علم و دانش کی تلا ش

وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلا عات بیرسٹر محمد علی سیف نے پشاور یو نیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات کے دورے میں اہم بات کہی ہے انہوں نے صو با ئی حکو مت کی اس خواہش کا اظہار کیاکہ  سر کا ری پا لیسی اور عملی اقدامات میں توازن پیدا کرنے کے لئے علم و دانش کی تلا ش کر کے علم و فضل والے لو گوں کو حکومت کی پا لیسیوں سے آگاہ کیا جا ئے اور جا معات میں زیر تعلیم طلبا ء اور طا لبات کو مختلف سر گر میوں میں تربیت کے مواقع فراہم کر کے افرادی قوت سے بہتر انداز میں کا م لیا جا ئے حکومت کی یہ خواہش جا معات کے اندر تدریس اور تحقیق سے وابستہ اعلیٰ تعلیم یافتہ شہریوں کی مدد کے بغیر ممکن نہیں یہ پہلا موقع ہے کہ حکومت کے اعلیٰ عہدے پر فائز شخصیت نے اکیڈ یمیا یعنی علم و فضل اور دانش رکھنے والے شہریوں کو توجہ کے لا ئق گردا نا اور ان کی رائے لینے پر تو جہ دی شعبہ ابلا غیات یعنی جنرنلز م ڈیپارٹمنٹ کے چیئر مین پروفیسر ڈاکٹر فیض اللہ جان نے شعبے کی سر گرمیوں میں تحقیق و تدریس کے معیار سے معاون خصوصی کو آگاہ کیا بیرسٹر محمد علی سیف نے حکومت کی طرف سے یو نیورسٹی کے طلبہ کیلئے جابز کے مواقع اور سر کاری، نیم سرکاری اداروں میں تجربے کے مواقع دینے کی پالیسی پر روشنی ڈالی اور طلبہ کو اس پا لیسی سے فائدہ اٹھا کر انٹر پرینیورشپ اور انٹرن شپ میں حصہ لینے کی دعوت دی پشاور یو نیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات کے ساتھ ہمارا تعلق چار دہا ئیوں پر محیط ہے یا دش بخیر ڈاکٹرشاہ جہان سید جن دنوں چیئرمین تھے اس دور سے ہمارا رابطہ رہا ہے شعبہ ابلاغیات نے کمیو نٹی ریڈیو کے ذریعے بڑی خدمت انجا م دی ہے مختلف اداروں کے تعاون سے شعبہ ابلا غیات میں ضلعی نا مہ نگاروں کیلئے ورکشاپ، سمینار اور آگا ہی و تر بیت کے دیگر پروگرام بھی منعقد ہوتے آرہے ہیں وزیر اعلیٰ کے معا ون خصو صی نے یو نیورسٹی کے ایک اہم شعبے کا دورہ کر کے روایت سے ہٹ کر خیر سگا لی دکھا ئی ہے اس پر مو صوف کو بھر پور داد ملنی چا ہئے‘ یہ ستر کی دہائی کا واقعہ ہے کہ ایک صاحب وفاق میں وزیر اطلا عات تھے اپنے ذا تی علم و فضل اورا پنی بے پنا ہ خطیبا نہ صلا حیتوں کے باوجود مو صوف نے حکومت اور حکمران کی شان میں ایک تقریر تیار کی تھی جسے ہر شہر کی تقریب میں دہرا تے تھے ایک دن ایسا لطیفہ ہوا کہ موصوف نے صبح کے وقت راولپنڈی میں تقریر کی شام کو ایبٹ آباد میں تقریب سے خطاب کیا ایبٹ آباد کے نا مہ نگارنے جو خبر قو می اخبار کو بھیجی اس میں شہرکا نام، تقریب، میز بان تنظیم کا نام لکھ کر خبر کا ابتدائیہ تحریر کیا اس کے بعد لکھا ”باقی وزیر صاحب کی پنڈی والی تقریر لگا دیجیے“ اگلے روز اخبار میں خبر کا ابتدائیہ ہو بہو اسی طرح شائع ہوا ڈیسک انچارچ ”باقی وزیر صاحب“ والا جملہ حذف کرنا بھول گیا تھا صحافت کو ریاست کا چو تھا ستون کہا جا تا ہے اس لئے مقننہ، انتظا میہ اور عدلیہ کے برابر صحا فت کو اہمیت حاصل ہے معاون خصو صی برائے اطلاعات کی طرف سے جا معہ پشاور کے شعبہ ابلاغیات کا دورہ بارش کا پہلا قطرہ ہے خدا کرے باران رحمت کی طرح یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہے۔