بھارت، نماز میں خلل ڈالنے پر درجنوں ہندو گرفتار

بھارت میں مسلمانوں کے جمعہ کے اجتماعات کے دوران خلل پیدا کرنے کے الزام میں پولیس نے دائیں بازو کے درجنوں ہندوؤں کو گرفتار کرلیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کے مضافات میں واقع شمالی شہر گرگاؤں میں ہندو گروہ کئی ہفتوں سے حکام پر دباؤ ڈال رہے تھے کہ وہ مسلمانوں کو کھلی جگہوں پر نماز جمعہ ادا کرنے سے روکیں۔

جمعہ 29اکتوبر کو نماز جمعہ اجتماعات کے لیے پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی جہاں پولیس نے نعرے لگانے والے ہجوم میں سے 30افراد کو گرفتار کیا۔

دوسری جانب 20کروڑ کی مسلمان آبادی پر مظالم ڈھانے پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بی جی پی پر تنقید کی جا رہی ہے جبکہ مودی کی حکومت نے اس طرح کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام مذاہب کے لوگوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔

ہریانہ ریاست کے شہر گروگاؤں کو گروگرام کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور یہاں بی جے پی کی حکومت ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس شہر میں اس طرح کا واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں موجود ہیں۔ 2018 میں، اکثریتی ہندو برادری کے بہت سے لوگوں نے مسلمانوں کے کھلی جگہ میں نماز پڑھنے پر اسی طرح کے اعتراضات اٹھائے تھے۔

اسوقت ضلعی حکام نے برادریوں کے درمیان ثالثی کی اور مسلمانوں کے لیے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے تقریباً 35 کھلی جگہوں کی نشاندہی کی تھی۔