انسانی اثاثہ

بٹ کوائن (BitCoin) انسانی تاریخ میں توانائی کا سب سے بہترین معاشی استعمال ہے۔ اگر کوئی شخص یہ چاہتا ہے کہ وہ آئندہ ایک سو سال کے لئے اپنے پیسے محفوظ رکھے تو اس کا ایک ہی طریقہ ہو سکتا ہے کہ وہ مستقبل کی کسی کرنسی میں سرمایہ کاری کرے۔ اگر کوئی شخص امریکی ڈالر خرید کر ذخیرہ کرے گا تو افراطِ زر کی وجہ سے اُس کے جمع کئے ہوئے سرمائے میں کمی ہوتی جائے گی۔ اگر کوئی شخص سونے جیسی بظاہر قیمتی دھات میں سرمایہ کاری کرے گا تو اِس کی قیمت بھی وقت کے ساتھ خاطرخواہ نہیں بڑھتی لیکن بٹ کوائن ایک ایسی سرمایہ کاری ہے جو اپنی ذات میں ایک مجتمع توانائی کا ذریعہ بھی ہے اور کمال کی بات یہ ہے کہ کوئی شخص کم سے کم دس ڈالر کا بٹ کوائن بھی خرید کر اِسے صدیوں (آنے والی نسلوں) کے لئے محفوظ رکھ سکتا ہے۔اسی وجہ سے بٹ کوائن دنیا میں تمام ممالک میں بطور اثاثہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن دیگر کرپٹو کے ساتھ ایسا نہیں۔ تمام سسٹمز پر کچھ نہ کچھ سوالات موجود ہیں۔ بیشک ایسے جدید ڈی سینٹرلائزڈ سسٹم موجود ہیں جن پر بات ہوسکتی ہے لیکن انہیں مکمل طور پر تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے فیصلے ریاستیں کر رہی ہیں۔ جذباتی لوگ بٹ کوائن کو پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے تمام مسائل کا حل قرار دیتے ہیں۔ حالانکہ کوئی ایک پیمنٹ سسٹم یا پھر ایک اثاثہ کسی بھی ریاست کے ڈھانچے کو درست نہیں کرسکتا۔ بٹ کوائن کی ٹریڈنگ کی بات کی جائے تو اسے سمجھنا کوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں‘ بات صرف زاویئے کی ہے۔ آپ ایک گھنٹے کی قیمت کو دیکھ رہے ہیں یا دو سال کی‘ جو اس بات کو سمجھ جاتا ہے‘ اسے بٹ کوائن سمجھ میں آجاتا ہے۔ باقی راتوں رات امیر ہونے کی کہانی قطعی غلط ہے۔ عمومی طور پر بات کی جائے تو بٹ کوائن آج تک اپنے لگورتھمک گروتھ کروؤ (Curve) میں رہا ہے۔ ماسوائے کورونا وبا ء کے موقع پر کہ جب دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کا اعلان ہوا تو ایک بار اس سے باہر نکلا‘ اس کے علاوہ قیمت ہمیشہ اس کروؤ کے اندر ہی موجود رہی۔ بٹ کوائن جلدبازی میں سرمایہ کاری کرنے اور جلد سرمایہ کاری سے فائدہ اُٹھانے کا ذریعہ نہیں ہے۔ ایسے سرمایہ کار جن میں صبر نہ ہو اور جو لمبے عرصے تک انتظار نہ کرسکتے ہوں اُنہیں بٹ کوئن سے زیادہ فائدہ نہیں ہوتا لیکن اگر صبر بھی موجود ہو تو پھر پاکستان جیسے ملک کے چند اپنے مسائل بھی بٹ کوائن کو متاثر کر سکتے ہیں‘ یہ تصور درست نہیں ہے۔اکثر معاشی ماہرین ٹیلی ویژن مباحثوں میں بٹ کوائن پر تنقید یا اِس کے بارے میں توصیف کرتے ہوئے مسائل کا ذکر نہیں کرتے یا جان بوجھ کر غلط بیانی کر رہے ہوتے ہیں۔ بٹ کوائن سمیت کرپٹو کرنسی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی خاص بات یہ ہے کہ اِن میں جنس کی قید نہیں یعنی اِس میدان میں (فیلڈ) میں مردوں کی اجارہ داری نہیں۔ ہر جنس کرپٹوکرنسی سے یکساں فائدہ اُٹھا سکتی ہے لیکن بات سمجھ بوجھ کی ہے۔ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کس طرح مرد و عورت کی تمیز (امتیاز) کے بغیر معاشرے کے مستقبل میں جھانکنے کی صلاحیت سے لیس کر رہا ہے‘ اِس بات کو سمجھنا قطعی مشکل نہیں۔ یہی مرحلہئ فکر اِس بارے میں بھی غور کرنے کا ہے کہ ایک ایسا معاشرہ جو مسلسل صرف اکثریت کو اخلاقیات سمجھانے میں لگا ہوا ہو‘ اُسے دنیا کی بہترین مجتمع توانائی سے بنا ہوا اثاثہ (بٹ کوائن یا انفارمیشن ٹیکنالوجی) مسائل کی گرداب سے نہیں نکال سکتا کیونکہ وہ یہ بنیادی بات یا تصور سمجھ نہیں پا رہا کہ دنیا کا کوئی بھی اثاثہ ہو چاہے سونا‘ چاندی‘ قیمتی پتھر‘ کرنسی‘ سٹاک یا بانڈز وغیرہ جیسے ہی اِن کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو اِس کے ساتھ ہی اِن کی پیداوار یعنی فراہمی (سپلائی) بھی بڑھ جاتی ہے لیکن بٹ کوائن سمیت کرپٹوکرنسیز کی صورت میں ایسا نہیں کہ طلب کو دیکھتے (مدنظر) رکھتے ہوئے اِس کی فراہمی (سپلائی) بھی بڑھتی چلی جائے۔ شاید یہی خوبی اور وجہ انسانی تاریخ کا سب سے طاقتور اثاثہ اور تعصب و امتیاز سے پاک مستقبل کی نوید ہے۔ پاکستان میں کرپٹوکرنسی بارے پائے جانے والے تصورات کی اُس وقت تک اصلاح نہیں ہو گی جب تک کرپٹوکرنسیز تعلیمی نصاب اور ذرائع ابلاغ کے مباحثوں کا مستقل موضوع نہیں بن جاتا۔ سطحی علم یا معلومات سے بٹ کوائن سمیت مستقبل کے کسی بھی نظریئے کی کماحقہ سمجھ بوجھ ممکن نہیں ہے اور اگر اِس ناممکن کو ممکن نہ بنایا گیا تو مستقبل میں پاکستان کی حصہ داری (شراکت) نہ ہونے کے برابر ہو گی‘ جو زیادہ بڑا خسارہ ہے۔