برما چین تعلقات

برما کا نیا نام میانمار ہے گو پرانے لوگ اب بھی اسے برما کے نام سے یاد کرتے ہیں اور ان کے منہ پر لفظ میانمار بہ آسانی نہیں چڑھتا‘ برما کے بارے امریکی پالیسی بدل گئی ہے اور کسی وقت اس کی توجہ برما پر مرکوز تھی تاہم اب لگتا ہے کہ برما اس کے ہاتھ سے نکل کر چین کے پاس چلا گیا ہے۔ کسی وقت امریکی صدور کی توجہ برما پر مرکوز رہتی تھی کہ اس کو چین کے اثر سے باہر نکالا جائے کیونکہ چین نے برما میں جس طرح چپکے چپکے پنجے گاڑ دئیے ہیں وہ شاید ہی کبھی یہاں سے نکلیں۔ 2008ء میں نومبر کے مہینے میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ برما نے شمالی کوریا کیساتھ بھی ایک خفیہ ملٹری معاہدہ کیا ہوا اس دوران چین نے برما میں چین‘ برما اکنامک کاریڈور“ کے نام سے بھاری سرمایہ کاری کی جس کے تحت اس نے برما میں ”کایوک پایو“ بندرگاہ کو وسیع دیا جس سے چین کو بحرہند تک رسائی مل گئی جس سے چین کو مشرق وسطی سے اپنی تیل کی ضروریات پورا کرنے کیلئے ایک متبادل راستہ میسر بھی میسر آگیا ہے۔ چین پہلے ہی برما کے مغربی ساحل سے اپنے صوبے (ینن) کے لئے2.45 ارب ڈالر کے خرچے سے تیل اور گیس کی پائپ لائن بچھا چکا ہے روہنگیا کے مسئلہ کی کے بعد اب فوجی حکومت کی وجہ سے بھی کئی مغربی ممالک برما کے ساتھ سرد مہری کا سلوک کر رہے ہیں لیکن چین برما میں وسیع پیمانے پر ترقیاتی کاموں میں سرمایہ کاری کررہا ہے اب تک چین برما میں فوجی حکومت کے ساتھ برما سے اپنے تجارتی روابط بھی بڑھائے ہیں بائیڈن انتظامیہ اس کو نظر انداز نہیں کرسکتی۔ برما کے ساتھ امریکہ کے تعلقات ماضی میں کافی مدوجذر کا شکار رہے 1948 میں جب برما آزاد ہوا تو امریکہ نے اس کی کافی مالی امداد کی یہ تعلقات اس وقت خراب ہو گئے جب برما کو یہ پتہ چلا کہ امریکن سی آئی اے قوم پرست چینی (کوفنتانگ) کی افواج کی مدد کر رہی ہے جو برما کے مفادات کے خلاف کام کر رہی تھیں اس کے رد عمل میں برما نے امریکہ کے ساتھ تمام معاہدے ختم کر ڈالے امریکہ اور برما میں تعلقا ت 1956 میں دوبارہ بحال ہوئے جب برما نے 1962 میں سوشلزم کی راہ اپنائی تو یہ تعلقات ایک مرتبہ خراب ہو گئے اس کے بعد جنرل نیون کے دور حکومت میں کچھ عرصے تک یہ تعلقات پھر معمول پر آ گئے1988 میں ان تعلقات میں پھر کشیدگی دیکھنے میں آئی جب برما کے فوجیوں نے وہاں کے جمہوریت پسند سیاسی گرووں کیخلاف کریک ڈاؤن کیا ان حالات کی وجہ سے برما امریکہ سے کٹ کر چین کے گروپ میں چلا گیا۔ جہاں تک چین کا تعلق ہے اس کے نزدیک برما اسے جنوب مشرقی ایشیا تک رسائی کے لئے ایک پل فراہم کرتا ہے‘مغرب کو معیشت کے میدان میں نیچا دکھلانے کے لئے بھی اسے برما کے جغرافیائی محل وقوع کو استعمال کرنے کی از حد ضرورت ہے۔