شہروں پر آبا دی کا دباؤ 

سردی کا مو سم آتے ہی 3ہزار فٹ سے زیا دہ بلندی پر واقع پہا ڑی مقا مات کے لو گ بوریا بستر سمیٹ کر شہروں کا رخ کر تے ہیں اس طرح سردی کے مو سم میں شہروں پر آبا دی کا دباؤ عام مہینوں سے زیا دہ ہوتا ہے آبا دی کا یہ دباؤ سڑ کوں پر ٹریفک کی روانی کو بھی متاثر کر تا ہے ہسپتالوں میں مریضوں کا جمگٹھا بھی معمول سے زیا دہ ہو تا ہے جو شہری سہو لیات ایک لا کھ کی آبا دی کیلئے ہوا کر تی تھیں ان پر ڈیڑھ لا کھ کی آبادی کا بو جھ ڈالا جا تا ہے اس موسمی نقل مکا نی کا دوسرا پہلو زیا دہ اذیت نا ک اور تکلیف دہ ہے اس کو دیہا ت سے شہر وں کی طرف نقل مکا نی کا مستقل عنوان دیا جاتا ہے اور شہری منصو بہ بندی کے کا م سے تعلق رکھنے والے لو گ اس صورت حال کا جا ئزہ لیتے وقت دیہا ت سے شہروں کا رخ کر نے والوں کی نفسیات اور مخصوص ضروریات کو مد نظر رکھتے ہیں لیکن ان ضروریات کو پورا کرنا مشکل ہو تا ہے کیونکہ ہر سال دیہات سے شہروں کی طرف نقل مکا نی کر نے والوں کی تعداد بڑھتی جا تی ہے اس کی پیش بندی یا پیش گوئی کا کوئی سائنسی طریقہ کسی کے پاس نہیں۔پلا ننگ کمیشن کے سابق ڈپٹی چیئر مین ندیم الحق دبنگ شخصیت کے ما لک تھے ایک سمینا ر میں اس مو ضوع پر گفتگو کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ دیہات سے شہروں کی طرف نقل مکا نی کرنے والوں کوشہروں میں سہولیات دینامسئلے کا حل نہیں۔مسئلے کا حل یہ ہے کہ پہاڑی مقا مات اور دور دراز علا قوں میں واقع دیہا ت کو تر قی دے کر شہروں کے برابر لا یا جا ئے تا کہ لو گ اپنے گھر وں سے نقل مکا نی کر کے شہروں کا رخ نہ کریں اگر عا لمی تنا ظر میں اس مسئلے کا جا ئزہ لیا جا ئے تو عوامی جمہوریہ چین نے اس مسئلے کا حل ڈھونڈ ھ لیا ہے حل وہی ہے جو ندیم الحق نے تجویز دی تھی چینی قیا دت نے پہا ڑی علاقوں کو بھی اور میدا نی علا قوں کے دیہا ت کو بھی تر قی دے کر شہروں کے برابر لا یا ہوا ہے چین کے مغربی صو بہ سنکیا نگ میں تا شقر غن ایک پہاڑی مقا م ہے جو کا شغر کے شما ل مغر ب میں افغا نستان، پا کستان اور تا جکستان کی سرحد پر واقع ہے سطح سمندر سے اس کی بلندی 9 ہزار فٹ سے اوپر ہے اس پہا ڑی گاوں کو چینی قیا دت نے ایک قصبے کا در جہ دیا ہے یہاں سڑک‘ ہسپتال‘ سکول‘ کا لج‘ یو نیورسٹی اور ٹیکنیکل ایجو کیشن کی تما م سہو لتیں میسر ہیں کسا نوں کو زراعت کیلئے بھاری اور ہلکی مشینری فراہم کی گئی ہے اس قصبے میں گھریلو صنعتوں کے لئے سہو لیات کا جا ل بچھا یا گیا ہے ان کی پیداواراور مصنو عات کو کا شغر اور ارومچی تک پہنچا نے کا خاطر خواہ انتظام کیا گیا ہے کا شغر سے جو شاہراہ تاشقر غن جا تی ہے وہ بین الاقوامی شاہراہ ہے آگے تا جکستان اور کر غیز ستان کے راستے ازبکستان اور افغا نستان تک جا تی ہے تاشقر غن کا ہوائی اڈہ تاجروں اور سیا حوں کو سہولت دیتا ہے یہاں سے کا شغر، ارومچی اور بیجنگ تک ریلوے لائن بچھا ئی گئی ہے مقا می آبادی کو زند گی کی تما م سہو لتیں ان کی دہلیز پر مہیا کی گئی ہیں اس لئے وہ کا شغر، ارومچی یا بیجنگ جانے پر اپنے گھروں میں رہنے کو تر جیح دیتے ہیں شما لی‘ جنو بی اور مشرقی چین کے دیہا تی علا قوں کو بھی اس طرح کی شہری سہو لیات دی گئی ہیں اس لئے نہ روز گار کے لئے، نہ مو سم کی سختی سے بچنے کیلئے‘ نہ علا ج معا لجہ کے لئے اور نہ ہی تعلیم کیلئے دیہات کے با شندوں کو شہروں کی طرف نقل مکانی کرنا پڑتی ہے جو حکو متیں دیہات سے شہروں کی طرف نقل مکا نی اور شہروں پر آبا دی کے دباؤ کو کم کرنا چا ہتی ہیں وہ دیہات کو شہری سہولیات دینے کی منصو بہ بندی کر تی ہیں۔اس سلسلے میں بھی ہمیں چین کو ماڈل کے طور پر دیکھتے ہوئے وہی اقدامات کرنے ہونگے جو چین اپنے دیہاتی علاقے کو ترقیافتہ بنانے کے لئے کر رہا ہے حقیقت یہ ہے کہ جب تک دیہات میں بسنے والے لوگوں کے مسائل ختم نہیں ہونگے اس کا دباؤ شہروں پر پڑے گا اور یوں کسی بھی ملک کی ایک بڑی آبادی مشکلات و مسائل سے دوچار رہے گی۔