ملاکنڈ ڈویژن کو 2حصوں میں تقسیم کرنیکا اعلان

 

پشاور: وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے چترال کے دورے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عنقریب ضلع اپر چترال اور لوئر چترال کا تفصیلی دورہ کرکے عوام کو درپیش مسائل کا خود جائزہ لیں گے اور اُن مسائل کے حل اور جاری ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ حکام کو موقع پر ہی احکامات جاری کریں گے۔

 اُنہوں نے مزید کہا ہے کہ عوام کی سہولت اور سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانے کیلئے ملاکنڈ ڈویژن کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ نئے ڈویژن کے ہیڈکوارٹر کیلئے چترال اور دیر کے عوام کے ساتھ بھر پور مشاورت کی جائے گی۔

 ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے گزشتہ روز ضلع اپر اور لوئر چترال کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اقلیتی اُمور وزیر زادہ کی قیادت میں اُن سے ملاقات کی سینٹر فلک ناز چترالی اور پاکستان تحریک انصاف ضلع اپرچترال کے صدر عبد الطیف کے علاوہ سکندر الملک، رحمت غازی، اسرار صبور، سرتاج خان اور دیگر معززین علاقہ بھی وفد میں شامل تھے۔

 وفد نے چترال کی ترقی کیلئے خصوصی دلچسپی لینے پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ چترال کی ترقی اور وہاں کے عوام کے مسائل کے حل کیلئے وزیراعلیٰ محمود خان نے جتنے اقدامات کئے، تاریخ میں اُن کی مثال نہیں تاہم چترال ایک دور افتادہ اور پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے ترقی کے میدان میں صوبے کے دیگر اضلاع سے پیچھے رہ گیا ہے جس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور چترال کے عوام کی اُمیدیں موجودہ حکومت سے وابستہ ہیں۔

وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی وزیر زادہ نے اپر چترال کو الگ ضلع کا درجہ دینے، چترال میں یونیورسٹی کے قیام، چترال۔ شندور روڈ، چترال۔کیلاش ویلی روڈ اور دیگر میگا ترقیاتی منصوبوں کیلئے وزیراعلیٰ کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں اضلاع کے عوام کو درپیش فوری نوعیت کے مسائل سے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا اور اُن مسائل کے حل کیلئے ضروری اقدامات کی درخواست کی۔ 

چترال کے عوام کو درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ عنقریب ان دونوں اضلاع کا الگ الگ دورہ کریں گے اور مقامی لوگوں کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔

وفد کے پر زور مطالبے پر وزیراعلیٰ نے اپرچترال میں آبپاشی کے اہم منصوبے نہر اتھک کو اگلے پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ طویل عرصے سے التواء کا شکار یہ منصوبہ اپر چترال میں زراعت کے فروغ کیلئے ایک اہم منصوبہ ہے اور صوبائی حکومت نے گزشتہ سال بھی اس منصوبے کو رواں فیڈرل پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کیلئے وفاق کو ارسال کیا تھاجو بعض وجوہات کی بناء پر شامل نہیں ہو سکا۔ اس دفعہ اس منصوبے کو نئے پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کی بھر پور کوشش کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ چترال یونیورسٹی کی عمارت کیلئے زمین کا مسئلہ حل ہو گیا ہے اور زمین کی خریداری کیلئے فنڈز بھی جاری ہو گئے ہیں جبکہ دونوں اضلاع کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کو پہلے ہی ہسپتالوں کی تجدید کاری کے منصوبے میں شامل کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ان ہسپتالوں کے انفراسٹرکچر کی تجدید کاری کے علاوہ وہاں پر طبی آلات اور عملے کی کمی کو بھی پورا کیا جائے گا اور عوام کو علاج معالجے کی معیاری سہولیات مقامی سطح پر دستیاب ہوں گی۔

 وزیراعلیٰ نے کہاکہ ضلع اپر چترال کے ہیڈکوارٹر بونی میں پینے کے صاف پانی، نکاسی اور شہری سہولیات کیلئے ماسٹر پلان تیار کیا جائے گا جبکہ دروش واٹر سپلائی اسکیم اور دروش بائی پاس منصوبوں کا فزبیلٹی کرایا جائے گا۔

 وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ ضلع اپر اور لوئر چترال میں کئی سالوں سے کام کرنے والے پراجیکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے ضروری قانونی سازی کی جائے گی، سرکاری ملازمین کے فائر ووڈ الاؤنس کا مسئلہ حل کیا جائیگا جبکہ چترال گرم چشمہ روڈ پر جلد کام کا آغاز کرنے کے لئے معاملہ وفاقی سطح پر اُٹھایا جائے گا۔

 محمود خان کا کہنا تھا کہ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت دیر موٹروے کی تعمیر کی منظوری ہو گئی ہے جبکہ دیر، چترال شاہراہ کے منصوبے پر بھی پیشرفت جاری ہے۔ ان منصوبوں کی تکمیل سے آنے والے سالوں میں چترال بین الاقوامی تجارت کا مرکز بن جائے گا۔ مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے اور علاقے کی تقدیر بدل جائے گی۔