اہم غور طلب مسائل

اس ملک کی آبادی جس تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے اس طرف نہ تو ارباب اقتدار کا کوئی دھیان ہے اور نہ ہی اپوزیشن کے رہنماؤں کا۔ آبادی کے اس بڑھتے ہوئے بوجھ کو سہارنے کیلئے اگر فوری طور پر قدم نہیں اٹھایا گیا تو اس ملک میں جو بھی تھوڑی بہت ترقی ہوگی بڑھتی ہوئی آبادی اسے دیمک کی طرح چاٹ جائے گی اس خطرے کا احساس ہونا ضروری ہے۔ آج زمینی حقائق یہ بتا رہے ہیں کہ اس ملک میں غربت اور اور عام انسانوں کی مفلوک الحالی کی ایک بڑی وجہ بڑھتی ہوئی آبادی بھی ہے۔ ہمارے سامنے بہت سے ممالک کی مثالیں ہیں کہ جنہوں نے وسائل اور آبادی کے درمیان توازن قائم رکھنے کیلئے اقدامات کئے اور اس کے نتیجے میں وہ ترقی کی منزلیں طے کرتے گئے۔ جب 1949 میں ماو زے تنگ اور انکے کامریڈوں نے چین میں کمیونسٹ انقلاب برپا کیا تو انہیں چین کی آبادی میں غیر معمولی طور پر تیزی سے اضافے کا مسئلہ در پیش تھا اور انہیں سمجھ آگئی تھی کہ وہ اگر لاکھ کوشش بھی کریں کہ اس کی معیشت بہترہو وہ کوشش بسیار کے چین کی معاشی صورت حال کو مضبوط بنیادوں پر استوار نہیں کر سکیں گے جب تک آبادی اور وسائل کے درمیان توازن قائم نہ کریں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی بھی ملک کے وسائل محدود ہوتے ہیں اور ان کے استعمال میں کفایت شعاری ہی سے ان پر بوجھ کم ہو سکتا ہے،دوسراہم مسئلہ توانائی کا ہے اس ملک کو کو بجلی کی سپلائی اور زراعت کیلئے نئے ڈیموں کی سخت ضرورت ہے، فیلڈ مارشل ایوب خان نے اپنے دور حکومت میں ایک سے زیادہ ڈیم بنائے اگر ان کے بعد آنے والے حکمران بھی اسی رفتار سے کم از کم اپنے دور حکومت میں اگر ایک ڈیم بھی بناتے رہتے تو آج ہم اندھیروں کا شکار نہ ہوتے اور ہمیں پانی کے علاوہ دیگر ذرائع سے بجلی نہ بنانی پڑتی۔ یاد رہے کہ پانی سے جو بجلی بنتی ہے۔ وہ دوسرے ذرائع سے بجلی بنانے سے کافی سستی پڑتی ہے ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے حکمران صرف شارٹ ٹرم کے بارے میں ہی سوچتے ہیں ان کی دور کی نظر کام نہیں کرتی وہ بس یہ چاہتے ہیں کہ بس ان کا اقتدار میں وقت اچھا گزر جائے اور جہاں تک آنے والے ارباب اقتدار اور قوم کا تعلق ہے، اس کا کسی نے کم ہی خیال رکھا ہے۔ تیسرا اہم مسئلہ جو اس ملک کو درپیش ہے وہ اس ملک میں ایک عرصے سے سول سروس اور پولیس کے کام میں تساہل کا عنصر ہے اور اس کی ایک بہت بڑی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ کہ ان کے کاموں میں حد درجہ سیاسی مداخلت ہے جس کی وجہ سے ان میں میں کام کرنے میں پہل کرنے یعنی initiative لینے کی صلاحیت ختم ہو گئی ہے۔حقیقت تو یہ ہے ان پر جس قدر اعتما دکیاجائے اور انہیں اہمیت دی جائے تو یہ زیادہ موثر انداز میں کام کرتے ہیں اور اگر ان کے کام میں بے جا مداخلت کی جائے تو اس سے نتائج بری طرح متاثر ہوتے ہیں اس طرح توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔