سانحہ مری میں بڑی تعداد میں اموات کے بعد اب انتظامیہ نے مری جانے والے سیاحوں کیلئے نئے قوانین متعارف کرائے ہیں، جس کے تحت اب ملکہ کوہسار میں صبح 6 بجے سے شام 5 بجے تک سیاحوں کی 8 ہزار گاڑیاں ہی داخل ہوسکیں گی‘اور گنجائش سے زیادہ گاڑیاں بھیجنے پر سخت ایکشن لیا جائے گا، تاہم براستہ مری کشمیر جانے والی گاڑیوں کو پابندی سے استثنی حاصل ہو گا نئے قواعد و ضوابط کے مطابق مری جانے والوں کی انٹری کے لیے الگ کاؤنٹر قائم کیا جائے گا جہاں سیاحوں کے شناختی کارڈ اور موبائل فون نمبر درج کیے جائیں گے‘ سیاحوں کے داخلے کے لیے پیشگی انتظامات کیے جائینگے‘داخلی شاہراہوں کے اہلکار ملکہ کوہسار انتظامیہ سے مکمل رابطے میں رہیں گے۔ کیا ہی بہتر ہو کہ ہمارے ہاں سانحات سے قبل ہی اس طرح کے تدارکی اقدامات کی روش پڑ جائے‘ قدرتی آفات کو ٹالا نہیں جا سکتا تاہم حفاظتی اقدامات سے جانی نقصان کو بہر حال کم کیا جا سکتا ہے‘جہاں تک ملک کے سیاسی حالات کا تعلق ہے تو اپوزیشن لیڈروں نے ایک مرتبہ پھر اسلام آبادکی طرف لانگ مارچ کا شوشا چھوڑا ہے اور اور یہ اعلان کیا ہے ہے کہ وہ وہ آئندہ ماہ کسی بھی وقت اپنے ورکروں کو ملک کے دوسرے علاقوں سے سے وفاقی دارلحکومت کی طرف مارچ کرنے پر راغب کرینگے اس قسم کے حربے اپوزیشن ماضی قریب اور ماضی بعید میں بھی استعمال کرتے آئی ہے پر ان کا وہ کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھا سکے غالبا وہ اس سردی کی لہر میں کمی کا انتظار کر رہے ہیں کہ جس نے اس وقت اس ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے ہے اب یہ تو ہمیں خبر نہیں کہ لانگ مارچ کی جو تاریخ اپوزیشن لیڈر وں نے متعین کی ہے‘اس سے پہلے انہوں نے یہ بھی سوچا ہے کہ نہیں کہ جو دن انہوں نے اس مقصد کیلئے مقرر کئے ہیں ہے وہ ان مہینوں میں آرہے ہیں کہ جب اس ملک میں ماہ صیام بھی ہوگا عید الفطر بھی اور عید اضحی بھی اور محرم کے چالیس روز بھی اسی عرصے میں پڑیں گے کیا ان اہم ایام میں ملک میں کسی قسم کی بھی سیاسی مہم چلانا سیاسی طور پر موزوں ہوگا۔اس پر ضرور سوچنا چاہئے، دوسری طرف اگر دیکھا جائے تو اس وقت ملک کو جس قدر سیاسی استحکام کی ضرورت ہے شاید ہی کبھی ہوکیونکہ کورونا کی کئی لہروں کے باعث معیشت پہلے ہی بری طرح متاثر ہے اور اسے سنبھالا دینے کیلئے آئی ایم ایف کے قرضوں پر انحصار کیا جارہا ہے اور اس میں تو کوئی شک نہیں کہ سیاسی عدم استحکام کی صورت میں معیشت کس سنبھلنا اگر ناممکن نہیں تو مشکل کام ضرور ہے۔ اب آتے ہیں ایک اور اہم خبر کی طرف گزشتہ روز چین نے ایران پر امریکی پابندیوں کو بلا جواز قرار دیا تھا اب تازہ ترین پیش رفت کے طور پر چین نے ایک اور قدم آگے بڑھتے ہوئے چین نے امریکہ کو ایران پر یک طرفہ پابندیوں کا بھرپور جواب دیتے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ کے ساتھ معاشی اور سیاسی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے 25 سالہ طویل تعاون کے معاہدے کے آغاز کا اعلان کردیا۔ چین کے صوبے جیانگسو کے شہر ووکسی میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کے موقع پر چینی وزیرخارجہ وانگ یی نے ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے 2015کے جوہری معاہدے کی بحالی کی کوششوں کی بھی حمایت کی۔چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کو درپیش مشکلات کی بنیادی ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے کیونکہ 2015 میں طے پانے والے اہم طاقتوں کے معاہدے سے امریکہ یک طرفہ طور پر دستبردار ہوا تھا۔معاہدے کی شرائط کے مطابق عالمی سطح پر معاشی پابندیاں ہٹانے کے جواب میں ایران کو اپنا جوہری منصوبے محدود کرنا تھا۔چینی وزیرخاجہ نے کہا کہ جوہری معاہدے پر مذاکرات کی بحالی کے لیے چین مکمل حمایت کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ چین یک طرفہ طور پر ایران پر لگائی جانے والی پابندیوں، انسانی حقوق سمیت دیگر معاملات کی آڑ میں سیاسی مداخلت اور ایران اور خطے کے دیگر ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی بھی شدید مخالفت کرتا ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہوگا کہ خود چین بھی امریکی پابندیوں کی زد میں ہے۔اس وقت امریکہ کا عالمی سطح پر رویہ امن دوست نہیں کیونکہ افغانستان سے نکلنے کے بعد امریکہ کا کردار ایشیاء میں محدود ہونے کاخطرہ بڑھ گیاہے اور وہ اس کی تلافی کے طور پر اب دنیا کے مختلف حصوں میں اپنی اہمیت منوانے کیلئے ایسے اقدامات کرنے میں مصروف ہے جو کسی بھی طرح عالمی امن کیلئے مناسب نہیں ہیں۔ ان میں سے ایک آسٹریلیا کیساتھ معاہدہ ہے جس میں برطانیہ بھی شامل ہے اور آسٹریلیا کو جوہری آبدوزوں سے لیس کرنے کا منصوبہ پروان چڑھا ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ