’’بیرل آئی فش‘‘سمندر کی تاریک گہرائی میں پائی جانے والی، چھوٹی سی نایاب مچھلی ہے جس کا سر اتنا شفاف ہوتا ہے کہ اس کے اندر تک دیکھا جاسکتا ہے،علاوہ ازیں، دوسری مچھلیوں کے سر میں جہاں آنکھیں ہوتی ہیں، وہاں اس کے سونگھنے والے غدود ہیں جن سے یہ’’ناک‘‘ کا کام لیتی ہے۔
سر کے پچھلے حصے میں، خاصے اندر کی طرف اس مچھلی کی آنکھیں ہوتی ہے جو اس کے شفاف سر میں رکھی ہوئی دو گولیوں کی طرح دکھائی دیتی ہیں۔بحیرہ بیرنگ سے لے کر جاپان اور کیلیفورنیا کے سمندروں میں پائی جانے والی اس مچھلی کو اپنی ان ہی عجیب و غریب آنکھوں کی وجہ سے ’’بیرل آئی فش‘‘ کہا جاتا ہے۔یہ دو ہزار سے ڈھائی ہزار فٹ کی گہرائی میں، ان مقامات پر پائی جاتی ہے جہاں سورج کی روشنی نہیں پہنچ سکتی۔اس کی جسامت صرف 6 اِنچ یعنی ہتھیلی سے بھی چھوٹی ہوتی ہے جبکہ یہ چھوٹے چھوٹے سمندری جانور کھا کر اپنا پیٹ بھرتی ہے۔
آج سے چند سال پہلے تک ماہرین کا خیال تھا کہ ’’بیرل آئی فش‘‘ کی آنکھیں حرکت نہیں کرسکتیں لہذا اسے اِدھر اُدھر دیکھنے کےلیے اپنے پورے جسم کو گھمانا پڑتا ہے۔
تاہم نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جب یہ اپنا شکار چبا رہی ہوتی ہے تو یہ اپنی آنکھیں گھما کر شکار کی طرف کرلیتی ہے۔
’’مونٹیری بے ایکویریئم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘‘ (MBARI) کے مطابق، یہ مچھلی نایاب ہونے کے علاوہ بہت شرمیلی بھی ہے کیونکہ پچھلے چند سال میں اس ادارے کی خودکار آبدوزوں نے ہزاروں گھنٹے تک سمندر کی تاریک گہرائیوں میں غوطے لگائے ہیں اور کئی ہزار گھنٹے کی فلم بندی بھی کی ہے۔
اس دوران یہ مچھلی صرف 9 مرتبہ دیکھی گئی جبکہ ہر بار محض چند منٹ کےلیے ہی اس کی ویڈیو بنائی جاسکی۔
’ایم بی اے آر آئی‘‘ نے اسے سمندر کی تاریک گہرائی میں پائے جانے والے 10 عجیب ترین جانوروں میں بھی شامل کیا ہوا ہے۔