طور خم کے اس پار 

طور خم کے اُس پار سے جو خبریں مغر بی میڈیا پر آرہی ہیں وہ یک طرفہ خبریں ہیں تصویر کا دوسرا رخ نہیں دکھا یا جا تا ایک خا تون کو دکھا یا جا تا ہے جو کام پر نہیں جا تی ایک لڑکی کا انٹر ویو نشر کیا جا تا ہے جس نے کا لج جا نا چھو ڑ دیا ایک کنبے کا سر براہ ما ئیک پر آکر کہتا ہے ہم اپنے گھر وں میں خوف زدہ رہتے ہیں با ہر جا نے کا راستہ ملے تو ہم ملک چھوڑ نے کو تیا رہیں اس قسم کا مواد یہ ظا ہر کرنے کیلئے نشر کیا جا تا ہے کہ امارت اسلا می افغا نستا ن کی عبوری حکومت سے لو گ خو ش نہیں اور خار جی ملکوں کی مسلط کی ہوئی سابقہ حکومتوں کو یا د کر تے ہیں۔ سویت یو نین ٹوٹنے کے بعد تا جکستان اور ازبکستان سے اس طرح کی خبریں عالمی میڈیا پر پھیلا ئی جا تی تھیں ایک سال کے اندر پتہ چلا کہ یہ خبریں جھوٹ پر مبنی تھیں امارت اسلا می کی عبوری حکومت قائم ہو نے کے 4ما ہ بعد افغا نستا ن میں جو تاثر سب سے گہرا ہے وہ قیا م امن کا تا ثر ہے دوسرا بڑا تا ثر یہ ہے کہ امارت اسلا می کی قیا دت تکثیریت کو قبول کر تی ہے سب کو ساتھ لیکر چلنے کا حا می ہے الگ تھلک رہنا نہیں چا ہتی اعتما د اور اعتبار قائم کرنا چاہتی ہے گزشتہ چار مہینوں کے اندر حا مد کر زئی اور اشرف غنی کی حکومت میں تعلیم، صحت، ترقی و منصو بہ بند ی کے ساتھ ساتھ معیشت کے شعبے میں کا م کرنے والے ما ہرین کی بڑی تعداد کو کام پر واپس بلا یا گیا ہے عبوری حکومت کے وزراء جب اعلا نیہ اور غیر اعلا نیہ دوروں پر بیرون ملک جا تے ہیں وہ پیشہ ور اور ہنر مند لو گوں کو ڈھونڈ کر افغا نستان لا تے ہیں اور اہم امور ان کے حوالے کر تے ہیں نیز بیرونی ممالک میں مختلف شعبوں کی کا میاب پا لیسیوں کا جا ئزہ لیکر ان سے استفادہ کر تے ہیں مثلاً شرح خواندگی میں اضافے کیلئے خصو صاً خوا تین کو تعلیمی سہو لیات دینے کیلئے خیبر پختونخوا میں ایلمنٹری ایجو کیشن فاؤنڈیشن کے تحت چلنے والے کمیو نٹی سکولوں کے سسٹم کا جا ئزہ لیا جا رہا ہے اس سسٹم کو افغا نستان کے دیہی علا قوں کیلئے مو زوں قرار دیا جا رہا ہے اخبار نویسوں کے ایک گروپ نے اس ہفتے قند ہار‘ کا بل‘ہرات اور جلال اباد میں دفتروں، کالجوں اور یو نیورسٹیوں کے اندر خواتین کو بلا خوف و خطر کا م کر تے دیکھا شہر یوں نے اخبار نویسو ں کو بتا یا کہ اسلا می سزاؤں کے نفاذ کے بعد پورے ملک میں امن قائم ہو گیا ہے لو گ رات اور دن کے کسی بھی حصے میں بلا خوف و خطر آ سا نی اور سہولت کے ساتھ سفر کر تے ہیں مختلف شہروں میں اغوا ء‘ ڈاکہ زنی اور قتل مقا تلے کی وارداتوں میں ملوث مجر موں کو سزائیں دینے سے عوام کو جینے کا حوصلہ ملا ہے۔ امارت اسلا می نے قا نون کی عملداری قائم کرنے کیلئے کوئی لمبا چوڑا منصو بہ نہیں دیا شرعی عدالتیں قائم کیں ملزم کو قا ضی کے روبرو پیش کر کے گواہوں کو لا یا جا تا ہے شہادت کے ذریعے جر م ثابت ہونے کے بعد مجرم کو مہلت نہیں ملتی فوراً سزا دی جاتی ہے،عمو ما ً دو دنوں کے اندر انصاف ملتا ہے عدل قائم ہو تا ہے۔ اگر امارت اسلا می نے قیام امن اور تکثیریت کے دو اصو لوں کو اپنی ترجیحات میں سر فہرست رکھا تو مستقبل کا افغا نستان ایک پر امن اور خوشحا ل ملک ہو گا پھر طور خم کے اُس پارسے بری خبریں نہیں آئیں گی۔