بی آرٹی پشاور کے پی حکومت کے لئے سفید ہاتھی بن گیا

پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبہ سے  دوسالوں کے دوران ساڑھےچارارب سے زائد کا خسارہ،جبکہ پراجیکٹ کا اہم حصہ پلازے اورکمرشل سرگرمیاں تاحال شروع نہ ہوسکیں۔

نجی ٹی وی کےمطابق خیبر پختونخوا حکومت کا پشاور میں میگا بی آر ٹی منصوبہ جس کا وعدہ چھ ماہ میں تکمیل کا تھا تاہم تین سال میں مکمل ہوا، پلازے اورکمرشل سرگرمیاں تاحال شروع نہ ہوسکیں۔

حکومت نے یومیہ تین لاکھ سے زائد مسافروں کا ہدف مقرر کیا لیکن موجود ہ وقت میں یہ تعداد صرف ڈھائی لاکھ تک ہی پہنچ سکی۔

تاہم منصوبے کا انتہائی مثبت پہلو یہ کہ بی آرٹی کےآغازسےقبل شہر میں خواتین کی سفری شرح دو فیصد سے کم تھی جو بی آر ٹی کےآغاز سے20فیصدسےبھی بڑھ گئی۔

حکام کے مطابق بی آرٹی کی ابتداء سے اب تک 10 لاکھ زو کارڈ تقسیم کئے جاچکے ہیں ، اگست 2020 سے اب تک 6 کروڑ سے زائد مسافروں نے سفر کیا۔ بی آر ٹی بسوں میں 30 نئی بسوں کا اضافہ کیا گیا ،اپنی نوعیت کے پہلے زو بائیسیکل شیئرنگ سسٹم کا اجرا کیا گیا جس کے تحت 360 جدید زو سائیکلیں اور شہر کے مختلف مقامات پر 32 ڈاکنگ اسٹیشن قائم کئے گئے۔