روس کے صدر پیوٹن نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ وہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان بھی صلح صفائی کروانے کا مصمم ارادہ رکھتے ہیں۔ پیوٹن بین الاقوامی سطح پر بطور مدبر یا ایک سٹیٹسمن کی حیثیت سے اُبھر رہے ہیں۔یوکرائن کے البتہ حالات بگاڑ کی طرف جا رہے ہیں کیونکہ اس میں امریکہ نے حد درجہ مداخلت شروع کر دی ہے یوکرائن کے ایک حصے کی آبادی زیادہ تر روسیوں پر مشتمل ہے اور لگ یہ رہا ہے کہ کسی دن یوکرائن دو ٹکڑے ہو جائے گا اور جس علاقے میں روسیوں کی بڑی تعداد آ بادہے وہ شاید روس سے جا ملے، اب ذرا پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کے مسائل اور وسائل کے بارے میں تھوڑا سا ذکر ہو جائے کہ جن کے بارے میں ہمارے ہر حکمران نے زبانی جمع خرچ تو بہت کی ہے۔ پر عملاً اپنے اپنے دور اقتدار میں اس صوبے کی ترقی کے لئے شایدہی کوہی خاطر خواہ کام کیا ہو۔ خدا خدا کر کے جب سی پیک کا دروازہ کھلا اور گوادر کی قسمت جاگی تو یہ امید پیدا ہوگئی کہ شاید اللہ نے اس صوبے کے غریب عوام کی آواز سن لی ہے اور اب چین جو تعمیراتی منصوبے اس صوبے میں بنا رہا ہے ان سے وہاں کے باسیوں کی معاشی صورت حال میں مثبت تبدیلی آئے گی۔خدا کرے کہ امریکہ اور بھارت کی وہ سازشیں کامیاب نہ ہوں کہ جو وہ سی پیک کو ناکام کرنے کیلئے کر رہے ہیں آج ہم البتہ اس کالم میں جس شعبے کا ذکر کرنا چاہتے ہیں اس کا تعلق بلوچستان کی معدنی دولت سے ہے۔ اس ضمن میں اگر حکومت خاطر خواہ توجہ دے تو اس سے نہ صرف بلوچستان کے معاشی اور تجارتی مسائل حل ہو سکتے ہیں بلکہ اس سے وفاق بھی اپنے لئے کافی ریونیو جمع کر سکتا ہے ہمارا اشارہ اس صوبے کے معدنیات کی طرف ہے ایک محتاط سروے کے مطابق بلوچستان میں پچاس کے قریب معدنیات موجود ہیں جن میں سونے چاندی سے لے کر قیمتی ماربل اونیکس اور کرومائیٹ شامل ہیں۔سر دست پوزیشن یہ ہے کہ مقامی لوگ اپنے وسائل سے نہایت ہی فرسودہ مشینری کے استعمال سے معدنیات کے شعبے میں کام کر رہے ہیں جس سے نقصان یہ ہو رہا ہے کہ نہ صرف قیمتی معدنیات کا ضیاع ہو رہا ہے بلکہ کان کنی میں قیمتی جانیں بھی ضائع ہو رہی ہیں مانا کہ موجودہ حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا کانسپٹ متعارف کرایا ہے جس میں بیرونی سرمایہ کار بغیر حکومتی مداخلت کے مقامی مائن اونر یا سرمایہ کاری کے ساتھ معدنیات کی تلاش کا کام شروع کر سکتا ہے لیکن مقام افسوس ہے کہ اس حوالے سے جو تیزی نظر آنی چاہئے اس کا فقدان ہے۔ا س سلسلے میں مزید منظم اور مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔ اونیکس نامی پتھر بڑا نایاب اور ناپید قسم کا پتھر ہے اور اس کی مائینگ جدید کٹنگ مشین کے ذریعے کی جاتی ہے افسوس کا مقام ہے کہ بلوچستان کے علاقے چاغی میں جہاں اس کی نرسری ہے وہاں آج بھی روایتی طور پر ڈائنامائٹ بلاسٹنگ کے ذریعے اس کی مائننگ کی جا رہی ہے جس سے ہر سال سینکڑوں انسانی زندگیوں کا ضیاع ہو رہا ہے اور اس علاقے میں ماحولیاتی آلودگی بھی پھیل رہی ہے اسی طرح بلوچستان کے کئی علاقوں میں اعلی قسم کا کرومائیٹ دریافت ہوا ہے جس سے اچھا خاصا زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے اس ضمن میں چین ہماری کافی مدد کر سکتا ہے ہم نے ابھی تک بلوچستان میں ساحلی اکانومی کی طرف توجہ نہیں دی کہ جسے جدید زبان میں بلیو اکانومی کہا جاتا ہے اور جس میں سی فوڈ sea food نہایت اہمیت کا حامل ہے جس کی برآمدات سے کافی زیادہ زر مبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ