اٹھارہ نومبر دوہزاراکیس: وزیراعظم عمران خان نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے ڈیجیٹل پاور آف اٹارنی (پی او اے) سروس کا آغاز کیا۔ یہ کوئی نیا تصور نہیں بلکہ اِس سے قبل اکتوبر 2015ء میں ’نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اِتھارٹی (NADRA)‘ نے ’پی او اے‘ کو بطور آزمائش چند سفارتخانوں میں شروع کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم وزیراعظم نے اِن خدمات کا دائرہ تمام سفارتخانوں تک پھیلا دیا ہے۔ جدید ڈیجیٹل حل ’نادرا‘ نے متعارف کرایا جو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے ایسی آسانیاں پیش کرتے ہیں جس کا بہت انتظار تھا اور پہلے اس کے لئے بیرون ملک متعلقہ مشنز پر جسمانی طور پر حاضر ہونے کا پریشان کن عمل ضروری تھا۔ نادرا نے وزرت امور خارجہ کے تعاون سے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے پاور آف اٹارنی کے حصول کے لئے آن لائن طریقہ (ویب بیسڈ سلوشن) متعارف کرایا ہے‘ جس سے سمندر پار پاکستانی پاور آف اٹارنی کے اجرأ کے لئے اپلائی کرسکیں گے اور یہ وزیر اعظم کے عوامی خدمات کی فراہمی میں آسانی پیدا کرنے کے ویژن کی عملی تعبیر ہے۔ ذہن نشین رہے کہ ہر سال 73 ہزار سے زائد سمندر پار پاکستانی پاور آف اٹارنی حاصل کرنے کیلئے سفارتخانوں اور مشنز کا رخ کرتے ہیں جبکہ آن لائن ’پی او اے‘ کے اجرأ کی ڈیجیٹل سہولت سے سمندر پار پاکستانیوں کے وقت اور سفری لاگت کی بچت کے ساتھ‘ صارفین کی تکلیف بھی ختم ہوگی۔ جن ممالک یا شہروں میں پاکستانی سفارتخانہ یا قونصل خانہ نہیں زیادہ تر وہاں مقیم پاکستانی اس آن لائن سہولت سے فائدہ اٹھائیں گے کیونکہ اس سے قبل پاور آف اٹارنی کے اجرأ کیلئے قریبی پاکستانی سفارتخانے جانا پڑتا تھا۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ پانچ سال بعد بھی اس سہولت کو صرف دس مشنز میں شروع کیا گیا ہے جسے بعد ازاں دیگر تمام مشنز تک وسعت دی جائے گی۔ پائلٹ فیز میں شامل سفارتخانوں میں امریکہ کے شہروں واشنگٹن ڈی سی‘ نیویارک‘ شگاگو‘ ہیوسٹن‘ لاس اینجلس جبکہ برطانیہ میں لندن‘ برمنگھم‘ مانچسٹر‘ گلاسکو اور بریڈ فورڈ کے سفارتخانے شامل ہیں۔ نادرا کی تیار کردہ یہ سہولت ”پاک آئی ڈی آن لائن“ بائیومیٹرک ویریفکیشن سروسیز کا استعمال کرتی ہے۔ درخواست دینے والا دو گواہوں سمیت نادرا سے اسی وقت تصدیق کر کے اپنے کاغذی بائیومیٹرکس اسکین اور اپلوڈ کریں گے۔ نادرا نے درخواست کے عمل میں ایک ویڈیو انٹرویو کا آپشن بھی رکھا ہے جس سے پاکستانی سفارتخانے میں قونصلر آفیسر درخواست دہندہ اور اُس کے کوائف کی تصدیق کرنے والے گواہوں کا آن لائن انٹریو لے کر پاور آف اٹارنی کے اجرأ کیلئے اُن کی رضامندی کی تصدیق (نوٹرائزڈ) کریں گے۔ مذکورہ ویب سائٹ (پورٹل) میں سکین شدہ دستاویزات اور تصاویر اپ لوڈ کرنے کی خصوصیات رکھی گئی ہیں اور یہ قونصلر آفسیر کو نادرا ڈیٹا سے تفصیلات کا موازنہ اور تصدیق کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے جو عالمی معیار کے مطابق ہیں۔ڈیجیٹل گورننس ہی بہتر گورننس ہے اور اگر گورننس یعنی طرزِحکمرانی کو بہتر بنانے کی سوچ اور ہدف رکھا جائے تو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اسلوب اور جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے میں زیادہ پس و پیش سے کام نہیں لینا چاہئے۔ ’نادرا‘ جو پہلے ہی ’پی اُو اے‘ پر کام کر رہے تھے اور اِس کی آن لائن فراہمی کے تجربات کر رہے تھے تو کیا وجہ ہے کہ پانچ سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود بھی یہ تجربات اپنی جگہ پر کھڑے ہیں اور ’پی اُو اے‘ کی سہولت صرف امریکہ و برطانیہ ہی میں متعارف کروائی گئی ہے۔ وزیراعظم سمیت تمام فیصلہ سازوں کو اِس بات پر غور کرنا چاہئے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو صرف ’پاور آف اٹارنی‘ ہی کے حوالے سے سفارتخانے سے واسطہ نہیں پڑتا بلکہ دیگر کئی ایسے امور بھی ہوتے ہیں جن میں سفارتخانوں کو فعال ہونا چاہئے‘پاکستانی سفارتخانوں سے متعلق بیرون ملک پاکستانیوں کی شکایات کیلئے الگ پورٹل (شکایت مرکز) متعارف ہونا چاہئے۔