بدامنی کی نئی لہر

افریقی مما لک سوڈان اور ما لی سے بد امنی کی خبریں آرہی ہیں مشرق وسطیٰ میں ایک بار پھر آگ بھڑک اٹھی ہے اسرائیل نے فلسطینی رفاہی تنظیموں اور امدادی اداروں کے اثا ثے منجمد کر دیئے ہیں‘سعودی عرب اور کویت سمیت عرب ریا ستوں  نے لبنا ن کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کردیئے ہیں‘تر کی نے 10مما لک کے سفیروں کو ملک سے نکا ل دیا ہے ان  خبروں کے دوران امریکی حکمران ڈیمو کریٹک پارٹی کے سینئر لیڈر سابق وزیر خار جہ اور مو جودہ نما ئندہ خصو صی جا ن کیری نے عرب ریاستوں کے سربراہ اجلا س میں شر کت کی ہے۔سر براہ اجلا س میں مختلف ممالک کے خلاف سخت مو قف اختیار کرنے کا عزم ظا ہر کیا گیا‘ حا لات کو دیکھ کر آنے والی بدامنی کی لہر کا اندازہ لگا یا جا رہا ہے افسوس نا ک بات یہ ہے کہ مادی ترقی، سائنسی ایجادات اور ٹیکنا لو جی پر دسترس کے باو جو د بیسویں صدی امن سے محروم رہی، اکیسویں صدی آئی تو عراق اور افغا نستان کے ساتھ ساتھ شام، یمن اور دیگر مما لک بھی جنگ کی لپیٹ میں آگئے ایک عالمی مفکر کا قول ہے انسان نے پرندے کی طرح ہوا ؤں میں اڑنا سیکھا مچھلیوں کی طرح سمندروں میں تیرنا سیکھا لیکن انسا نوں کی طرح زمین پر امن کیساتھ رہنا نہیں سیکھا ایک مشہور شخصیت کا قول ہے اگر تم نے تعلیم حا صل کر کے شہری آبادیوں پر بمباری کرنے،سکولوں کو منہدم کرنے، ہسپتا لوں میں مریضوں کو بموں سے اڑا دینے کی مہا رت حا صل کی تو تمہاری تعلیم سے کسی جنگل میں بکر یاں چرانے والے چرواہے کا ان پڑھ ہونا لا کھ در جہ بہتر ہے ہمارے دوست پروفیسر فاطمی کہتے ہیں کہ دنیا بارہویں صدی کی طرف واپس جارہی ہے اگر اس رفتار سے واپسی کا سفر جاری رہا تو بہت جلد ہم لو گ چنگیز خا ن کے دور میں داخل ہو جائینگے اُس دور میں فوج کے مقا بلے پر آنے والا فو جی ما را جا تا تھا گھر میں بیٹھا ہوا بوڑھا، نا بینا یا بیمار قتل نہیں ہوتا تھا مو جو دہ تر قی یا فتہ زمانے میں سکول میں پڑھنے والے معصوم بچے، ہسپتال میں بستر پر پڑے ہوئے بے حال بیمار اور گھروں میں بے خبر بیٹھے ہوئے بزرگ اور خواتین قتل کر دی جا تی ہیں راکٹ، میزائل اور بم آسمان کی بلندیوں سے گرتا ہے تو یہ نہیں دیکھتا کہ نشا نے پر کون ہے؟ چنگیز خان صرف دشمن کو مار تا تھا‘ نیا عالمی منظر نا مہ اس بات کی شہا دت دیتا ہے کہ گزشتہ نصف صدی کی تباہ کن جنگوں کے بعد 2021ء میں بھی کسی عالمی رہنما کو امن کے قیا م کی فکر نہیں ہے عالمی رہنماؤں کی ملا قات جہاں بھی ہو تی ہے جنگ کے لئے محا ذ کھو لنے پر غور ہوتا ہے اور ہر ملا قات کے بعد جنگ کا نیا محا ذ کھل جا تا ہے‘ ایک محاذ پر جنگ کی آگ ٹھنڈی ہوتے ہی دوسرے محا ذ پر جنگ کی نئی آگ بھڑکا ئی جا تی ہے آج کل ما لی، سوڈان، یمن اور شام کو ایک بار پھر جنگ کی آگ میں جھونکنے کا انتظام ہو رہا ہے۔