انتشار ہی انتشار

ایران اور امریکہ کے درمیان خلیج فارس میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ امریکہ نے ایران پر اور ایران نے امریکہ پر مبینہ حملے کرنے کے الزامات لگائے ہیں۔جن میں دونوں جانب سے کچھ ہلاکتوں کی اطلاعات بھی ہیں۔ اس دوران ایران نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ اس کی ایک پرائیویٹ ایئر لائنز پر سائبر حملہ بھی ہوا ہے۔ سوڈان کے اندر حالات ایک مرتبہ پھر خراب ہوگئے ہیں اور سیاسی مبصرین کے مطابق بعض سپر پاورز حبشہ کو بھی دو حصوں میں تقسیم کرنے کی سازش بھی کر رہی ہیں کہ جس طرح سوڈان میں ماضی میں کی گئی تھی۔ مختصر یہ کہ مسلم دنیا خصوصا مشرق وسطی سخت انتشار اور نفاق کا شکار ہے۔ اگلے روز بلوچستان میں پنجگور کے علاقے میں دہشت گردوں نے سیکورٹی فورسز کی پیٹرولنگ ٹیم کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایک سیکورٹی اہلکار شہید ہوگیا۔ان سیاسی مبصرین کی پیشگوئیاں درست ثابت ہو رہی ہیں کہ جنہوں نے کہا تھا کہ جوں جوں سی پیک کے ترقیاتی منصوبے پر کام تیزی سے شروع ہوگا اس منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے وطن عزیز کے دشمن ممالک اس میں روڑے اٹکانے کی بھرپور کوشش کریں گے یہ بات تو طے ہے کہ اس ترقیاتی منصوبے سے اگر کسی کو تکلیف ہے تو وہ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کو ہے اور یا پھر امریکہ کو ہے جو اس علاقے میں کسی بھی صورت چین کی کسی بھی لحاظ سے برتری برداشت نہیں کر سکتا۔اس سلسلے میں بارڈر پر آنے جانے کے نظام کو فول پروف ویزا سسٹم اور میکینزم سے جوڑنا ہوگا۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ جب تک ہم پاک افغان سرحد پر آ نے جانے کو ایک منظم ویزا سسٹم کے تابع نہیں کریں گے۔ ہمیں اپنی سرحدات کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینے کی سخت ضرورت ہے، ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہئے کہ ماضی کے اوپن بارڈر پالیسی سے ہمارے دشمنوں نے کس قدر فائدہ اٹھا کر اس ملک کے امن عامہ کو متاثرکیا۔ عالمی ادارہ صحت کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی تازہ ترین لہر سے یورپ میں آئندہ مارچ تک مزید 5 لاکھ ہلاکتوں کا خدشہ ہے اور اس کی بڑی وجہ ویکسین کی قلت سردیوں کی آمد اور علاقائی سطح پر میل جول اور ڈیلیٹا ویرینٹ کا مزید پھیلاؤ بتائی جا رہی ہے۔ حکومت پاکستان اور عوام دونوں کو وطن عزیز میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی دیکھ کر ڈھیلا نہیں پڑنا چاہئے بلکہ جن لوگوں کو کسی بھی وجہ سے یہ ویکسین ابھی تک نہیں لگ سکی ان کو فورا سے پیشتر لگا دینی چاہئے اور اس کے ساتھ ساتھ جن لوگوں کو یہ ویکسین لگ چکی ہے اور ان کو ویکسین لگائے چھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے ان کو بوسٹر booster کی ایک اضافی ڈوز لگانے کا فوراً بندوبست کیا جائے کہ جس طرح یورپ اور امریکہ میں کیا جا رہا ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کے خلاف حکومت نے اب تک جو حکمت عملی اختیار کی ہے۔ وقت نے اسے صحیح ثابت کیا ہے جس کیلئے وہ مبارک باد کی مستحق ہے۔ہمیں یہ بات البتہ ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ یہ وبا ابھی مکمل طور پر ٹلی نہیں ہے۔