نیرنگی سیاست

اسرائیل کے تیور کچھ اچھے نہیں لگ رہے۔ غالب امکان یہ ہے کہ وہ ایران کے خلاف سرجیکل سٹرائکزstrikes کا سلسلہ نئے سال کے اوائل میں شروع کرے۔ جی سیون G_7  کے ایک حالیہ اجلاس میں ایران کو یہ دھمکی دی گئی ہے کہ وہ جوہری معاہدے پر مکمل عمل شروع کرے اس اجلاس کے اختتام پر برطانوی سیکرٹری وزارت خارجہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے ایران کیلئے یہ آخری موقع ہے کہ وہ جوہری معاہدے سے اتفاق کرے۔ادھر ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہیں۔ ایک عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ان کی واشنگٹن میں ہونے والی امریکی وزیر دفاع سے ملاقات میں اسرائیل کی فضائیہ کی ایران پر حملے کی تیاری سے امریکہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ امریکہ اس دن سے ایران کا بیری ہو گیا ہے کہ جس دن امام خمینی کی زیر قیادت ایک عوامی انقلاب کے ذریعے وہاں شہنشاہ ایران کا تختہ الٹ دیا گیا تھا کہ جو امریکہ کا پروردہ تھا امریکہ اس دن سے اپنے زخم چاٹ رہا ہے اس نے خود تو اٹیم بم بنا لیا ہے پر اگر کوئی دوسرا ملک یہ صلاحیت حاصل کرنا چاہے تو اسے تکلیف ہوتی ہے اور وہ اس کے خلاف پراپیگنڈہ کا ایک طوفان کھڑا کر دیتا ہے۔ اگر ہمارے پاس ایٹم بم نہ ہوتا تو آج بھارت نے ہمیں کچا چبا لیا ہوتا۔ ایٹم بم کے تذکرے پر ہمیں یہ بات یاد آئی کہ جو بہت معنی خیز ہے یہ ان دنوں کی بات ہے کہ جب بھارت میں راجیو گاندھی وزیراعظم تھے ان دنوں بھارت میں پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان کرکٹ میچ کی سیریز ہو رہی تھی۔ ایک دن اچانک صدرضیاالحق نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ چند گھنٹوں کے لیے میچ دیکھنے بھارت جائیں گے۔ جب ہندوستان کے وزیر اعظم کو ان کے آنے کی خبر ملی تو بادل ناخواستہ وہ ان کا خیر مقدم کرنے ائر پورٹ پر پہنچ گئے ان دنوں میڈیا میں یہ بات بھی چل نکلی تھی کہ بھارت پاکستان پر ایٹم بم گرانے کے بارے میں سوچ رہا ہے چنانچہ جب دلی ائیرپورٹ پر ضیا الحق صاحب کا رسمی استقبال ہوا تو چپکے سے مسکراتے ہوئے پاکستانی صدر نے راجیو گاندھی سے کہا کہ سننے میں آرہا ہے کہ آپ پاکستان کے خلاف ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کا سوچ رہے ہیں میری صرف ایک گزارش ہے اور وہ یہ ہے کہ ایسا کرنے سے پہلے یہ ضرور سوچئے گا کہ پاکستان کے پاس بھی ایٹمی صلاحیت موجود ہے آپ نے ایٹم بم استعمال کیا تو یہ ہتھیار ہمارے پاس بھی ہے ہم بھی پھر جواب میں اسے استعمال کریں گے۔ ٹھیک ہے کہ پاکستان پر ایٹم بم گرانے سے ہم تباہ ہو جائیں گے پھر یہ بھی یاد رکھیں کہ اگر ہم نے آپ پر ایٹم بم گرایا تو تمام ہندوستان تباہ ہو جائے گا اور یہ نہ بھولیئے کہ اگر ہم تباہ ہو گئے تو اس کے بعد بھی دنیا میں 50 سے زیادہ مسلمان ممالک موجود رہیں گے جبکہ ہندوستان کا اگر تباہ ہو جاتا ہے تو پھر دنیا میں میں ہندوؤں کا نام و نشان تک باقی نہیں رہے گا۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ پاکستان میں ایٹم بم کی موجودگی کی وجہ ہے کہ بھارت ہمارے خلاف جنگ کرنے سے گریز کر رہا ہے ورنہ آ ر ایس ایس کے انتہا پسند افراد کا وہ رویہ تو کسی سے پوشیدہ نہیں کہ وہ بھارت کے مسلمانوں کو کتنی اذیت کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ وہ ان کو ببانگ دہل کہہ رہے ہیں کہ یا تو ہندو بن جاؤاور یا پھر پاکستان چلے جاؤ۔