اس وقت ملکی منظر نامے پر اپوزیشن اور حکومت کے درمیان فاصلے موجودہیں، اب جبکہ نئے سال کا آغاز ہوگیاہے تو امید کہ اس سلسلے میں مثبت رویہ اپنایا جائیگا اور عملی اقدامات کئے جائیں گے۔ ضروری ہے کہ دونوں طرف سے ملکی مسائل کے حل پر متفقہ رائے قائم کی جائے۔ اس ضمن میں وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے پتے کی بات کہی ہے کہ2022 کے آغازپرتلخیاں کم کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت اوراپوزیشن معیشت، سیاسی اورعدالتی اصلاحات پرگفتگو کریں۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان عظیم ملک ہے۔ ہمیں ذمہ داریوں کا احساس کرنے کی ضرورت ہے۔پارلیمان میں فساد سے عام آدمی کی نظرمیں سیاستدانوں کا وقارکم ہوتا ہے۔دیکھا جائے تو وفاقی وزیر اطلاعات نے جو بھی نکتے اٹھائے ہیں وہ یقینا قابل غور ہیں اور ایک ایک بات سو فیصد سچی ہے۔ یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ پارلیمان میں ارکان اسمبلی کے آپس کے جھگڑوں اور فساد سے عوام کو اچھا اپیغام نہیں ملتا اور سیاستدانوں سے عوام بد ظن ہوسکتے ہیں۔انہوں نے سیاست اور معیشت کے شعبے میں باہمی افہام و تفہیم اور متفقہ کوششوں کی جو بات کی ہے وہ یقینا ہرلحاظ سے اہم ہے۔کیونکہ دیکھا جائے تو معیشت کو مستحکم کرنا وقت کی ضرورت ہے جس کے فوائد بحیثیت مجموعی پوری قوم کو حاصل ہوں گے خاص کر مہنگائی کو بریک لگانے کیلئے ضروری ہے کہ معاشی استحکام ہو اور اس کیلئے سیاسی ہم آہنگی اور استحکام شرط ہے۔دوسری طرف پنجاب میں پہلی بار کورونا وائرس کے ویرینٹ اومیکرون کے 49 مصدقہ کیسز سامنے آگئے جن میں سے زیادہ تر کیسز لاہور میں سامنے آئے۔ خبر ہے کہ وبا کے نئے ویرینٹ کے 48 مصدقہ کیسز لاہور سے رپورٹ ہوئے جبکہ ایک کیس بہاولپور میں سامنے آیا۔انہوں نے کہا کہ نئے ویرنٹ کے پہلے مریض کا مثبت ٹیسٹ گلبرگ کے پوش علاقے میں سامنے آیا۔اومیکرون کا شکار 23 سالہ مریض نے حال ہی میں سندھ کا سفر کیا تھا اور شبہ ہے کہ وہ اپنے حالیہ دورے کے دوران کراچی سے وائرس لے کر آیا۔اس طرح یہ کہنا مناسب ہوگا کہ اب مزید سستی اور غفلت کی گنجائش نہیں رہی اور جس طرح وباء کے پہلے مراحل میں اس کا تدارک کرنے کے اقدمات اٹھائے گئے اب اس نئی لہر کو بھی بروقت روکنا ضروری ہے اور حکومتی سطح پر پہلے ہی نئے ویرینٹ سے نمٹنے کے لیے متعلقہ محکموں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ تاہم عوام کو بھی اس سلسلے میں بھرپور تعاون اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔اب کچھ تذکرہ عالمی حالات کو ہوجائے جہاں نئے سال کے آغاز پر بھی تلخیاں موجود ہیں اور امریکہ کے صدر بائیڈن اور روس کے صدرپیوٹن کی ایک دوسرے کو وارننگ نے گرما گرمی پیدا کی ہے۔ امریکی صدربائیڈن نے روسی صدر کو خبردار کیا ہے کہ اگر روس نے یوکرائن کے خلاف مزید فوجی کاروائی کی تو ماسکو پر نئی پابندیاں عائد بھی کی جا سکتی ہیں۔ جواب میں روسی صدرپیوٹن نے کہا کہ ایسا کوئی بھی قدم باہمی تعلقات کو ختم کرنے کا موجب بن سکتا ہے۔ دونوں رہنماں نے گزشتہ روزتقریبا ًایک گھنٹے طویل بات چیت کی۔ یوکرائن تنازعے پر 10 جنوری کو جنیوا میں دونوں ملکوں کے عہدیداران کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے قبل صدر بائیڈن اور صدر پوٹن کے درمیان رواں ماہ ٹیلی فون پر اس نوعیت کی یہ دوسری با ت چیت تھی۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ یوکرائن جو روس کا پڑوسی ملک ہے کو اگر نیٹو میں شامل کیا جاتا ہے اور یہاں پر نیٹو ہتھیار نصب ہوتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ روس کو بے دست و پا کردیا گیا ہے جس کیلئے روس کسی قیمت پر تیار نہیں ہوگا اور اس لئے روس نے سرحدی سکیورٹی کی ضمانت کے حوالے سے اپنا موقف سخت کر دیا ہے اور اپنے مطالبات پر زور دینے کیلئے ہائپر سونک میزائلوں کے بارہ تجربات بھی کیے ہیں۔ان میں سے کچھ تجربات زمینی سٹیشن اور ہوائی جہازوں سے کئے گئے جبکہ کچھ آبدوزوں سے بھی میزائل داغے گئے۔ ہائپر سونک میزائلوں کی دوڑ میں اس وقت روس نے امریکہ پر سبقت حاصل کی ہے اور بظاہر امریکہ کے پاس اس کاکوئی توڑ نہیں۔جب سے روس اورچین نے مل کر عالمی منظرنامے پر کردار ادا کرنے کی پالیسی اپنائی ہے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں اور وہ دونوں ممالک یعنی روس اور چین کو آرام سے بیٹھنے نہیں دے رہے، روس کی سرحد پر یوکرائن کامسئلہ کھڑا کیا ہے تو چین کے ساتھ تائیوان اور بحیرہ چین میں چھیڑ چھاڑ کا عمل جاری ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ