آزادی سے پہلے کا زما نہ

حا لیہ دنوں میں بھارت سے جو خبریں اخبارات میں آئی ہیں وہ قیا م پا کستان سے پہلے ہندوستانی معاشرے کی جھلک دکھا تی ہیں اُس معاشرے میں ہندو مسلما نوں سے نفرت کرتے تھے۔انگریز ہندو اور مسلما ن دونوں سے نفرت کر تا تھا۔انگریز نے جگہ جگہ علا قہ ممنو عہ کا بورڈ لگا یا تھا چھا ؤنیوں اور سر کاری رہا ئش گا ہوں کے علا وہ خصو صی تقریبات کی جگہوں پر بھی تختی آویزاں کی جا تی تھی جس پر لکھا ہو تا تھا ”ہندوستانیوں کا دا خلہ ممنوع ہے“ یہ تختی ہندوستان کی آبا دی سے انگریزوں کی نفرت کی نشا نی تھی۔ان کو ہندوستا ن کی دولت، کپا س، پٹ سن، چاول اور گندم کے ساتھ ساتھ ہیرے جوا ہرات سے محبت تھی مگر ہندوستان کے عوام سے عداوت اور دشمنی تھی۔بالکل اسی انداز اور اسلوب میں ہندو آبا دی یہاں کے مسلما نوں سے نفرت کر تی تھی۔  80سال سے زیا دہ عمر کے جو بزرگ زندہ ہیں انہوں نے آزادی سے پہلے کا زما نہ دیکھا ہے، سکو لوں میں، بازاروں میں دفتروں میں نفرت کے اس طرز عمل کا مشا ہدہ کیا ہے۔بدقسمتی سے آزادی کے 75سال بعد انگریز وں نے رئیسوں کے لئے مخصوص لباس بنا دیا تا کہ وہ ان کے دفتر میں داخل ہوں تو ان کا پہچان ہو سکے۔ ہمارے حکمرانوں نے اس پر غور نہیں کیا آج اگر مہا راشٹرا، جھاڑ کھنڈ، ارونچل پر دیش یا اترا کھنڈ اور حیدر اباد کا ہندو مسلما ن کو مار مار کر ختم کرنے اور ملک سے نکا لنے کا اعلا ن کر تا ہے تو یہ نئی بات نہیں آج اگر بھارت کا ہندو مسلما ن لڑ کی سے شادی کر نے کے جر م میں دلہا اور دلہن کو زندہ جلا دیتا ہے تو اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں، ہندو آبادی نے بھا رتیہ جنتا پارٹی کو اسی لئے ووٹ دیا ہے اس پارٹی کا منشور مسلما نوں سے نفرت پر مبنی ہے اور وقت گذر نے کے ساتھ اس میں اضا فہ ہو رہا ہے اب نو بت یہاں تک پہنچی ہے کہ ہندو آبادی نے عیسائیوں اور سکھو ں کے خلا ف بھی اپنی نفر ت کا کھلم کھلا اظہار شروع کر دیا ہے بھارت کی عیسائی اور سکھ آبا دی بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کی پالیسی اور راشٹر یہ سیوک سنگ نا می دہشت گرد تنظیم کی چیرہ دستیوں کے خلا ف سراپا احتجا ج ہیں مسلما نوں نے گزشتہ روز آل انڈیا مسلم لیگ کے قیا م کا دن اس جذبے کے ساتھ منا یا کہ بر صغیر کے مسلمانوں کی یہ سیا سی جما عت نہ ہو تی تو ہندوستا ن کی آزادی کے بعد مسلما نوں کی زند گی اجیرن ہو تی اور مسلما ن آبا دی کو ہندو اکثریت کے ظلم و جبر کے سامنے بے بس حا لت میں چھوڑدیا جا تا آ ج پا کستان اور بنگلہ دیش کے 40کروڑ مسلما ن آزاد حکومت کے حکمران نہ ہوتے اور بھارت کے مجبور، مظلوم مسلما نوں کے لئے امید کی کوئی کرن با قی نہ ہو تی جب بھی بھارت سے مسلم دشمنی کا کوئی واقعہ اخبارات میں آتا ہے اخبار پڑھنے والے مسلما نوں کی تو جہ قیا م پا کستان سے پہلے ہندو ستان میں مسلمانوں کی زبو ں حا لی کی طرف مبذول ہو تی ہے آج ہم خدا کا شکر ادا کر تے ہیں کہ آزاد اور خود مختار ملک میں رہتے ہیں۔