کہتے ہیں کہ کینیڈا میں پہلا ایشیائی باشندہ جون کے مہینے میں آیا تھا اور میں اکثر سوچتی ہوں کہ وہ شخص کتنا عقل مند تھا کہ جون‘ جولائی اگست ہی وہ مہینے ہوتے ہیں جب کینیڈا سرسبز ہوتا ہے اس کو آنکھوں کے رستے سے دل میں اتارا جا سکتا ہے‘کینیڈا وسیع و عریض رقبے کا ملک ہے اسکے صوبوں کے وقت کافرق صرف تین چار گھنٹے کا ہوتا ہے اگر ایک صوبے میں صبح کے9بجے ہیں تو دوسرے صوبے میں صبح کے12 بجے ہیں اسی طرح ایک صوبے سے دوسرے صوبے تک پہنچنے کیلئے کئی کئی گھنٹے جہاز میں سفر کرنا پڑتا ہے موسمیاتی تبدیلیاں کینیڈا میں بھی موسموں کو تبدیل کرچکی ہیں انتاریو کا صوبہ جو ن2000ء تک ستمبر میں ہی سردی سے منجمد ہونا شروع ہو جاتا تھا اب اکتوبر کے تیسرے ہفتے میں بھی23/24 ڈگری پر چل رہا ہے کینیڈا میں لوگ بہار اور گرمی کے موسم کو ترسے ہوئے ہوتے ہیں کیونکہ یہاں کی سردیاں اس حد تک خوفناک ہیں کہ آپ پاکستان میں بیٹھ کر اس سردی کا تصور نہیں کر سکتے ہفتوں برف پڑتی ہے درجہ حرارت منفی ایک سے منفی چالیس یا اس سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے ہوا میں جو ٹھنڈک ہوتی ہے اسکو بھی شمار کریں تو منفی80-70تک ہوتا ہے اگر آپ اتنی ٹھنڈک میں گرم لباس کے ساتھ باہر نہیں نکل پاتے تو آپ کے جسم کے اعضاء فریز(برف) ہو سکتے ہیں بچوں کے سکولوں کے برف کے لباس ہوتے ہیں جو یقینا بہت قیمتی ہوتے ہیں کیونکہ ان کو اس موسم میں بھی باہر گراؤنڈ میں انکے تعلیمی مشاغل میں حصہ لیناپڑتا ہے ترقی یافتہ ملکوں نے موسموں پر ایسا قابو پا دیا ہے کہ حیرانگی ہوتی ہے منفی80درجہ حرارت میں نہ تو نلکے سے پانی جمتا ہے اور نہ سکول اور دفتر بند ہوتا ہے زندگی ایسے روانہ ہوتی ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں گھر‘ گاڑی‘ دفتر‘ مال سب گرم ہیں سارے لباس باہر سڑک تک سردی سے بچانے میں آپ کی بھرپور مدد کرتے ہیں گھر میں آتے ہی بچے بھی ٹوپی سوئیٹر جیکٹ اتار دیتے ہیں کیونکہ گھر میں گرم رکھنے کے سسٹم لگے ہوئے ہیں‘ گرمیوں میں یہاں کے لوگوں کا لباس دیکھ کر میری اک دوست اکثر کہتی ہے کاش جلدی سے سردی آجائے اور کینیڈا میں کچھ حیا شرم چھا جائے لیکن ہر قوم و ملک کی اپنی ثقافت ہوتی ہے جس کو اپنانا یقینا ان کا حق ہوتا ہے جب میں اپنے پوتوں کو سکول چھوڑنے اور لینے جاتی ہوں تو اکثر گاڑی میں بیٹھتے ہی سکول کی باتیں شروع کر دیتے ہیں ایک گیت ہے دادی آپ کو پتہ ہے کہ سانتا آئے گا وہ سب کیلئے گفٹ لاے گا پھر دوسرا ہالو وین کی باتیں سناتا ہے جس میں مختلف روپ دھار کر بچے یہ دن مناتے ہیں اور گفٹ حاصل کرتے ہیں اور اس طرح کے بے شمار دن جو مغرب کی ثقافت کی نمائندگی کرتے ہیں میں سوچتی ہوں کہ ان کو کون اسلام کے اہم دن بتائے گا کس قدر اہم اسلامی مہینے ہیں‘ انکی کیا اہمیت ہے میں ان کو بتاتی رہتی ہوں لیکن جو تہذیب اور تعلیم سکول میں دی جاتی ہے وہ تو ان کیلئے یقینا اہم ہوتی ہے نماز اور روزے کا اک اسلامی شعار ان کے اندر آتاجارہا ہے کیونکہ گھر میں اسکی پریکٹس زیادہ ہے لیکن نماز اور روزے کے علاوہ بھی بہت سی اسلامی باتیں ہیں انسان اپنے معیار زندگی کو بہترین کرنے کیلئے جب اپنے محور سے ہٹ جاتا ہے تو پھر بہت کچھ بدل جاتا ہے جب کینیڈا کے تھنک ٹینک نے یہ فیصلہ کیا ہوگا کہ ایشیا کے لوگوں کو اپنے ٹھنڈے برف ملک میں بلا کر اپنی آبادی کو بڑھانا ہے اپنی معیشت کو ہزار گنا کرنا ہے تو انہوں نے یہ بھی تو سوچا ہوگا کہ کس طرح انکی نسلوں کے اندر سے انکے باپ دادا کی تہذیب و تمدن کو نکالنا ہے میں اکثر سوچتی ہوں ا ور یقین رکھتی ہوں کہ اس تھنک ٹینک نے ایشیا کے امیر ترین اعلیٰ تعلیم یافتہ لیکن اپنے مذہب و روایات کے پابند لوگوں کو اس لئے امیگریشن نہیں دی کہ وہ ہمارے بھلے کو مقدم سمجھتے تھے انہوں نے تو 100سال150/ سال کی منصوبہ بندی کی تھی جب ہماری ایک نسل ختم ہو جائیگی جب ہماری دوسری نسل ختم ہو جائیگی تو تیسری اور چوتھی نسل کینیڈین ہو گی اصل اور نکھری ہوئی کینیڈین‘ بالکل مغرب زدہ‘ خالص انگریزی بولنے والی‘ انگریزیت کے اصولوں پر کاربند‘ اپنے باپ دادا کے مذہب سے دور‘ جو صرف یہ بتا سکے گی کہ میرا آباؤ اجداد کا تعلق دنیا کے کس حصے سے تھا اور دنیا کے نقشے کے ایک نقطے پر ہاتھ رکھ کر کہے گی یہاں میرا گرینڈ گرینڈ فادر رہتا تھا یہ سب سوچ کر بہت خوف آتا ہے انسان اپنی زندگی بسر کرتا ہے اور موت کو خوشی سے قبول کرتا ہے کہ اس نے تہذیب و تمدن جائیداد ودولت کی صورت میں سب اثاثوں کو اپنی اگلی نسل کو منتقل کر دیاہے لیکن مغربی ممالک میں بیٹھ کر ہم اپنی آنے والی نسلوں کو کس طرح یہاں کی چکاچوند سے بچاسکتے ہیں۔یہ ہمارا کلچر نہیں ہے یہ ہمارا مذہب نہیں ہے اور ہمارے بچے ایسی دو کشتیوں کے مسافر ہیں کہ حجاب لیں تو معاشرہ مذاق اڑاتا ہے اور نہ لیں تو اپنا مذہب جواب مانگتا ہے ہم سب اپنی آنے والی نسلوں کو بھول بھلیوں کی اک ایسی دنیا میں اپنے ہاتھوں سے پہنچا رہے ہیں جہاں سے واپسی کا کوئی بھی راستہ نہیں ہوگا۔
اشتہار
مقبول خبریں
ماہ دسمبر اور پاکستان کی شخصیات
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
جب ایک پورا ملک پشاور میں آبسا
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
کسے معلوم نہیں بارہ مہینے تیرے
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو
پانی پینے والا بارسلونا دوبارہ آئیگا
آفتاب اقبال بانو
آفتاب اقبال بانو