او آئی سی کانفرنس

او ای سی نے اگر اپنی زندگی میں کوئی اچھا کام کیا ہے تو وہ یہ ہے کہ ماہ رواں کے وسط میں اس نے افغانستان کے اندر انسانی بحران کے جنم کو روکنے کیلئے او آئی سی کی کانفرنس کی میزبانی کے فرائض پاکستان سے پورے کروائے جس سے نہ صرف یہ یہ کہ اسلامی دنیا میں میں پاکستان کی ساکھ بڑھی بلکہ ہمارے خلاف ہمارے ان دشمنوں کے منفی پروپیگنڈے نے بھی دم توڑ دیا کہ جو یہ راگ الاپتے آئے ہیں کہ افغانستان کی خراب صورت حال کیلئے پاکستا ن ذمہ دار ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شاہ خصوصاً اور وزارت خارجہ عمومی طور پر اس کاوش کیلئے مبارک باد کے مستحق ہیں۔ دیکھا جائے تو افغانستان کامسئلہ جن ممالک نے یعنی امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے بگاڑا ار افغانستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا ان سے یہ توقع رکھنا توفضول ہے کہ وہ دوبارہ افغانستان کی تعمیر وترقی میں حصہ ڈالیں گے۔ اس لئے اسلامی ممالک نے اچھا کیا کہ اپنے طو ر پر افغانستان میں انسانی المیے کو پیش آنے سے روکنے میں اپنا کردا ر ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ اب ضروری ہے کہ جو فیصلے اس اہم کانفرنس میں ہوئے ان کو جلد از جلد عملی صورت دی جائے۔اب کچھ تذکرہ عالمی منظر نامے کا ہوجائے جہاں اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے آگہی پیدا کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے اور ایسی کوششوں پر زور دیا جارہا ہے کہ پگھلتے گلیشئیرز اور سمندر وں کی سطح بلند ہونے کے عمل کو روکنا ضروری ہے۔واضح رہے کہ زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کے بعد سے منجمد براعظموں پر سے برف کی چادر نے بتدریج پگھلنا شروع کر دیا ہے۔ پگھلتی برف پانی کی صورت میں سمندروں میں پہنچ رہی ہے اور یہ عمل شہروں کیلئے زلزلوں میں سونامی کا روپ دھار سکتا ہے۔ کیونکہ پہاڑوں پر بھی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور وہاں کا قدرتی ماحول تبدیل ہونے لگا ہے۔ برف اور گلیشیئر نے غائب ہونا شروع کر دیا ہے اور اس باعث زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہے۔ ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ یہ ساری صورت حال زیادہ سمندری طوفانوں کو جنم دینے کا باعث بنے گی۔ زیادہ سمندری طوفانوں سے زمین پر زیادہ بارشیں اور زوردار سیلابوں کے پیدا ہونے کے امکانات اور بحر اوقیانوس کے اطراف میں خوراک کی قلت یقینی ہو جائے گی۔ یہ منظر نامہ انسانی بستیوں کے لیے سنگین حالات کا باعث ہو گا۔جہاں تک ملکی حالات و واقعات کا تعلق ہے تو عوام مہنگائی کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات کے منتظر ہیں کیونکہ حکومت کا تھوڑا ہی عرصہ رہتا ہے،سیاسی جماعتوں نے 2023 الیکشن کیلئے غیر اعلانیہ مہم شروع کررکھی ہے اور اب یہ طے ہے کہ قبل ازوقت انتخابات کیلئے نہ تو حکومت تیار ہے اور نہ ہی حزب اختلاف۔