قاری شبیراحمد نقشبندی 

ثقاری شبیراحمد نقشبندی کا شما ر خیبر پختونخوا کے نامور علما ء و مشائخ میں ہوتا ہے آپ پیر ذولفقار احمد نقشبندی کے خلیفہ مجا ز اور قاسم بنو ی نقشبندی کے پیر بھا ئی تھے ان کا تعلق چترال میں اخونزاد گان کے خا ندان سے تھا اس خاندان میں ما ضی قریب کے علماء میں مو لا نا محمد یو سف فاضل دیو بند اور مولانا محمد علی نما یاں بز ر گوں میں شا مل رہے ہیں آپ کے والد گرا می حا فظ علیم احمد عرف عام میں اخو ند کہلا تے تھے، شا ہی قلعہ کی اندرونی مسجد کے اما م تھے بعد میں آپ کو قلعہ سے متصل شا ہی مسجد کی اما مت پر فائز کیا گیا، والد گرا می کی زند گی میں ہی قا ری شبیر احمد نقشبندی اس منصب پر فائز ہوئے ساتھ ساتھ شا ہی جا مع مسجد کے ساتھ ملحق دار لعلوم اسلا میہ میں قرات اور حفظ پڑھا تے تھے اور مجلس ذکر بھی منعقد کر تے تھے جس میں دور دور سے آپ کے مرید شریک ہوا کر تے تھے۔ قاری شبیر احمد نقشبندی نے ابتدائی تعلیم گھر پر حا صل کی سٹیٹ ہا ئی سکول چترال میں آٹھ سال زیر تعلیم رہے اس کے بعد لا ہور چھا ؤنی کے مدرسہ تجویدالقرآن میں استاذ القراء قاری احمد الدین کے سامنے زانو ئے تلمذ تہہ کیا حفظ و قرا ت کی تکمیل کی اور روحا نی فیوض و بر کات کے لئے مو لا نا فضل علی نقشبندی ؒکے خلیفہ مجا ز حضرت مو لا نا محمد مستجا ب نقشبندی ؒکے دست حق پر ست پر بیعت کی آپ مو لا نا عبد الغفور مدنی ؒ کے پیر بھا ئی تھے اور بلا د اسلا میہ میں شہر ت رکھتے تھے مولا نا محمد مستجا ب ؒ کی وفات کے بعد پیر ذولفقار احمد نقشبندی کے سلسلہ ارادت میں منسلک ہوئے اور خر قہ خلا فت سے نواز ے گئے قاری شبیر صاحب کو ان کی مخصوص عادات کی وجہ سے ہر طبقہ خیال میں مقبولیت حا صل تھی آپ ہنس مکھ اور ہشاش بشاش مزاج رکھتے تھے لو گوں کے غم میں شریک ہوتے تھے خو شی میں سب کو دعا دیتے تھے ادیبوں‘ شاعروں اور صحا فیوں سے ملتے تو ہلکی پھلکی گفتگو میں ادبی چٹکلے اور لطیفے بھی سنا تے آپ کے معمولات میں صوم داودی اہم معمول تھا رمضان المبارک میں اکثر اعتکاف کیلئے بیت اللہ شریف کا انتخا ب کر تے پچھلے دو سالوں میں کورونا کی وجہ سے عمرہ کی سعادت حا صل نہ ہوئی تو شاہی جا مع مسجد میں مہینہ بھر کا اعتکا ف کیا آپ کم گو تھے مگر پُر گو تھے مجلس ذکر کے آغاز پر مختصر خطاب میں دنیا کی بے ثبا تی کا ذکر کر کے فکر آخرت کی دعوت دیتے، اخلاص اور عمل دونوں کو لا زم و ملزوم گردانتے اور معمو لات کی پا بندی پر زور دیتے تھے آپ کی وفات سے زُہد، تقویٰ، ذکر و اذکار، تزکیہ قلب اور روحا نی علوم و فیوضات کا ایک بات بند ہوا اس طرح جو خلا پیدا ہوا وہ دیر تک پُر نہیں ہو سکے گا آپ کی وفات کی جا نکا ہ خبر سن کر دور دور سے آپ کے مرید اور متوسلین نے چترال کا رخ کیا پو لو گراونڈ کا وسیع و عریض احاطہ شرکا ء سے بھر گیا اس میدان میں 30ہزار کا مجمع سما سکتا ہے اور چھوٹے سے قصبے میں یہ بہت بڑا مجمع ہوا کر تا ہے آپ کی وصیت کے مطا بق آپ کے بھتیجے مولا نا حا فظ اشرف علی نے نما ز جنا زہ پڑھا ئی دوسرے بھتیجے حا فظ قاری احمد علی کو شا ہی مسجد کی امامت تفویض کی گئی پسماندگان میں دو بھائی سراج احمد،فرید احمد۔ ایک بیوہ اور تین بیٹیاں سوگوار چھوڑ گئے۔