چوبیس اپریل دوہزاربیس: سینٹرل ڈائریکٹریٹ آف نیشنل سیونگز کی تمام بچت سکیموں اور اکاؤنٹس پر شرح منافع کم کر دی گئی۔ اِس سلسلے میں وزارت ِخزانہ کی جانب سے جاری کردہ سلسلہ وار اعلامیے جاری کئے گئے جن کے مطابق ڈیفنس سیونگز سرٹیفکیٹس پر شرح منافع دو فیصد کمی کے ساتھ 10.54فیصد کی بجائے 8.54 فیصد کر دی گئی اور قومی بچت کی جانب سے یہی سب سے زیادہ منافع والی سرمایہ کاری کا ذریعہ ہے۔دس دسمبر دوہزاراکیس: سٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود (پالیسی ریٹ) میں حالیہ اضافے کے ساتھ سنٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز نے تمام نیشنل سیونگز سکیموں پر منافع کی شرح میں دو فیصد سے زیادہ اضافے کا اعلان کیا ہے۔ قبل ازیں نومبر میں سٹیٹ بینک نے شرح سود میں ڈیڑھ فیصدی اضافے کے بعد 8.75 فیصد کر دی تھی جبکہ ستمبر دوہزاراکیس میں شرح سود صفر اعشاریہ پچیس فیصد بڑھائی گئی تھی۔ بنیادی بات یہ ہے کہ سیونگز اکاؤنٹس اور بانڈز پر شرح منافع (ریٹرنز) مرکزی بینک کے پالیسی ریٹ سے منسلک ہوتا ہے جسے حکومتی بجٹ کو متاثر کئے بغیر چھوٹے سرمایہ کاروں کو بہتر منافع دینے کیلئے نسبتاً زیادہ رکھا جاتا ہے۔اس ضمن میں جاری اعلامیے کے مطابق وزارت ِخزانہ کے ماتحت کام کرنے والے قومی بچت کے ادارے نے ڈیفنس سیونگز سرٹیفکیٹ (ڈی ایس سی) پر شرح منافع نو اعشاریہ سینتیں فیصد سے بڑھا کر قریب گیارہ (10.98) فیصد کردی ہے جو 161بیسز پوائنٹ کا اضافہ ظاہر ہے۔ اِس سے قبل رواں برس مئی میں منافع کی شرح 9.29 فیصد تک بڑھائی گئی تھی۔ اسی طرح بہبود سیونگز سرٹیفکیٹس‘ پینشنرز بینیفٹ اکاؤنٹ اور شہدأ فیملی ویلفیئر اکاؤنٹ پر منافع 192 بیسز پوائنٹس بڑھا کر گیارہ اعشاریہ چار فیصد سے بڑھا کر قریب تیرہ (12.96) فیصد کردیا گیا ہے۔ ریگولر انکم سرٹیفکیٹس میں مجموعی سرمایہ کاری پر شرح منافع آٹھ اعشاریہ اٹھتہر فیصد سے بڑھا کر دس اعشاریہ اَسی فیصد کردی گئی ہے یعنی 204 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا ہے۔ سپیشل سیونگز سرٹیفکیٹس اور سپیشل سیونگز اکاؤنٹس پر منافع کی شرح 161بیسز پوائنٹس کے اضافے کے بعد 8.20 فیصد سے 10.60فیصد کردی گئی ہے۔سیونگز اکاؤنٹ پر ریٹرنز ساڑھے پانچ فیصد کی موجودہ شرح سے 175بیسز پوائنٹس بڑھا کر 7.25فیصد کردی گئی ہے۔ قومی بچت نے تمام ریجنل دفاتر کو نظرِ ثانی شدہ ریٹس شیٹس ارسال کردی ہیں اور ہدایت کی گئی ہے ک اسپیشل سیونگز سرٹیفکیٹس‘ ریگولر انکم سرٹیفکیٹس اور ڈیفنس سیونگز سرٹیفکیٹس کے موجودہ خالی سٹاک کو ایشو 48‘ ایشو 45‘ ایشو 44 کی سٹیمپس لگا کر نظرِ ثانی شدہ شرح کے ساتھ جاری کیا جائے۔ منافع کی شرح میں یہ اضافہ اُنیس نومبر کو اسٹیٹ بینک کی جانب سے بینچ مارک انٹرسٹ ریٹ میں ڈیڑھ سو بیسز پوائنٹس کے اضافے کے پیشِ نظر کیا گیا۔ ذہن نشین رہے کہ نیشنل سیونگز سکیمز کے شرح منافع کا اعلان ہر دو ماہ بعد کیا جاتا ہے اور یہ عمل طویل مدتی پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی ’پیداوار‘ سے منسلک ہے۔چند روز قبل ہوئی نیلامی کے مطابق تین سالہ پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز پر منافع کی شرح نو اعشاریہ فیصد اور تیس سالہ بانڈز پر بارہ اعشاریہ چار فیصد تک ہے۔ سٹیٹ بینک کے بڑھتے ہوئے پالیسی ریٹ کے مطابق طویل مدتی پی آئی بیز اور ٹریژری بلز پر سیکنڈری مارکیٹ کی بڑھتی ہوئی پیداوار کی وجہ سے شرح منافع میں اضافہ کیا گیا ہے۔قومی بچت کی سکیموں کی شرح منافع میں اضافے سے زیادہ فائدہ پنشن حاصل کرنے اُن معمر افراد کو ہوگا جو قومی بچت میں سرمایہ کاری کرتے ہیں‘ جن کیلئے پنشن اکاؤنٹ اور بہبود سیونگ سرٹیفیکٹس پر اب قریب تیرہ فیصد منافع ملے گا اور یہ کسی بھی دوسرے مالیاتی ادارے کے مقابلے زیادہ ہے۔ ذہن نشین رہے کہ دیگر شعبوں کی طرح پاکستان کا مالیاتی شعبہ بالخصوص بینک بحران سے گزر رہے ہیں کیونکہ اِنہیں ایسے سرمایہ کار نہیں مل رہے جو طویل عرصے تک اپنا سرمایہ بینکوں کے پاس رکھوا سکیں۔ ’لانگ ٹرم ڈیپازٹرز‘ کی تلاش میں بینکوں کی جانب سے ’پرکشش سکیمیں‘ متعارف کروائی جا رہی ہیں لیکن مشکل (پریشانی) بہرحال موجود ہے کہ مہنگائی کی شرح کے باعث بچت ممکن نہیں رہی۔