عالمی بینک کی رپورٹ اور حکومت کے جاری کردہ کنسیپٹ کلیئرنس پیپر کے مطابق خیبر پختونخوا میں 21 ہزار 679 کلومیٹر روڈ نیٹ ورک ہے جس میں سے41 فیصد حصہ انتہائی خراب جبکہ 30 فیصد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔
رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں 2.4 ارب ڈالر مالیت کے اثاثے ہیں اور اگر سڑکوں کی خستہ حالی دور نہ ہوئی تو 27 کروڑ 40 لاکھ ڈالر نقصان ہوگا۔ پچھلے 5 سال میں تقریبا 60 کروڑ ڈالر روڈ کے ترقیاتی کاموں کیلیے درکار تھے لیکن اس کے باوجود 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر خرچ کیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نئے ضم اضلاع میں 6 سے 16 سال عمر کے 27.6 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ صوبے کے85 فیصد دیہی علاقے کے لوگوں کے بچوں کو اسکولوں اور خواتین کو اسپتالوں میں مشکلات درپیش آرہی ہیں۔ خیبرپختونخوا میں تقریبا 45 فیصد لوگوں کو اسکول اور اسپتال جانے کیلیے ایک گھنٹے کا سفر طے کرنا پڑتا ہے اور بروقت اسپتال نہ پہنچنے کے باعث شرح اموات بڑھ رہی ہے اور ایک ہزار میں سے 45 بچے ایک ماہ کی عمر سے پہلے ہی وفات پا جاتے ہیں۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عالمی بینک کی مدد سے دیہی سڑکوں کی تعمیر کا منصوبہ 5 سال میں مکمل ہوگا جس کیلیے عالمی بینک 51 ارب روپے فراہم کرنے کیلیے تیار ہے۔یہ منصوبہ 52 ارب ڈالر کا ہے اور بقیہ رقم پاکستان کی حکومت فراہم کرے گی۔ اس منصوبے سے سڑکوں، شاہراہوں کی تعمیر ہوگی اورفنڈز کی منظوری کی صورت میں 23 اضلاع کی 87 لاکھ آبادی کو فائدہ ہوگا۔