کوہاٹ: قدرتی وسائل سے مالا مال کوہاٹ ڈویژن میں تیل و گیس کے نصف درجن کے لگ بھگ کنوئیں پیداوار کی کمی کے باعث بند کردیئے گئے جن کی وجہ سے قدرتی گیس کی فراہمی بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ظاہرکیا جارہاہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق کوہاٹ ڈویژن کے تین اضلاع کوہاٹ‘ کرک اور ہنگو پر مشتمل’ٹل بلاک‘ میں تیل وگیس کے ذخائر تلاش کرنے والی غیرملکی کمپنی’مول پاکستان‘نے اب تک 25سے زائد کنوئیں کھودکر تیل و گیس کے کامیاب ذخائر دریافت کئے ہیں جہاں سے روزانہ ہزاروں بیرل خام تیل اور کروڑوں مکعب فٹ قدرتی گیس کی پیداوار حاصل ہوتی ہے۔
ٹل بلاک میں تقریباً 20 سال قبل2002 میں ضلع کرک کی تحصیل بانڈہ داؤدشاہ کے سرحدی علاقے گرگری میں منزلی ویل کے نام سے پہلی بار تیل و گیس کے وسیع ذخائر دریافت ہوئے تھے جس کے بعد تحصیل بانڈہ داؤدشاہ کے کئی علاقوں کے علاوہ ضلع کوہاٹ کی تحصیل لاچی اور ضلع ہنگو کی تحصیل ٹل میں کئی مقامات پرتیل و گیس کے کامیاب ذخائر نکلے تھے۔
کہاجاتا ہے کہ ابتداء میں تیل وگیس تلاش کرنے والی مول کمپنی نے کامیاب ذخائر کے بعدتخمینہ لگاکر دعویٰ کیا تھا کہ یہ ذخائر30 سال کے لئے کارآمد ہوں گے لیکن اب 20 سال بعد ہی ٹل بلاک پر مشتمل ضلع کرک کی تحصیل بانڈہ دواؤدشاہ اور ضلع ہنگومیں کئی مقامات پرتقریباًنصف درجن پیداواری کنوؤں میں تیل و گیس کے ذخائر ناپید ہوگئے جنہیں مول کمپنی نے سیل کردیا۔
باخبر ذرائع کے مطابق جن کنوؤں میں تیل و گیس کے ذخائرختم ہوکر سیل کئے گئے‘ اْن میں ضلع کرک کی تحصیل بانڈہ داؤدشاہ کے علاقے گرگری‘ سام‘امان کوٹ اور میلو حلالہ کے مقام پر منزلی 1‘ منزلی 2‘منزلی 5اور منزلی 7 جبکہ ضلع ہنگو کی ٹحصیل ٹل کے علاقے آدم بانڈہ کے مقام پر منزلی 3 شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق تحصیل بانڈہ داؤدشاہ کے علاقوں خڑی بانڈہ اور مکوڑی میں ویسٹ 1 اورمکوڑی 2 کے نام سے دو کنوئیں ناکام ہو گئے ہیں جہاں سنٹرل پروسسینگ فیسیلٹی(سی پی ایف)پلانٹ مکوڑی کا کیمیکل ملا زہریلا پانی پائپ لائن کے ذریعے ان ہزاروں میٹر گہرے کنوؤں میں ڈال کرتلف کیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان پیداواری کنوؤں میں مقررہ وقت سے تقریباً دس سال قبل ہی تیل و گیس کے ذخائر ختم ہونے کی بنیادی وجوہات میں تیز تر کمپریسر کے ذریعے اضافی مقدار میں تیل و گیس نکال کر مبینہ طورپرزیادہ پیسہ حاصل کرنا شامل ہیں۔