اِی ادیب

انٹرنیٹ جہاں سماجی زندگی میں تبدیلی کا محرک ثابت ہو رہا ہے وہیں مغربی معاشروں میں بالخصوص علم و ادب اور درس و تدریس کے شعبوں میں بھی اِس کے وسائل سے بھرپور فائدہ اُٹھایا جا رہا ہے بلکہ اب تو اِس بات کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ ذرائع ابلاغ ہوں یا کتب خانے انٹرنیٹ کے بغیر بھی وسعت برقرار رکھ پائیں گے۔ انگریزی کی طرح ’اُردو ادب‘ اور تصنیف و تالیف کی دنیا میں بھی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب رجحان بڑھ رہا ہے اور ایسی مثالیں (apps) ہر دن منظرعام پر آ رہی ہیں جن کا استعمال کرکے تحصیل علم زیادہ آسانیوں کو بلندیوں سے روشناس ہو رہا ہے۔ الیکٹرانک کتب خانوں (اِی لائبریریز) ایک نہایت ہی سادہ اور آسان تصور ہے جس میں ہر قسم کی کتب تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے اور ایک ہی کتاب سینکڑوں ہزاروں افراد بیک وقت پڑھ سکتے ہیں جبکہ روایتی کتب خانے میں کسی کتاب پر اُسی کا حق ہوتا ہے کہ جو اِسے پہلے حاصل کر لے اور جب تک وہ کتاب رضامندی سے واپس نہیں کرتا اُس وقت تک وہ دیگر قارئین کیلئے دستیاب نہیں ہوتی۔ ’اِی لائبریرز‘ کا دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اس کے ذریعے کوئی قاری کتاب کو خراب (ناقابل استعمال) نہیں کر سکتا اگرچہ وہ ایسا کرنا بھی چاہے یا اتفاقی طور پر کتاب پر چائے کافی یا کوئی اور مشروب وغیرہ گر جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ کتب بین دنیا میں قارئین کی اکثریت ’اِی بکس (e-books)‘ اور جرائد و رسائل کی جانب راغب ہو رہی ہے اور پاکستان میں بھی شاید کوئی ایک بھی ایسا بڑا اشاعتی یا نشریاتی گھر ہوگا جس کی اپنی ویب سائٹ یا سوشل میڈیا اکاؤنٹ نہ ہو۔ آخر اِس قدر انقلابی تبدیلی کیونکر ممکن ہوئی ہے کہ وہ سبھی اشاعتی و نشریاتی ادارے جو اطلاعات جمع کرنے پر لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں لیکن اُنہیں بلاقیمت قارئین کیلئے پیش کرنے میں ایک دوسرے پر سبقت لیجاتے نظر آتے ہیں اور اِس مقصد کیلئے اضافی لاکھوں روپے کی سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔اِس سلسلے میں ابتدأ اسلامی کتب سے ہوئی جن کی تبلیغ و اشاعت کا محرک ثواب کی نیت ہونے کے سبب کتب کا ایک بڑا ذخیرہ آن لائن اور وہ بھی مفت دستیاب ہے تاہم اِس کے ذرائع تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور یقینی امر نہیں کہ جو کتب کسی ایک ویب سائٹ پر آج دستیاب ہے تو لازماً وہ ہمیشہ وہیں پر ملے گی یا اُس کے نئے ایڈیشنز بھی وہیں بھی دستیاب ہوں گے۔ اُردو آن لائن کتب خانے کی ضرورت ایک عرصے سے محسوس کی جا رہی تھی اور اِس کمی کو پورا کرنے کیلئے ”ای ادیب“ کے نام سے ایک ویب سائٹ سامنے آئی ہے تاہم اِس آن لائن کتب خانے سے استفادہ مفت نہیں بلکہ اِس کی ایک قیمت مقرر کی گئی ہے جو 700 روپے ماہانہ‘ 2000 ہزار روپے ششماہی اور 2500 روپے سالانہ مقرر کی گئی ہے۔ مختلف اقسام کے فونز (اینڈرائیڈ‘ آئی او ایس‘ لینکس وغیرہ) کیلئے الگ الگ بنائے گئی جسے adeebonline.com یا پلے سٹور (play store) اور ایپ سٹور (app store) سے مفت حاصل کیا جا سکتا ہے تاہم کتب خانے سے مکمل استفادہ اِس کی قیمت ادا کرنے سے مشروط ہے۔ اُردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت کی یہ منفرد کوشش اپنی جگہ اہم ہے لیکن ’آن لائن کتب خانہ‘ کی سرپرستی حکومت کو کرتے ہوئے اِس کی رکنیت مفت اور عام کرنی چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ قارئین ’آن لائن ادب و ادیب‘ کی وساطت سے اپنی زبان و ادب کے خزانوں سے استفادہ کر سکیں۔