کہ جب انتخابات میں اب تھوڑا عرصہ رہ گیا ہے صوبے کی تمام قابل ذکر سیاسی جماعتوں میں مسابقت کی دوڑ لگی ہوئی ہے اورخیبر پختون خوا کی حد تک  مہنگائی کے خلاف احتجاج کے ذریعے جماعت اسلامی،پیپلز پارٹی اور اے این پی میدان عمل میں کود چکی ہیں لیکن جمعیت(ف) نے فرنٹ فٹ پرکھیلتے ہوئے ایک بڑی عوامی قوت کے مظاہرے کے ذریعے جوکامیاب سیاسی کارڈ کھیلا ہے شاید یہ اسی کااثر ہے کہ جمعیت(ف) کے بعض سرکردہ رااہنما اپنے جلسوں اور بیانات میں یہ دعویٰ کرتے نظر آتے ہیں کہ اگلے سیاسی سیٹ اپ میں جمعیت(ف) کم از کم دو صوبوں میں حکومت بنائے گی جس سے ان کااشارہ خیبر پختونخوا اور بلو چستان کی جانب ہے جہاں جمعیت(ف) کانہ صرف ایک مضبوط عوامی ووٹ بینک موجود ہے بلکہ ان دونوں صوبوں میں وہ اپنی ہم خیال اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں مسلم لیگ(ن)،پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور قومی وطن پارٹی کو ساتھ لیکر چلنے کی کامیاب سیاسی حکمت عملی پربھی عمل پیرا ہے جس کا ثبوت گزشتہ دنوں پشاور میں ہونے والے مفتی محمود کانفرنس میں ان جماعتوں کے سربراہان محمود خان اچکزئی اور آفتاب شیر پاؤ کے علاوہ دیگر قائدین کی شرکت تھی۔ بعض حلقوں کادعویٰ ہے کہ  مولانا فضل الرحمٰن کی مسلم لیگ(ن)کی مرکزی قیادت کے ساتھ وفاق اور پنجاب کی حد تک تو کافی بہتر انڈر سٹینڈنگ ہے لیکن جہاں تک خیبر پختونخوا کا تعلق ہے یہاں دونوں جماعتیں آئندہ کے سیاسی سیٹ اپ میں ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کے چکر میں ہیں۔دراصل ہماری سیاست کا یہی وہ المیہ ہے جس کی وجہ سے ماضی قریب میں اگر ایک طرف پی ڈی ایم سے اس کی دوبڑی اور موثر اتحادی جماعتیں پیپلز پارٹی اور اے این پی اپنی راہیں جدا کرچکی ہیں تودوسری جانب جوں جوں آئندہ انتخابات قریب آتے جارہے ہیں توں توں پی ڈی ایم کی موجودہ جماعتوں میں بھی دوریوں کا پیدا ہونابعید از قیاس نہیں ہوگا۔