افغانستان میں خوراک کی کمی کا خد شہ 

خبر یہ ہے کہ عالمی ادارہ خوراک (WFP)نے افغا نستا ن میں خوراک کی کمی سے پیدا ہو نے والے قحط کی پیشگوئی کی ہے‘اقوام متحدہ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں اس خد شے کا اظہار کیا ہے کہ اگلے سال کی دوسری ششما ہی تک افغانستا ن کی 55فیصد آبادی یعنی 2کروڑ 30لا کھ افراد کو شدید قحط کی صورت حال کا سامنا ہو گا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غذائی اجنا س کی قلت کے ساتھ ساتھ غر بت اور بے روز گاری کی شرح میں بھی مسلسل اضا فہ ہو رہا ہے گزشتہ ڈھا ئی مہینوں کی غیر یقینی صورت حال کے پیش نظر افغانستان میں 30لا کھ ہنر مند مزدور اور کاریگر بے روز گار ی سے دو چار ہوئے ہیں یہ آنے والے سال کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے عالمی نشریا تی ادارہ بی بی سی نے اپنے حا لیہ پروگرام میں عالمی ادارہ خوراک (WFP) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے (David Beasley) کا بیان نشر کیا ہے بیان میں عالمی ادارہ خوراک کے سر براہ نے امریکہ، یو رپ اور دیگر خوشحال یا متمول اقوام سے انسا نیت کے نا م پر درد مندانہ اپیل کی ہے کہ افغانستان میں قحط کا شکار ہونے والے بچوں اور بچیوں کو اپنے بچوں اور بچیوں کی نظر سے دیکھو اور دل کھول کر اس مد میں امداد فراہم کرو تا کہ 60کروڑ 80لا کھ ڈالر کی مطلو بہ رقم مہیا ہو سکے نیوز ڈیسک کی رپورٹ یہ ہے کہ افغا نستان 4کروڑ کی آبادی کا زرخیز ملک ہے۔ اس ملک کی زمین 1978تک سونا اگلتی تھی گندم‘ جوار‘چاول‘ جو اور دالوں کی زبردست فصلیں ہوتی تھیں یہ ملک انگور‘ انار‘بادام‘تر بوز‘ کشمش وغیرہ کیلئے مشہور تھا 43سالوں کی خا نہ جنگی اور 20سالوں کی براہ راست امریکی حکمرا نی کے بعد ملک کی 55فیصد آبادی قحط سے کیوں دو چار ہوئی؟ اس کے تین بڑے اسباب تھے پہلا سبب یہ تھا کہ افغا نستان کے دیہی اور شہری علا قوں سے ایک کروڑ کے لگ بھگ آبادی وطن چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور ہوئی ان میں سے 50لا کھ افغا نی اب بھی وطن سے با ہر ہیں اس نقل مکا نی نے زراعت اور با غبا نی کو متا ثر کیا دوسرا سبب یہ تھا کہ 2001میں چار مہینوں تک بی- 52طیا روں کی کارپٹ بمباری میں ہر موآب (Moab) اور ڈیزی کٹر (Dezycutter) بم نے 20فٹ کی گہرائی اور دوہزار مر بع فٹ کے احا طے تک زمین کو فصل اور سبزے کیلئے ناکارہ بنا دیا رہی سہی کسر بارودی سرنگوں نے پوری کی تیسرا سبب یہ تھا کہ انا ج اور باغا ت کی جگہ پوست کی کا شت کو فروغ حا صل ہوا چنا نچہ افغا نستان اپنی خوراک کی ضروریات کیلئے بیرونی امداد کا محتاج ہوا‘ موسم میں شدت کے ساتھ ساتھ ہر سال افغانستان میں خوراک کی سپلائی متاثر ہوتی ہے تاہم اب صورتحال کچھ زیادہ گھمبیر ہے کیونکہ بیرونی ممالک کے ساتھ تجارت رکی ہوئی ہے اوراس کے ساتھ ساتھ افغانستان کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد ہیں جہاں پر غیر ملکی بینکوں میں افغان حکومت کی کثیر رقم موجود ہے تاہم اس سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔ سب سے بڑی ذمہ داری ان ممالک پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے افغانستان میں بیس سال گزار کر یہاں پر زندگی کے تمام معاملات کو متاثر کیا ہے۔جس کی بحالی نہایت ضروری ہے اور جس کی طرف فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے اور یہ عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان کی مدد کرے۔