قدرت نے انسانوں کی طرح جانوروں کو بھی کچھ ایسی منفرد اور غیرمعمولی خصوصیات سے آراستہ کررکھا ہےکہ اگر ان کی عادات و خصائل اور فطرت کا بغور جائزہ لیا جائے تو عقل دنگ رہ جاتی ہے۔انھی منفرد اور ناقابل یقین خصوصیات کا حامل ایک جانور بھیڑیا بھی ہے جو بظاہر ایک وحشی اور خونخوار درندے کی شناخت رکھتاہے ،لیکن غیرت ، شرم و حیا اور نظم ضبط سمیت بھیڑیئے میں پائی جانے والی کچھ خوبیاں ایسی بھی ہیں، جن کے بارے جان کر آپ حیران ضرور ہوں گے، آئیے ان خوبیوں کا ایک جائزہ لیتے ہیں۔
بھیڑیا انسانوں کی طرح کبھی مردار کا گوشت نہیں کھاتا ۔ بلکہ زندہ جانوروں کا شکار کرکے انھیں اپنی خوراک بناتاہے۔بھیڑیا مردہ گوشت کھانے کو اپنی توہین سمجھتا ہے۔
بھیڑیا افزائش نسل اور تولید کے معاملات میں دوسرے لگ بھگ تمام جانوروں سے مختلف ہے۔یہ ماں اور بہن جیسے رشتوں سے منسلک مادہ بھیڑیوں سے جسمانی تعلق قائم نہیں کرتا۔
بھیڑیوں کی یہ صفت مشہور ہے کہ میاں اور بیوی بھیڑیے میں محبت اور وفا کا رشتہ آخری سانس تک قائم رہتا ہے۔اگر جوڑے میں سے کسی ایک کی موت بھی واقع ہوجائے تو دوسرا اپنی موت تک کسی بھی اور نر یا مادہ بھیڑیے سے جسمانی تعلق قائم نہیں کرتا۔
اسی طرح شریک حیات کی موت کے بعد بھیڑیا اپنے بچوں کی اکیلے ہی پرورش کرتا اور انھیں پالتا ہے۔
بھیڑیے میں موجود ایک اور حیران کردینے والی خصلت اس کا ضعیف والدین کے ساتھ حسن سلوک اور ان کی دیکھ بھال ہے۔جب والدین بھیڑیے بوڑھے ہوجائیں اور شکار تو کیا چلنے پھرنے کے بھی قابل نہ رہیں ،تو ان کے بچے شکار کرکے اپنے ان ماں باپ کو کھلاتے پلاتے اور ان کا سہارا بنتے ہیں۔اسی بنا پر بھیڑیے کو عربی اصطلاح میں والدین سے نیک سلوک کرنے والا بھی کہا جاتا ہے۔
بھیڑیے کی وہ خاص بات جو اسے تمام جانوروں سے منفرد بناتی ہے ، وہ اس کی جنات کو دیکھ پانے اور انھیں ہلاک کردینے کی صلاحیت ہے، بھیڑیا اپنی آنکھوں سے اپنے ارد گرد موجود جنات کو دیکھ لیتا ہے اور جھپٹ کر حملہ کرکے انھیں ہلاک کر دیتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ جن علاقوں میں بھیڑیے موجود ہوں وہاں پر جنات کو ہر وقت اپنی جانوں کے لالے پڑے رہتے ہیں۔
بھیڑیا اپنے سونے کے معاملات میں بھی تمام جانوروں سے منفرد ہے، جو سوتے وقت ایک آنکھ کھلی رکھتا ہے اور حیرت انگیز طور پر سوتے ہوئے بھی اس کی آنکھ اردگرد کی مناظر و حالت سے باخبر رہتی ہے۔
بھیڑیو ں کا ایک کاررواں کی صورت میں چلنے کا انداز ڈسپلن اور سکیورٹی کے بہترین انتظامات سے ہم آہنگ ہوتا ہے۔ کاررواں میں سب سے آگے بوڑھے ،ناتواں اور ضعیف بھیڑیے چلتے ہیں جبکہ ان کے پیچھے چیر پھاڑ کی ماہر ایلیٹ فورس چل رہی ہوتی ہے۔اس فورس کی ذمہ داری آگے چلنے والے بیمار اور بوڑھے بھیڑیوں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔اس فورس کے پیچھے وہ جتھہ چل رہا ہوتا ہے وہ انتہائی طاقتور بھیڑیوں پر مشتمل ہوتا ہے جو دشمن کے اچانک حملے کی صورت میں دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اس جتھے کے پیچھے ایک بڑا لشکر ہوتا ہے جو چاروں جانب سے پھیل کر اپنے مخالف پر حملہ کرتا ہے۔اس کے بعد پھر پانچ بھیڑیوں پر مشتمل ایک ایلیٹ فورس ہوتی ہے جوسب سے آخر میں موجود کمانڈر بھیڑیے کو لیڈ کررہی ہوتی ہے۔عربی اصطلاح میں کمانڈر بھیڑیا اکیلا ہی ہزار کے برابر ہے،کیونکہ یہ اپنی پھرتی ، طاقت ، آس پاس کے حالات سے باخبر رہنے کی صلاحیت اور پورے کارروا ں کے معاملات کی نگرانی کی خاصیت کے اعتبار سے بے حد متحرک ہوتاہے۔
بھیڑیوں کی اپنے اندر موجود ایک بہترین جانور کو لیڈر بنانے کی خصلت انسانوں کےلئے بھی سبق آموز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ منگولوں اور ترک قوم نے بھیڑیے کو اپنا قومی جانور بنا رکھا ہے۔