جرمنی میں آئندہ چار سال کی نئی مخلوط حکومت قائم کرنے کیلئے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی، گرین پارٹی اور فری ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے۔تینوں پارٹیاں جماعتوں کے اجلاسوں اور ارکان کی اکثریت کی جانب سے اس معاہدے کی توثیق کے بعد نئی وفاقی حکومت میں شامل ہوں گی۔ یہ عمل چند ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا اور نئی وفاقی حکومت دسمبر میں موجودہ چانسلر انجیلا مرکل کی سرکردگی میں قائم مخلوط حکومت کی جگہ اقتدار سنبھال لے گی۔اس نئے حکومتی اتحاد کو ٹریفک لائٹ کا نام دیا گیا ہے کیوں کہ اتحاد میں شامل تینوں پارٹیوں کے جھنڈوں کے رنگ ٹریفک کی بتیوں جیسے ہیں۔ نئی حکومت میں ترقی پسند سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کے اولاف شولز چانسلر بننے جارہے ہیں جو آئندہ ماہ جرمن پارلیمان سے ووٹ حاصل کرنے کے بعد عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔گرین پارٹی کی شریک سربراہ وزیر خارجہ، ایف ڈی پی کے رہنما وزیر خزانہ اور گرین پارٹی کے ماحولیاتی تبدیلی کے وزیر ہوں گے۔ اس طرح میرکل کی قدامت پسند کرسچیئن ڈیموکریٹ یونین کی سولہ برسوں پر محیط حکومت ختم ہوجائے گی۔واضح رہے شولز انجیلا میرکل کی حکومت میں وزیر خزانہ اور وائس چانسلر تھے۔ وہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارت حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے مگر وہ قسمت کے دھنی نکلے اور پارٹی نے انہیں پچھلے سال چانسلر کے عہدے کیلئے نامزد کر دیا تھا۔ شولز ایک زیرک اور ماہر ٹیکنوکریٹ اور میرکل کی طرح اپنی اعتدال پسندی اور مذاکرات کی صلاحیت کیلئے مشہور ہیں۔ انہوں نے کورونا بحران کے دوران میرکل حکومت کے وزیر خزانہ اور نائب چانسلر کے طور پر اپنی بہترین انتظامی صلاحیتوں سے عوام کو متاثر کیا۔ وہ وکیل ہیں اور کاروبار سے منسلک قوانین میں خاص مہارت رکھتے ہیں۔ وہ ایک تجربہ کار مگر عملیت پسند سیاستدان ہیں۔ 1975میں اپنے سیاسی کیریئر کی ابتدا کے بعد وہ آہستہ اہستہ آگے بڑھتے رہے۔ پہلے ایس پی ڈی کے جنرل سیکرٹری بنے، پھر صوبائی وزیر داخلہ اور ہیمبرگ کے میئر بن گئے اور اب جرمنی کے وزیر خزانہ اور نائب چانسلر ہیں۔ ایک جرمن اخبار 'دی سائٹ نے 2003 میں انہیں 'شولسوماٹ یعنی "شولز ایک مشین ہیں " کہا تھا۔ مقصد ان کی ٹیکنوکریٹک صلاحیت کا اعتراف تھا۔ ان کی ثابت قدمی بھی مشہور ہے۔ مثلا 2010 میں انہوں نے سخت عوامی اور پارٹی مخالفت کے باوجود لیبر اصلاحات کا متنازعہ پروگرام شروع کیا جس میں عوام کو دی جانے والی امداد میں بڑی کمی کی تھی۔ انہوں نے ان اصلاحات کا عوامی سطح پر اور پارٹی کے اندر کامیابی سے دفاع کیا تھا۔ وہ مرد میدان بھی ہیں اور ہر اہم موقع پر عوام کے درمیان ہوتے ہیں۔ مثلا انہوں نے سیلاب کے دوران جرمن صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ کا پارٹی رہنماؤں کے ساتھ دورہ کیا اور وزیر خزانہ کی حیثیت سے متاثرہ علاقوں کیلئے فوری وفاقی امداد کا اعلان کردیا۔ انہوں نے خود کو ترقی، استحکام اور خوشحالی کے علمبردار کے طور پر پیش کیا ہے۔جرمنی میں عموما ًمنقسم عوامی مینڈیٹ کی وجہ سے اتحادی حکومتیں بنتی رہی ہیں۔ اس سال بھی ستمبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں کسی بڑی سیاسی جماعت کو اکیلے اکثریت حاصل نہیں ہوئی مگر شولز کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو میرکل کی پارٹی سے زیادہ نشستیں ملیں اور وہ ماحول دوست گرین پارٹی اور کاروبار دوست فری ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مخلوط حکومت بنا رہی ہے۔چار بار جرمن چانسلر رہنے والی انجیلا میرکل اس بار انتخابات میں حصہ نہیں لے رہی تھیں۔ یہ ایک بڑی وجہ تھی کہ اس کی پارٹی کے سیاسی اتحاد کو ستمبر انتخابات میں 24.5 فیصد یعنی گزشتہ عام انتخابات کے مقابلے میں 8.4 فیصد کم رائے دہندگان کی حمایت ملی۔ 1949 کے بعد یہ بدترن کارکردگی تھی۔ شولز کے مطابق جرمن شہریوں نے تبدیلی کے حق میں رائے دی ہے اور ہم انہیں مایوس نہیں کریں گے۔جرمن پارلیمان کے نومنتخب ایوان زیریں بنڈسٹاگ کی خاص بات یہ ہے کہ سات سو چھتیس ارکان میں سینتالیس کی عمریں تیس برس سے کم ہیں، پچھلے پارلیمان کے مقابلے میں خواتین ارکان چار فیصد زیادہ ہیں، تراسی اراکین تارکین وطن میں سے ہیں اور زیادہ تر اراکین اعلی تعلیم یافتہ ہیں۔ اگرچہ نئی حکومت زیادہ تر انجیلا میرکل حکومت کی پالیسیاں اپنائے گی مگر اندازہ ہے کہ یہ زیادہ ماحول دوست ہو گی اور یہ صنعتی و کاروباری طبقے بالخصوص چھوٹے تاجروں کے مفاد میں فیصلے کرے گی۔177 صفحے کے اتحادی معاہدے کے مطابق تینوں پارٹیاں مالیاتی ڈسپلن برقرار رکھتے ہوئے یورپ کی سب سے بڑی اور دنیا کی چوتھی بڑی جرمن معیشت میں جدت، سبز معیشت اور ڈیجیٹلائزیشن کی طرف سفر کو تیز کریں گی۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ یورپی یونین کے معاشی اور مالیاتی اتحاد کو مضبوط کریں گی، ضرورت پڑی تو بلاک کے مالی قواعد میں اصلاح کی کوشش بھی کریں گی اور نئی حکومت میں جرمنی نیٹو کی جوہری شرکت کے معاہدے کا حصہ رہے گا۔ تینوں نے کثیر شہریتی پالیسی اپنانے، مرحلہ وار جوہری طاقت ختم کرنے کے منصوبے، 2045 تک صفر گرین ہاوس گیسوں کے اخراج، 2030 تک کوئلے کا استعمال ختم کرنے، قابل تجدید توانائی کو توسیع دینے، گرین ٹیکنالوجی پر سرکاری اخراجات بڑھانے، مناسب ٹیکسوں کے نفاذ، ٹیکس چوری کی روک تھام اورکم سے کم 12 یورو فی گھنٹہ معاوضہ یقینی بنانے کا وعدہ بھی کیا ہے۔ حکومتی معاہدے میں تینوں نے عزم ظاہر کیا ہے کہ نئی حکومت اپنی خارجہ، سلامتی اور ترقیاتی پالیسیوں میں شراکت داریاں قائم اور مضبوط کرے گی اور آزادی، جمہوریت اور انسانی حقوق بارے جرمن اقدار کا تحفظ کرے گی۔