کسی بھی ملک کیلئے اس کی قومی سلامتی پالیسی اہم ترین دستاویز ہوتی ہے اور ایسے حالات میں یہ جب دنیا نئے تزویراتی بندھنوں میں بندھی جا رہی ہے ا س کی ضرورت پہلے سے زیادہ ہوگئی ہے۔اہم امر یہ ہے کہ گزشتہ روزوزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کی پہلی قومی سلامتی پالیسی منظور کرلی گئی۔اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے قومی سلامتی کمیٹی کو بریفنگ دی۔ جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کا تحفظ شہریوں کے تحفظ سے منسلک ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کسی بھی داخلی و خارجی خطرات سے نبرد آزما ہونیکی پوری صلاحیت رکھتا ہے،وزیر اعظم نے ملک کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کی تیاری اور منظوری کو تاریخی قدم قرار دیتے ہوئے قومی سلامتی ڈویژن اور تمام متعلقہ اداروں کی کاوشوں کو سراہا۔ دیکھا جائے تو اس وقت وطن عزیز کو جو چیلنجز درپیش ہیں ان میں معاشی استحکام اہم ہے جس سے قومی سلامتی جڑی ہوئی ہے۔ افغانستان میں نئے حالات اور عالمی منظر نامے پر واقعہ ہونے والی تبدیلیوں کے تناظر میں قومی سلامتی پالیسی کی تشکیل اہم قدم ہے۔اب کچھ تذکرہ عالمی حالات کا ہوجائے جہاں مشرق وسطیٰ میں بھی تبدیلی کے آثار نظر آنے لگے ہیں اور لگتا یوں ہے کہ یہاں سے بھی امریکہ کی توجہ چین کے آس پاس علاقوں کی طرف مبذول ہونے لگی ہے یعنی امریکہ اپنی توجہ مشرقِ وسطی میں کم کرکے انڈوپیسفک پر مرکوز کرنے کا خواہاں ہے لیکن روس اور چین کا بڑھتا ہوا کردار اسے روکے ہوئے ہے۔ اس سال کی بڑی خبر عرب امارات کا ایف تھرٹی فائیو جنگی طیاروں کی ڈیل سے دستبردار ہونا ہے۔ اس کے پیچھے بڑی وجہ امریکہ اور چین کے درمیان فوجی اڈوں کیلئے بڑھتی ہوئی کشمکش ہے۔ امریکہ اور چین کے درمیان بظاہر بڑا فلیش پوائنٹ تائیوان ہے لیکن چین اس کشمکش کو اپنے دروازے سے دور رکھنا چاہتا ہے۔ امریکہ چین کے فوجی اڈوں کو روکنا چاہتا ہے۔چین عرب امارات کے پورٹ خلیفہ پر 'خفیہ طور پر فوجی اڈہ تعمیرکر رہا تھا جو امریکیوں کی نظر میں آ گیا۔ امریکی وارننگ کئے بعد وقتی طور پر اس اڈے کی تعمیر رک گئی ہے اور فوری نتیجہ عرب امارات کی جنگی طیاروں سے دستبرداری کی صورت میں برآمد ہوا۔ چین کے صدر شی جن پنگ اس بات کو سمجھتے ہیں کہ چین کو ورلڈ پاور بننا ہے تو اسے اپنے تجارتی روٹس پر پہرہ بھی خود دینا ہوگا جہاں امریکیوں کا پہلے سے غلبہ ہے۔ آبنائے باب المندب میں چین کا اثر و رسوخ اہم ہے، چین جنگ اور امن دونوں صورتوں میں امریکہ اور اتحادیوں کو سمندر پر غلبہ ختم کرنے کے درپے ہے۔عرب امارات کے ساتھ امریکہ کے مراسم اور تعاون کے معاہدے متاثر ہونے کا خدشہ وقتی طور پر آڑے آیا ہے لیکن کشمکش ختم نہیں ہوئی۔مشرق وسطیٰ میں چین اپنے اثر رسوخ کو بڑھاوا دیتے ہوئے سعودی عرب کے ساتھ بھی قریبی تعلقات استوار کر چکا ہے اور یہاں تک خبریں ہیں کہ چین اسے بیلسٹک میزائل بنانے میں بھی مدد دے رہا ہے۔ امریکی میڈیا نے سیٹلائٹ تصاویر شائع کیں جن کے مطابق الدوادمی کے علاقے میں میزائل بنانے کی سرگرمی نوٹ کی گئی۔ چین کی وزارتِ خارجہ نے اس رپورٹ کی تردید کے بجائے سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین اور سعودی عرب تعاون کسی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی نہیں۔ امریکہ کے ہزاروں فوجی اور ہلاکت خیز جنگی مشینری پورے مشرقِ وسطی میں موجود ہے لیکن مشرقی یورپ میں روس کے ساتھ ابھرتے تنازعے اور تائیوان پر چین کے ساتھ تیز ہوتی کشمکش کے تناظر میں اب فوجی طاقت کو نئے اڈوں کی جانب منتقل کرنے کی بحث زور پکڑ چکی ہے اور امریکی دلچسپی مشرقِ وسطی میں پہلے جیسی نہیں رہی۔افغانستان سے نکلنے کے بعد واضح طور پر امریکہ کے سپر پاور کی حیثیت متاثر ہوئی ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ