نومبر دوہزاراکیس: سعودی سینٹرل بینک کے زیر اہتمام جدہ میں پندرہویں اسلامک فنانس سروسز بورڈ (آئی ایف ایس بی) سمٹ کا انعقاد ہوا جس میں سٹیٹ بینک پاکستان کے صدر رضا باقر نے شرکت کی اور ”اسلامی مالیاتی خدمات کی ڈیجیٹل تبدیلی: مواقع‘ چیلنجز اور پالیسی کے نفاذ“ کے موضوع پر سیشن کی سربراہی کی۔ اِس موقع پر ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ ”اسلامی فنانس کی صنعت کو اپنی خدمات کی ڈیجیٹائزیشن تیز کرنے‘ کارکردگی بہتر بنانے‘ لاگت میں کمی اور معاشرے کے وسیع تر طبقے تک رسائی بڑھانے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔“ انہوں نے عالمی اسلامی فنانس سروسز کی صنعت کی ڈیجیٹل تبدیلی و ترقی کی ضرورت جانب متوجہ کرتے ہوئے جدت اپنانے کی تجویز بھی پیش کی۔ ڈاکٹر رضا باقر ’آئی ایف ایس بی‘ کے ڈپٹی چیئرمین بھی ہیں اور یہ اُنہی کا ویژن تھا کہ اسلامی مالیاتی خدمات کی ڈیجیٹائزیشن نے اسلامی ممالک کے لئے زیادہ جامع مالیاتی نظام کے حصول کے لئے غیرمعمولی مواقع فراہم کئے بالخصوص ایسے علاقوں میں کہ جہاں کے رہنے والوں (آبادی) کی بڑی تعداد بینکنگ سے محروم ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اسلامی فنانس اداروں کے اکاؤنٹنگ اور آڈیٹنگ آرگنائزیشن اور آئی ایف ایس بی جیسے بین الاقوامی معیارات طے کرنے والے اداروں کے ذریعے مالیاتی ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل بینکنگ سے متعلق شرعی اور معیارات کی ترقی عالمی اسلامی فنانس صنعت کی تیز رفتار ترقی کے لئے اہم ثابت ہوگی۔جنوری دوہزاربائیس: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مکمل طور پر ڈیجیٹل بینکوں کے لائسنس کے اجرأ کا فریم ورک متعارف کروایا گیا۔ یہ ڈیجیٹل بینک صارفین کو کسی بھی عام بینک کی طرح بینکنگ سہولیات فراہم کرتے ہیں جس کی وجہ سے صارفین کو کسی بینک کی شاخ جانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں تفصیلات ذکر کی گئی ہے کہ ”بین الاقوامی تجربے سے سیکھتے ہوئے ڈیجیٹل بینکوں کیلئے لائسنسنگ اور ریگولیٹری فریم ورک متعارف کروا کے سٹیٹ بینک پاکستان میں بینکنگ کے نئے دور کے آغاز کے لئے راہ ہموار کررہا ہے۔“ مذکورہ فریم ورک کا اصل مقصد کم قیمت ڈیجیٹل مالیاتی خدمات کی فراہمی سے مالیاتی شراکت میں اضافہ کرنا ہے اور یہ پاکستان میں ڈیجیٹل مالیاتی خدمات کو فروغ دینے کے لیے سٹیٹ بینک کی کوششوں کا حصہ ہے۔ اس فریم ورک میں مختلف مراحل کے دوران لائسنسنگ کی ضروریات‘ ممکنہ اسپانسر اور قابل اجازت استعمال کے معاملات کے بارے میں رہنمائی شامل ہے‘ اس فریم ورک میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لائسینس کے لئے درخواست دینے والوں سے بہتر ٹیکنالوجی‘ ڈیٹا مینجمنٹ کی حکمت عملی اور طریقہ کار اور ڈیجیٹل گورننس کے حوالے سے کیا امیدیں رکھی گئی ہیں۔ اس فریم ورک کے مطابق ڈیجیٹل بینکوں کو پاکستان میں اپنے دفاتر‘ انتظامیہ‘ عملے اور دیگر کاموں کے لئے ایک جگہ حاصل کرنی ہوگی‘ یہ دفتر سٹیٹ بینک اور دیگر ریگولیٹرز سے ان کے رابطے کا مقام بھی ہوگی۔ بین الاقوامی معیار کے مطابق سٹیٹ بینک نے ابتدائی طور پر پانچ ڈیجیٹل بینک لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ سٹیٹ بینک ایسے کرداروں کو راغب کرنا چاہتا ہے جو ایک مضبوط ٹیکنالوجیکل انفراسٹرکچر رکھتے ہوں اور اس حوالے سے مہارت کے بھی حامل ہوں۔ اس فریم ورک کے تحت سٹیٹ بینک دو طرح کے ڈیجیٹل بینک لائسنس جاری کرے گا‘ ان میں ڈیجیٹل ریٹیل بینک (ڈی آر بی) اور ڈیجیٹل فل بینک (ڈی ایف بی) شامل ہیں۔ ڈی آر بی صرف ریٹیل صارفین کو خدمات فراہم کریں گے جبکہ ڈی ایف بی ریٹیل صارفین کے ساتھ ساتھ کاروباری اداروں کو بھی خدمات فراہم کر سکیں گے۔ ڈی آر بی اور ڈی ایف بی لائسنس روایتی اور اسلامی بینکاری دونوں کے لئے حاصل کئے جاسکتے ہیں۔