حالات حاضرہ پر ایک نظر

امریکہ کی جمہوریت کانفرنس میں پاکستان کی عدم موجودگی پر ہر کوئی اپنے طور تبصرے کر رہاہے تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ نے جان بوجھ کر ایسا ماحول پیدا کیا کہ پاکستان کوکسی ایک راستے کا انتخاب کرنا تھا اور موجودہ حالات میں امریکی صدر جو بائیڈن کی جمہوریت کانفرنس میں عدم شرکت کے فیصلے کو پاکستان میں کئی حلقوں نے سراہا ہے کہ اس طرح پاکستان نے اپنے آپ کو دوبارہ مشکل میں ڈالنے سے گریز کیا اور کھل کر اپنے مفادات کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ ورنہ تو ماضی میں اس کی مثال کم ہی ملتی یہ کہ پاکستان کو امریکہ نے دعوت دی ہو اور پاکستان نے اسے مسترد کیا ہو۔ اس کانفرنس میں سو سے زائد ممالک نے شرکت کی لیکن اس میں روس اور چین سمیت کئی ممالک کو دعوت نہیں دی گئی۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جن ممالک نے شرکت کی ان میں بھی جمہوریت کوئی مثالی شکل میں نہیں ہے۔تاہم اتنا ضرور ہے کہ وہ امریکی پالیسیوں کی حمایت کررہے ہیں اور یہ ان کے جمہوری ہونے کی نشانی سمجھی گئی۔اس میں کوئی شک نہیں کہپاکستان میں امریکہ مخالف جذبات ہمیشہ سے موجود رہے ہیں۔ سرد جنگ کے دوران اس طرح کے جذبات پاکستان میں بائیں بازو کی قوتوں میں زیادہ عام تھے لیکن اس جنگ کے خاتمے کے بعد عام آدمی بھی یہ سمجھنے لگا ہے کہ امریکہ ایک ناقابل اعتبار ساتھی ہے جو مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔ اس کے مقابلے میں چین کو قابل اعتماد ساتھی سمجھا جاتا ہے جس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے‘ پاکستان ون چین پالیسی پر یقین رکھتا ہے جب کہ اس کانفرنس میں تائیوان بھی موجود تھا۔ دوسری طرف ہندوستان مسلمانوں پر ظلم و ستم کر رہا ہے اقلیتوں کی زندگی کو عذاب میں مبتلا کر رہا ہے لیکن وہ بھی مدعو تھا۔اور فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے والا اسرائیل بھی وہاں تھا۔کئی حلقوں کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ امریکہ چاہتا تھا کہ پاکستان اس کانفرنس میں شرکت کرے اور وہ چین اور پاکستان کے تعلقات میں دراڑ ڈالے لیکن پاکستان نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ چین سے مضبوط سٹریٹیجک تعلقات چاہتا ہے۔ یہ جمہوریت کانفرنس نہیں تھی بلکہ اس کانفرنس کے مقاصد جیواسٹریٹیجک تھے‘ امریکہ چین اور روس کے خلاف ایک محاذ کھڑا کرنا چاہتا ہے اس میں وہ چاہتا ہے کہ پاکستان بھی حصہ بنے اور امریکہ کے اس طرح کے مقاصد نئے نہیں ہیں بلکہ کافی عرصے سے وہ یہ منصوبہ بندی کر رہا ہے کہ کس طرح پاکستان اور چین کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرے اور سی پیک جیسے اہم منصوبے کو جس نے پاکستان کوامریکہ کے جال میں پھنسنے سے روکے رکھاہے، ناکام کرے۔ تاہم پاکستان نے اب واضح طور پر اپنے قومی مفادات کے تحفظ کی پالیسی اپنائی ہے اور یہی وقت کا تقاضا بھی ہے۔